چولستان منصوبہ،فوائداورخدشات
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان میں زراعت اورمعیشت کے استحکام کے لئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں،جن میں چولستان کی بنجرزمینوں کوقابلِ کاشت بناناایک اہم منصوبہ ہے۔یہ منصوبہ پاکستان گرین انیشی ایٹیوکاحصہ ہے، جس میں فوج کوکلیدی کرداردیاگیاہے۔ چولستان،جورقبے کے لحاظ سے پنجاب کا26 فیصد حصہ ہے،چولستان کی بنجرزمینوں کوقابلِ کاشت بنانے اور بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے منصوبوں کے پیچھے کئی اہم مقاصد اوروجوہات ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ فوج اورپنجاب حکومت چولستان کی بنجرزمینوں کوقابل کاشت کیوں بنانا چاہتے ہیں؟
پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اورزرعی زمین محدودہونے کے باعث خوراک کی ضروریات پوری کرنے،خوراک کی فراہمی کویقینی بنانے اورخوراک کی پیداوار میں اضافہ کے لئے نئی زمینیں قابلِ کاشت بنائی جارہی ہیں۔
پاکستان کی آبادی ایک اندازہ کے مطابق 23کروڑسے زیادہ ہے،اورخوراک کی طلب میں سالانہ 4 فیصد اضافہ ہورہاہے۔مستقبل میں غذائی تحفظ کے لئے چولستان کی1.
پاکستان اپنی زرعی برآمدات کوبڑھانے کا خواہاں ہے،اوراس منصوبے کے تحت جدیدزرعی تکنیکوں کااستعمال کرکے عالمی مارکیٹ میں مقابلے کی صلاحیت بڑھانے کے لئے زرعی برآمدات میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی۔
معاشی ترقی کے لئے زراعت کے شعبے کوجدید خطوط پر استوارکرکے بیرونی زرِمبادلہ کے حصول میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔فوج پہلے ہی معیشت کے مختلف شعبوں میں متحرک ہے ، اوراس منصوبے میں فوجی اداروں کامعاشی کرداراوران کی شمولیت سے زرعی ترقی میں تیزی لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چولستان کی سرحدی حیثیت اوراسٹریٹجک اہمیت،بھارت کی سرحد کے قریب ہے۔فوج کی جانب سے بنیادی ڈھانچے(روڈز، کمیونیکیشن نیٹ ورک)کی تعمیر سے دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کی قومی غذائی سیکورٹی پالیسی 2018ء میں زرعی زمینوں کے استعمال پرزوردیا گیاتھا اور پاکستان اکنامک سروے2022-23ء میں چولستان کو ’’غیر مستعمل زمینوں کی بحالی‘‘کے حوالہ سے خبردار کیا گیاتھا کہ مستقبل میں پانی کی کمی کی بناپرقحط کا سامناہوسکتا ہے، اس لئے اس خطرے سے بچنے کے لئے پیشگی انتظامات کرناازحدضروری ہیں۔
قومی سلامتی پالیسی2022-2026ء میں ماحولیاتی تحفظ کوقومی سلامتی سے جوڑاگیاجس کے لئے 15مارچ2023ء میں فوج کے زرعی منصوبوں پر تفصیلی رپورٹ بھی شائع کی گئی تاکہ اس منصوبہ کی آگاہی اورادراک پیدا کرکے اس پراتفاق رائے پیداکیاجاسکے۔
پنجاب کے دیگرزرخیزعلاقوں پرآبادی کے دباؤکوکم کرنابھی مقصودہے۔چولستان کاریگستانی علاقہ دفاعی نقطہ نظرسے بھی بہت اہم ہے،جہاں فوجی مفادات کے لئے فوج کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکوترجیح دی جاتی ہے۔
فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پرمنصوبوں کوتیزی سے عملی شکل دینے کی تنظیمی صلاحیت،ٹیکنالوجی،مالی وسائل،اور انجینئرنگ ماہرین تک فوری رسائی ممکن ہے اورسیکورٹی فوکس کی بناپرماحولیاتی تحفظ کوقومی سلامتی سے جوڑنے کانظریہ بدرجہ اتم موجودہے۔
اس منصوبے کے تحت پانی کے بہتروسائل مہیاکرنے کے لئے نئی نہریں تعمیر کی جارہی ہیں،جن سے پانی کی دستیابی بہترہوسکتی ہے۔تاہم،یہ اقدام سندھ اورپنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کے مسئلے کومزیدسنگین بناسکتاہے۔
گرین پاکستان انیشی ایٹیوایک ایسامنصوبہ اورایک قومی مہم ہے جس کامقصدجنگلات کی بحالی،پانی کے وسائل کامؤثراستعمال،اور جدیدزراعت کوفروغ دیناہے جس کامقصد ملک بھرمیں غیرآبادزمین کوقابلِ کاشت بناناہے۔
پنجاب میں سب سے زیادہ40لاکھ ایکڑزمین لیزپردی جارہی ہے لیکن مقامی70 فیصد کسانوں کامؤقف ہے کہ انہیں صحیح معاوضہ نہیں دیاجارہا۔
15فروری کو چولستان میں گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت نئے زرعی منصوبوں کا افتتاح کے موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہاؤس ہے، جدید زراعت کے طریقے صوبے کے کسانوں کو فائدہ پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید زراعت پنجاب کو پاکستان کا فوڈ باسکٹ بنائے گی۔
آخرگرین پاکستان کا منصوبہ کیا ہے جس کے لئے ہنگامی اور انقلابی اقدامات کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
ملک میں ایک ارب درخت لگائے جائیں گے اورہرسال جنگلات میں اضافہ کیاجائے گاجوملک کوموسمیاتی خطرات کے تدارک کا سبب بنے گا۔
جدید خطوط پراستوارمبنی نظام کے تحت ملک میں پانی کے ضیاع کو30فیصد کم کیاجائے گا۔
جدیدزراعت کوفروغ دینے کے لئے نئے سائنسی اورآزمودہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
فوج کے کورکمانڈرزکوصوبائی سطح پرمنصوبوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔مثال کے طورپر ،سندھ میں فوجی انجینئرزکی زیرنگرانی نہری نظام کی تعمیرکاسلسلہ شروع کیا جائے گاتاکہ کسی بھی صوبے کوکسی قسم کااعتراض نہ رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبہ میں فوج کو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں کیونکہ:
فوج اپنی منظم حکمتِ عملی، انتظامی صلاحیت، انفراسٹرکچر اور وسائل کی بدولت بڑے پیمانے پر منصوبوں کو نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
حکومت کو امید ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کارے کے فروغ کے لئے فوج کی نگرانی میں چلنے والے منصوبے شفافیت کی ضمانت دے سکتے ہیں، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔
فوج کی موجودگی سے ان علاقوں میں سکیورٹی کے مسائل کم ہو سکتے ہیں اور زمین کے قبضے، قانون و امن و امان سے متعلق تنازعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ہائبرڈ نظام سے مراد سویلین حکومت اور فوج کے درمیان طاقت کا اشتراک ہے۔ معیشت کے شعبوں (خاص طور پر زراعت اور سیاحت)میں فوج کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل)کے ذریعے تقویت ملی ہے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اور ہائبرڈ نظام کے قیام کا بنیادی مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ تاہم، اس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
سویلین حکومت کے ساتھ فوج کا معاشی اور انتظامی امور میں براہ راست مداخلت کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تحت فوجی افسران کی جانب سے لینڈ ایکوائزیشن کے فیصلے پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ اس میں مقامی کسانوں کو مشاورت سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی 2023ء کی رپورٹ میں فوج کے معاشی کردار پر جو تجزیہ کیا گیا ہے، اس کو ملحوظِ خاطر رکھنا ہو گا۔
انسٹی ٹیوٹ فار ریجنل میڈیا کی جانب سے ایس آئی ایف سی کی غیرشفافیت پر رپورٹ بھی شائع ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیںصرف دو معاہدوں کے نتائج سے ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کو پرکھا جا سکتا ہے۔ پہلا معاہد قطر کے ساتھ ’’کیوآئی اے‘‘ اور دوسرا سعودی عرب کے ساتھ ’’اے سی ڈبلیو اے‘‘ ابھی تک تاخیر کا شکار ہیں اور ان معاہدوں کا اعلان ہونے کے باوجود ان پر دستخط نہیں ہو سکے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی چولستان کی کی جانب سے میں اضافہ میں فوج اور ان کے لئے کے تحت فوج کے فوج کی
پڑھیں:
غیر معیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں غیرمعیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں کیلے کے زرعی فضلے کا بہترین استعمال، پاکستانی سائنسدانوں کا کمال
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، حکومت ملک میں زرعی شعبے کی ترقی اور زرعی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے تمام سہولیات مہیا کرےگی۔
انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ملک بھر سے نوجوان زرعی محقیقین کی خدمات حاصل کی جائیں، غیر معیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم نے پاکستان میں خوردنی تیل کی پیداوار کے حوالے سے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت تاکہ خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی اے آر سی میں تحقیقاتی کام کو جلد فعال کیا جائے، صوبائی حکومتوں، نجی شعبے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پورے ملک میں فارم میکانائزیشن کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے حوالے سے ویلیو ایڈیشن کے لیے نوجوانوں کی تربیت اور انہیں آسان زرعی قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیراعظم نے پاسکو کو ختم کرنے کے حوالےسے تمام تر ضروری امور جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے زرعی اجناس کی برآمدات کے حوالے سے کھیت سے لے کر پورٹ تک پوری سپلائی چین کو ڈیجیٹائز کرنے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے پر اظہار اطمینان کیا۔
اجلاس کو زرعی برآمدات بڑھانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا قیام حتمی مراحل میں ہے، زرعی اجناس کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے یورپی یونین اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ لیبارٹری یونیورسٹی آف کراچی کے ایچ ای جے سینٹر میں قائم کی جا چکی ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ زرعی شعبے میں وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے حوالے سے نیشنل منسٹیریل فورم آن ایگری کلچر تشکیل دیا جا چکا ہے۔
حکام نے بتایا کہ بیج، ایگری کلچر بائیو ٹیکنالوجی اور آرگینک فوڈ کے حوالے سے قومی پالیسوں کے مسودے منظوری کے مختلف مراحل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی اے آر سی زرعی بیج شہباز شریف غیرمعیار نجی شعبہ وزیراعظم پاکستان وی نیوز