ٹرمپ نے کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں فائلیں جاری کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں خفیہ دستاویزات جاری کیں۔
یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے بعد کیا گیا ہے، جس میں کینیڈی کے قتل کے بارے میں غیر شائع شدہ سرکاری فائلوں کو جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امریکی سیاسی رہنماؤں پر قاتلانہ حملوں کی تاریخ
کینیڈی کو نومبر 1963 میں ڈیلاس، ٹیکساس کے دورے کے دوران گولی مار دی گئی تھی، لیکن ان کی موت کے حوالے سے سازشی نظریات چھ دہائی بعد بھی موضوع بحث ہیں۔
منگل کی شام نیشنل آرکائیوز کی ویب سائٹ پر 31,000 سے زیادہ صفحات پر مشتمل 1,100 سے زیادہ فائلیں پوسٹ کی گئیں۔
(جاری ہے)
کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں دستاویزات عام کر دی گئیں
ٹرمپ کا اندازہ ہے کہ 80,000 سے زیادہ نئے صفحات جاری کیے جائیں گے۔
گزشتہ دہائیوں میں، حکام پہلے ہی دسیوں ہزار دستاویزات جاری کر چکے ہیں۔
'نتیجہ اخذ کرنے میں وقت لگے گا'جان ایف کینیڈی پر تحقیقات کرنے والے ماہرین نے کہا کہ ان کی کئی ٹیمیں نئے مواد کی چھان پھٹک کر رہی ہیں اور فائلوں کے اس سیلاب سے نتیجہ اخذ کرنے میں وقت لگے گا۔
یونیورسٹی آف ورجینیا میں سینٹر فار پولیٹکس کے ڈائریکٹر اور "دی کینیڈی ہاف سنچری" کے مصنف لیری جے سباتو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا، "ہمارے پاس آنے والے طویل عرصے میں بہت سا کام کرنا ہے، اور لوگوں کو اسے قبول کرنا چاہیے۔
"ایڈورڈ کینیڈی کی آخری رسومات، اوباما کی شرکت
کینیڈی کے قتل کی ذمہ داری ایک واحد بندوق بردار لی ہاروی اوسوالڈ سے منسوب کی جاتی ہے، جو ایک سابق میرین اہلکار تھے اور ٹیکساس واپسی سے قبل سوویت یونین سے منحرف ہو گئے تھے۔
لیکن رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے امریکی اب بھی مانتے ہیں کہ ان کی موت ایک سازش کا نتیجہ تھی۔
کانگریس نے انیس سو بانوے میں تحقیقات سے متعلق تمام دستاویزات 25 سال کے اندر جاری کرنے کا قانون پاس کیا تھا۔
اپنی پہلی مدت میں ٹرمپ اور صدر جو بائیڈن دونوں نے کینیڈی سے متعلق دستاویزات کا ڈھیر جاری کیا، لیکن ہزاروں فائلیں ابھی تک جزوی یا مکمل طور پر خفیہ ہیں۔
تدوین: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کینیڈی کے قتل
پڑھیں:
صدر ٹرمپ اور طیب ایردوآن کا فون پر رابطہ ، یوکرین اور شام پر تبادلہ خیال
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2025ء)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں رہنمائوں نے روس اور یوکرین کی جنگ روکنے کے لیے کوششوں پر بات چیت کی ہے۔ تاکہ خطے میں استحکام آسکے۔ علاوہ ازیں شام سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس امر کا اظہار اتوار کے روز صدر ترکیہ کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔صدر ایردوآن نے نے فون کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا انہوں نے صدر ٹرمپ کے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اور براہ راست ' انیشیٹوز' کی تائید کی ہے۔ ترکیہ بھی ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔طیب ایردوآن نے اس موقع پر شام پر عاید پابندیوں کے خاتمے اور استحکام کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔(جاری ہے)
تاکہ شام کی نئی حکومت پوری طرح فعال ہو سکے اور حالات کو معمول پر لاسکے۔ترکیہ کو یہ بھی توقع ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرے گا اور ترکیہ کے مفادات کو خیال میں رکھے گا۔صدر ترکیہ نے کہا' یہ ضروری ہے ترکیہ کے خلاف عاید پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ امریکہ اور ترکیہ کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کے لیے ایف 16 طیاروں کی خریداری کا پراسس مکمل ہو سکے۔ نیز ترکیہ کے لیے ایف 35 پروگرام میں اس کی دوبارہ شرکت ضروری ہے۔امریکہ نے ماضی میں ترکیہ کی طرف سے روسی S-400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری کے باعث ترکیہ پر 2019 میں پابندیاں لگا دی تھیں کہ جن کے نتیجے میں F-35 لڑاکا جیٹ پروگرام سے محروم ہو گیا۔