شیو سینا کے لیڈر نے کہا کہ جب بی جے پی حکومت نہیں کر پاتے ہیں تو وہ تشدد و فسادات کا سہارا لیتے ہیں اور یہ ہر ریاست میں انکا طے شدہ فارمولا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے ناگپور فرقہ وارانہ فساد پر ریاستی وزیراعلٰی دیویندر فڈنویس کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر طنز کیا اور دعوی کیا کہ بی جے پی مہاراشٹر کو منی پور جیسی صورتحال میں ڈھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شیو سینا کے لیڈر نے مہاراشٹر حکومت کے ناگپور میں حالیہ تشدد سے نمٹنے کے طریقے پر سوال اٹھایا اور وزیراعلٰی کے دفتر سے جواب نہ ملنے پر بھی سوال کیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ وزیراعلٰی کے دفتر نے ناگپور میں تشدد کی افواہوں پر ردعمل کیوں نہیں دیا۔ انہوں نے کہا "جب بھی ایسا واقعہ ہونے والا ہے، سب سے پہلے رپورٹ حاصل کرنے والے شخص ریاست کے وزیراعلٰی اور وزیر داخلہ ہوتے ہیں، کیا انہیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی، مجھے لگتا ہے کہ بی جے پی مہاراشٹر کو اگلا منی پور بنانا چاہتی ہے"۔

آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ویتنام بھارت سے چھوٹا ملک ہے اور وہاں آبادی بھی کم ہے، لیکن ان کی الیکٹرانک انڈسٹری زیادہ مضبوط سمجھی جاتی ہے، لیکن بی جے پی اپنے ملک کو اضلاع اور ذاتوں میں بانٹتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس معاملے میں بے شرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جب بی جے پی حکومت نہیں کر پاتی ہے تو وہ تشدد، فسادات کا سہارا لیتے ہیں اور یہ ہر ریاست میں ان کا طے شدہ فارمولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی ایسے شخص کی تاریخ کھودنے کی کوشش کر رہے ہیں جو 4 سو سال پہلے زندہ تھا، لیکن وہ مستقبل کے بارے میں بات نہیں کر سکتا، وہ حال کے بارے میں بات نہیں کر سکتے۔ حد تو یہ ہے کہ قبروں کی حفاظت مرکزی حکومت کے پاس ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ بی جے پی نہیں کر

پڑھیں:

بنگلہ دیش نے مذہبی تشدد سے متعلق امریکی انٹیلیجنس سربراہ کا بیان رد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) گیبرڈ سفارتی دورے پر رواں ہفتے بھارت پہنچی ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ وہاں گزشتہ برس طلبہ تحریک کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔

نئی دہلی مسلسل اپنے مسلمان اکثریتی پڑوسی ملک بنگلہ دیش پر یہ الزامات لگاتا رہا ہے کہ وہ وہاں کی ہندو اقلیت کو مناسب تحفظ دینے میں ناکام ہے، تاہم بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی رہے۔

پیر 17 مارچ کو بھارت کے این ڈی ٹی وی پر انٹرویو کے دوران جب تلسی گیبرڈ سے بنگلہ دیش میں تشدد کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بھارتی الزامات کی تائید کی: ''طویل عرصے سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے، ہلاکتوں اور تشدد کا بدقسمت سلسلہ... امریکی حکومت کے لیے بڑی تشویش کا سبب ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی مذہبی شدت پسندی کے ساتھ یہ مسئلہ ''تشویش کے مرکزی معاملات میں شامل ہے‘‘۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی اس معاملے کو بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ اٹھا چکی ہے۔ بنگلہ دیش کا ردعمل

ڈھاکہ حکومت کی طرف سے پیر کی شب ایک بیان کے ذریعے اس پر ردعمل سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ گیبرڈ کے الفاظ ان کے ملک کے امیج اور ساکھ کے لیے ''گمراہ کن‘‘ اور ''نقصان دہ‘‘ ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا، ''سیاسی رہنماؤں اور عوامی شخصیات کو، خاص طور پر حساس معاملات پر اپنے بیانات حقیقی معلومات پر دینے چاہییں اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ نقصان دہ رسمی تصورات کو تقویت نہ ملے، خوف پیدا نہ ہو، یا ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا نہ ملے۔

‘‘

بنگلہ دیش کی کُل 170 ملین کی آبادی میں سے قریب آٹھ فیصد ہندو ہیں۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہندوؤں کے خلاف تشدد

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس اگست میں طلبہ تحریک کے نتیجے میں سابقہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہندوؤں پر حملوں کے واقعات پیش آئے، جن کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ شیخ حسینہ کے اقتدار حمایت کرتے تھے۔

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی طرف سے یہ بات کہی جاتی رہے کہ ان حملوں کی وجہ سیاسی تھی نہ کہ مذہبی۔ ساتھ ہی بھارتی حکومت اور میڈیا پر بھی الزامات عائد کیے گئے کہ وہ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں اور بنگلہ دیشی ہندوؤں کے خلاف خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔

تُلسی گیبرڈ اور مودی کی ملاقات

امریکی انٹیلیجنس کی سربراہ تُلسی گیبرڈ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس تعیناتی کے فوری بعد گزشتہ ماہ واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔

گیبرڈ کے بھارت کے دورے میں گزشتہ روز ان کی دوبارہ مودی سے ملاقات ہوئی، جہاں انہوں نے بھارت اور امریکہ کے درمیان دیرپا پارٹنر شپ کو سراہا اور اس میں مزید بہتری کی امید ظاہر کی۔

ا ب ا/ا ا (اے ایف پی، اے پی)

متعلقہ مضامین

  • کسی کے مقبرہ کو نقصان پہنچانا ملک کی ہم آہنگی خراب کرنے کے مترادف ہے، مایاوتی
  • حکومت چاہتی ہے کہ معاملات پر اتفاق رائے ہو، رانا احسان
  • ناگپور فساد نے بی جے پی کا چہرا بے نقاب کردیا ہے، کانگریس
  • ملکی سلامتی سے بڑھ کر کوئی تحریک، کوئی شخصیت نہیں، یک زبان ہوکر بیانیہ بنانا ہوگا، آرمی چیف
  • بنگلہ دیش نے مذہبی تشدد سے متعلق امریکی انٹیلیجنس سربراہ کا بیان رد کر دیا
  • شرم کی بات ہے پی ٹی آئی نازک ترین موڑپر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہتی
  • مقبوضہ کشمیر میں ظلم و تشدد کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، الطاف وانی
  • جماعت اسلامی کسی فرد یا جماعت کی حکومت نہیں بلکہ اللہ کی زمین پر اللہ کی حکمرانی چاہتی ہے، راشد نسیم 
  • افسوسناک کہ ہولی کا تہوار بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد کیلئے استعمال ہورہا ہے، محمد شفیع