کرایے کے تنازع پر بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی جانب سے خواتین پر وحشیانہ تشدد کیا گیا۔

دوسری جانب سرگودھا میں بے بس خواتین پر تشدد میں ملوث بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق جھارویاں کے دیہی علاقے میں بس ڈرائیور اور کنڈیکٹرنے کرایہ کے تنازع پر خواتین سے جھگڑا کیا ۔

جھگڑے کے دوران بس ڈرائیور شوکت اور کنڈیکٹر شمشیر نے خواتین کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بے بس خواتین روتے ہوئے مدد کی درخواست کرتی نظر آتی ہیں۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز کے ویژن کے تحت ڈی پی او سرگودھا محمد صہیب اشرف کی نگرانی میں جھاوریاں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مبینہ تشدد میں ملوث بس ڈرائیور اور بس کنڈیکٹر کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کردی۔

مریم نواز نے کہا ہے کہ خواتین اور بچے ریڈ لائن ہیں، کسی سطح پر کسی قسم کا تشدد قابل برداشت نہیں۔ بسوں میں سفر کرنے والی خواتین کی حفاظت اور احترام ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ دیہی خواتین کے لیے مخصوص بس سروس کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وادی کشمیر میں پُرامن مظاہرین پر پولیس کا تشدد، اسمبلی میں ہنگامہ

اتوار کو قاضی گنڈ میں لاپتہ نوجوان کی لاش ملنے کے بعد اہل خانہ نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز اس وقت شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جب جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں قبائلی نوجوان کی ہلاکت اور پولیس کی مبینہ زیادتی کا معاملہ اٹھایا گیا۔ اتوار کو قاضی گنڈ میں لاپتہ نوجوان کی لاش ملنے کے بعد اہل خانہ نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس افسر کی جانب سے کئے گئے مبینہ ناروا سلوک کی سخت مذمت کی جا رہی ہے اور اس پر جموں کشمیر پولیس نے تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔

اسمبلی اجلاس کے دوران سورنکوٹ کے ایم ایل اے چودھری محمد اکرم نے پولیس کارروائی پر سخت اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک پولیس افسر نے مظاہرین پر بے رحمی سے لاٹھیاں برسائیں اور ایک خاتون کو ٹھوکر ماری، جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ارکان نے بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور پولیس کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کیا۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر نذیر گریزی نے کہا "کیا جموں کشمیر ایک پولیس ریاست بن چکی ہے، کیا پولیس کسی کو بھی گولی مار سکتی ہے، گرفتار کر سکتی ہے، کیا پولیس کے لئے کوئی قانون نہیں"ـ

ہنگامے کے دوران نیشنل کانفرنس کے ارکان اسمبلی جاوید چودھری، میاں مہر علی، جاوید مرچال اور ظفر علی نے اسمبلی اسپیکر کے چیمبر میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن مارشلز نے انہیں روک دیا۔ دریں اثنا پولیس نے اس افسر کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے، جس پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔ ادھر پولیس ترجمان کے مطابق سینٹرل کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اس معاملے کی تحقیقات کے لئے انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے، جو آئندہ 10 روز میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

یاد رہے کہ ضلع کولگام چندیان پاجن گاؤں سے تعلق رکھنے والے دو بھائی، 25 سالہ ریاض احمد باجڑ اور 18 سالہ محمد شوکت باجڑ، اپنے ایک اور ساتھی مختار اعوان کے ہمراہ 14 فروری کو گھر سے شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لئے اشموجی نامی ایک گاؤں روانہ ہوئے تھے، تاہم وہ واپس نہیں ہوٹے اور لاپتہ ہوگئے۔ ریاض اور شوکت کی لاش ایک ندی سے برآمد ہوئی جبکہ مختار ہنوز لاپتہ ہے۔ اہل خانہ کے مطابق متوفی انتہائی غریب کنبے سے تعلق رکھتے ہیں اور مزدوری کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لئے نان شبینہ جٹا رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین کو وراثتی حق سے محروم کرنے والی رسم غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار
  • سرگودھا میں بے کس خواتین پر تشدد میں ملوث بس ڈرائیو اور کنڈیکٹر گرفتار
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی پولیس کا پرامن خاتون پر وحشیانہ تشدد
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی درندگی: پرامن خاتون پر وحشیانہ تشدد
  • رمضان میں اسرائیل کا وحشیانہ حملہ: خواتین اور بچوں سمیت 308 سے زائد فلسطینی شہید
  • بدین میں دوگروپوں میں تصادم میں 6شہری جاں بحق، وزیر اعلیٰ کا نوٹس
  • بھارت میں پارکنگ کے تنازع پر پولیس اہلکاروں کا کرنل پر تشدد، 12 اہلکار معطل
  • نوشہرہ: گاڑی میں رکھے ماربل تلے دب کر مزدور جاں بحق
  • وادی کشمیر میں پُرامن مظاہرین پر پولیس کا تشدد، اسمبلی میں ہنگامہ