اسلام آباد:

موسم سرما میں بارشیں اور برف باری نہ ہونے کے باعث ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔

شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں غیر معمولی موسمی صورتحال پیدا ہوگئی۔منگلا، تربیلا اور چشمہ ریزروائر میں پانی ختم ہو گیا ہے اور تینوں ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گئے ہیں۔  

تربیلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ہے جبکہ اس وقت پانی کی سطح 1402.

09 فٹ تک رہ گئی ہے، جس کے باعث تربیلا ڈیم میں قابل استعمال پانی مکمل ختم ہو چکا ہے۔ تربیلا میں پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 1550 فٹ ہے۔  

منگلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے اور اس وقت پانی کی موجودہ سطح 1054.00 فٹ ہے جبکہ اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے۔ منگلا میں آج قابل استعمال پانی کا ذخیرہ صرف 0.07 ملین ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔  

چشمہ ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ ہے اور موجودہ سطح 638.70 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سطح 649 فٹ ہے لیکن چشمہ میں آج قابل استعمال پانی مکمل ختم ہو چکا ہے۔  

ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے سے بالائی اور وسطی پنجاب میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں پانی

پڑھیں:

سندھ میں کم پانی پر زیادہ پیداوار والی نئی اجناس کاشت کرنے کی منظوری

سندھ کے زرعی سائنسدانوں نے زیادہ پیداوار اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید 22 نئی زرعی اجناس تیار کرلی ہیں۔

وزیر زراعت سندھ  سردار محمد بخش خان مہرکے زیرِ صدارت صوبائی سیڈ کاؤنسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی کاٹن, مکئی، سرسوں، چاول، دال اور مینگو سمیت 22 نئی زرعی اجناس کی کاشت کے لئے متفقہ طورپر منظوری دی گئی۔

اجلاس میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ڈی جی ریسرچ مظہر کیریو، کاشتکار رہنما ندیم شاہ، سندھ/پنجاب کے زرعی ماہرین، سائنسدان اور دیگر نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریب میں ڈی جی زراعت ایکسٹینشن منیر احمد جمانی، اور ایم ڈی سیڈ کارپوریشن مشتاق احمد سومرو بھی شریک ہوئے۔

وزرت زراعت کے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی کی جانب سے کپاس کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لئے جُزوی طور پر ایک سال کے لئے منظوری دی گئی۔ مکئی میں مظہر گولڈ، سندھ رانی اور سرہان کی نئی زرعی اجناس بھی شامل ہیں۔

اس موقع پر وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی اوقات میں تبدیلی آرہی ہے جسکے باعث روایتی کاشتکاری کےاوقات میں بھی تبدیلی لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ نے اس بار کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑا ہے۔ کاشتکاروں اور محکمہ زراعت سندھ نے کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور جدید تکنیکوں کا استعمال کیا ہے اور پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔

پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے، وزیر زراعت

متعلقہ مضامین

  • ملک میں پانی کا بحران سنگین، تربیلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب
  • تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، منگلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب
  • ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کے آ پ کے جسم پرایسے منفی اثرات کہ آپ بھی یہ عادت فورا چھوڑ دینگے
  • سندھ میں کم پانی پر زیادہ پیداوار والی نئی اجناس کاشت کرنے کی منظوری
  • قرضوں کا بوجھ ترقی پذیر ممالک کے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں رکاوٹ
  • منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، تربیلا ڈیم صرف 2 فٹ کی دوری پر
  • پاکستانی آبی ذخائر میں تشویشناک صورتحال،خطرناک رپورٹ جاری
  • منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی
  • تربیلہ ڈیم میں پانی کا ذخیرہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا