دہشت گردوں کوکوئی ڈھیل دی جائے گی نہ مذاکرات ہوں گے.راناثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 مارچ ۔2025 )وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف کھڑے ہونےوالے دہشت گردوں کو نہ کوئی ڈھیل دی جائے گی اور نہ ہی ان سے مذاکرات ہونگے، پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو استعفی دے دینا چاہیے، انہیں بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے.
(جاری ہے)
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بلوچستان کے زمینی حقائق اور اس کے بنیادی مسائل سے کوئی انکار نہیں لیکن ان مسائل کو جواز بنا کر دہشت گردی سے منسلک یا اس کی وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہونگے دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا.
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انہیں حل کرنا بھی ضروری ہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے لیکن ایسے مسائل کو دہشت گردی کے ساتھ رکھ کر حل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہورہی ہے تو یہ غلط ہے. انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انہیں استعفی دے دینا چاہیے، انہیں اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہیں چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے انہوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں نواز شریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی نوازشریف اجلاس میں آتے تب بھی ٹھیک تھا نہ آتے تب بھی ٹھیک تھا وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی پنجاب مریم نواز اجلاس میں موجود تھے. رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے نون لیگی راہنمانے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس کیلئے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا موقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں سب متفق تھے کہ دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی کو اجلاس میں نے کہا کہ کی فکر
پڑھیں:
طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، شرجیل انعام میمن
طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، شرجیل انعام میمن WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)شرجیل میمن نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، ملک کو دہشت گردی کا چیلنج درپیش ہے، یہ آگ کہیں بھی پہنچ سکتی ہے، شرم کی بات ہے پی ٹی آئی نازک ترین موڑپر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہتی۔
شرجیل میمن نے سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سخت موقف اختیارکرتے ہوئے کہا کہ ملک کو سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کا درپیش ہے اور دشمن ممالک کے ایجنڈے پر دہشت گردی شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔شرجیل میمن نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ پی ٹی آئی اہم اور نازک ترین موڑ پر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھا شخص جب تک اجازت نہیں دے گا، پی ٹی آئی ساتھ نہیں دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے ملک میں دراندازی ہو رہی ہے اور بھارت پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ بھی ہوئی ہے تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جائے۔سینئروزیر سندھ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کھڑی ہے اور پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کرتی آئی ہے، کیونکہ پیپلز پارٹی خود دہشت گردی کا شکار رہی ہے۔ انہوں نے طالبان کے دفاتر کھلوانے والوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جو جماعتیں طالبان کی حمایت کرتی رہیں، وہ آج ان کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے پی ٹی آئی کے رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران اے پی ایس کا واقعہ ہوا تھا اور پی ٹی آئی نے اس پر بھی کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔انھوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر دہشت گردی اور اس جیسے مسائل کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والی جماعتوں کا ساتھ نہیں دیا جا سکتا۔شرجیل میمن نے پیپلز پارٹی کا واضح موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پارٹی کینالز نہیں بننے دے گی اور صحافیوں کو عید کے بعد بھیج کر یہ چیک کرایا جائے گا کہ کینالز بن رہے ہیں یا نہیں۔