اسلام آباد(رضوان عباسی )پاکستان کو درپیش آبی اور توانائی بحران مزید شدت اختیار کر گیا، جہاں منگلا کے بعد تربیلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کو چھونے کے قریب پہنچ گیا ہے، جس کے نتیجے میں پانی سے بجلی کی پیداوار میں زبردست کمی واقع ہو چکی ہے۔ذرائع کے مطابق، ملک کے بڑے آبی ذخائر ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہائیڈل پاور جنریشن صرف 1100 میگاواٹ تک گر گئی ہے۔

توانائی کے اس بحران نے ملک کے بجلی کے نظام پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔مزید اطلاعات کے مطابق تربیلا ڈیم تقریباً ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔منگلا اور چشمہ ڈیم پہلے ہی ڈیڈ لیول پر آ چکے ہیں۔ملک میں پانی کی قلت کے باعث صوبوں کو 30 سے 35 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واپڈا کے مطابق، پاکستان میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی انسٹالڈ صلاحیت 9400 میگاواٹ سے زائد ہے، لیکن اس وقت ملک میں ہائیڈل بجلی کی پیداوار محض 1100 میگاواٹ تک محدود ہو چکی ہے۔سب سے زیادہ تشویشناک خبر یہ ہے کہ منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار مکمل طور پر رک چکی ہے۔تربیلا سے بھی اوسطاً صرف 400 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر بارشوں میں تاخیر ہوئی اور ڈیمز میں پانی کا ذخیرہ نہ بڑھا، تو ملک کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان پہلے ہی معاشی بحران اور توانائی کے مسائل سے دوچار ہے، ایسے میں ڈیمز کا ڈیڈ لیول پر پہنچنا اور بجلی کی پیداوار میں کمی ایک بڑے بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عوام اور صنعتوں کے لیے یہ صورتحال شدید مشکلات پیدا کر سکتی ہے، جب کہ حکومت کو بھی فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بجلی کی پیداوار ڈیڈ لیول پر میں پانی کے مطابق سکتا ہے

پڑھیں:

سندھ کے سائنسدانوں کا کارنامہ، کم پانی پر زیادہ پیداوار والی 22 نئی اجناس تیار

کمیٹی کی جانب سے کپاس کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کیلئے جُزوی طور پر ایک سال کیلئے منظوری دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ کے زرعی سائنسدانوں نے زیادہ پیداوار اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید 22 نئی زرعی اجناس تیار کرلی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش خان مہر کے زیرِ صدارت صوبائی سیڈ کاؤنسل کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی کاٹن، مکئی، سرسوں، چاول، دال اور آم سمیت 22 نئی زرعی اجناس کی کاشت کیلئے متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ کمیٹی کی جانب سے کپاس کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کیلئے جُزوی طور پر ایک سال کیلئے منظوری دی گئی۔ مکئی میں مظہر گولڈ، سندھ رانی اور سرہان کی نئی زرعی اجناس بھی شامل ہیں۔

صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی اوقات میں تبدیلی آ رہی ہے، جس کے باعث روایتی کاشتکاری کے اوقات میں بھی تبدیلی لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے اس بار کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑا ہے، کاشتکاروں اور محکمہ زراعت سندھ نے کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور جدید تکنیکوں کا استعمال کیا ہے اور پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، ملک کے بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم
  • تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، منگلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب
  • سندھ کے سائنسدانوں کا کارنامہ، کم پانی پر زیادہ پیداوار والی 22 نئی اجناس تیار
  • سندھ میں کم پانی پر زیادہ پیداوار والی نئی اجناس کاشت کرنے کی منظوری
  • پنجاب میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا
  • منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، تربیلا ڈیم صرف 2 فٹ کی دوری پر
  • پاکستانی آبی ذخائر میں تشویشناک صورتحال،خطرناک رپورٹ جاری
  • منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی
  • تربیلہ ڈیم میں پانی کا ذخیرہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا