پی ٹی آئی کو مینارِپاکستان جلسے کی اجازت پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت کے معاملے پر پنجاب حکومت و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان جلسے کی اجازت کے لیے تحریک انصاف کے نائب صدر اکمل خان باری کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے کی۔
سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی 22 مارچ کو قانون اور آئین کے مطابق جلسہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ جلسہ منیار پاکستان پر کرنا چاہتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے عدالت کے حکم پر جلسے کی اجازت کے لیے ہوم سیکرٹری پنجاب کو درخواست دی۔ ہوم سیکرٹری نے ابھی تک ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔ ان کو پرامن جلسے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مینار پاکستان پر 22 مارچ کو جلسے کی اجازت دے۔
بعد ازاں عدالت نے صوبائی حکومت، ہوم سیکرٹری، آئی جی پنجاب پولیس اور ڈی سی لاہور سے کل جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جلسے کی اجازت
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی جانب سے ججوں کے تقرر کے مقدمے کی مشروط واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز کے تقرر سے متعلق مقدمے کی مشروط واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کر لیا ہے عدالت نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی مقدمے کی مشروط واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت پر اپنا موقف بتائیںافغانستان کی جانب سے متنازع مقام پر چوکی کی تعمیر کے بارے میں افغان نمائندوں سے شام تک کا وقت مانگا ہے.(جاری ہے)
آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے مقدمے میں وکیل نامزدکیا گیا تھااب مجھے کہا گیا کہ میری خدمات انہیں نہیں چاہئیں اب ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان پیش ہوں گے. مخدوم علی خان نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے مقدمہ واپس لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ گلگت بلتستان حکومت صرف درخواست واپس نہیں چاہتی گلگت بلتستان حکومت چاہتی ہے وزیراعلیٰ کی مشاورت لازمی قرار دی جائے. ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی مشاورت لازمی ہونے کو وفاقی حکومت تسلیم نہیں کرتی جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کس قانون کے تحت چل رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کو بتایا کہ 2018 کے آرڈر کے تحت تمام معاملات چلائے جا رہے ہیں قانون گورنر سے مشاورت کا کہتا ہے. جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ دونوں حکومتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں کیا حکومتوں کو بھی بتانا پڑے گا کیا کرنا ہے گلگت بلتستان بارکے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں وکلا 5 ماہ سے ہڑتال پر ہیں سپریم اپیلٹ عدالت 10 سال سے غیر فعال ہے. عدالت نے گلگت بلتستان حکومت کی مشروط مقدمہ واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان حکومت کی واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت اپنا موقف بتائیں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی.