محبت کیلئے پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے والی سیما حیدر کے ہاں بیٹی کی پیدائش
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان سے محبت کی خاطر بھارت جانے والی سیما حیدر کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق سیما نے منگل کی صبح 4 بجے کرشنا ہسپتال میں بچی کو جنم دیا۔
سیما کے وکیل اے پی سنگھ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ماں اور بچی دونوں صحت مند ہیں، اور تمام میڈیکل رپورٹس نارمل آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ سیما اور سچن کے چاہنے والوں کے لیے ایک خوشی کا موقع ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جوڑے نے اپنی بیٹی کا نام رکھنے کے لیے عوام کی رائے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے لوگ سیما اور سچن کی بیٹی کے لیے نام تجویز کریں۔
یاد رہے کہ سیما اور سچن کی پہلی ملاقات 2019 میں آن لائن گیم پب جی پر ہوئی تھی۔ اس کے بعد مارچ 2023 میں نیپال میں پہلی بار آمنے سامنے ملاقات ہوئی، جس کے بعد سیما نے ہندو مذہب اختیار کر کے ہندو رسم و رواج کے مطابق سچن سے شادی کر لی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہید ذیشان علی حیدر کی عظیم شہادت ملت جعفریہ کیلئے اعزاز ہے، علامہ سید علی اکبر کاظمی
صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم پنجاب کا سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ شہید ذیشان علی حیدر نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے خودکیش حملہ آور کا مقابلہ کیا اور اس کو گامے شاہ کربلا تک رسائی نہ دی اور حملہ آور اور اسکے آقاوں کے ارادوں کا خاک میں ملا دیا، اور بھاٹی چوک میں خودکش حملہ کو ناکام بناتے ہوئے شہادت کا رُتبہ حاصل کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلیمن پاکستان صوبہ پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے فلسفہ شہادت سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21رمضان المبارک 2010 ستمبر کو شہید ذیشان علی حیدر نے کربلا والوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے سینکڑوں عزداروں کی زندگی کی حفاظت کرتے ہوئے خودکش حملے کی سازش کا ناکام بناتے ہوئے دشمن کی ہر کوشش کو خاک میں ملا کر پیروکار علی ابن علی ابن ابی طالب علیہ اسلام ثابت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، اور قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ قیامت تک جب بھی 21 رمضان المبارک یوم شہادت مولا علی علیہ اسلام کا دن آئے گا، تب تب شہید ذیشان علی حیدر کا عظیم الشان کارنامہ بھی یاد آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذیشان علی حیدر نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے خودکیش حملہ آور کا مقابلہ کیا اور اس کو گامے شاہ کربلا تک رسائی نہ دی اور حملہ آور اور اسکے آقاوں کے ارادوں کا خاک میں ملا دیا، اور بھاٹی چوک میں خودکش حملہ کو ناکام بناتے ہوئے شہادت کا رُتبہ حاصل کیا۔ علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ میں شہید ذیشان کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے فلسفہ شہادت کیساتھ تربیت کی، آج ہم شہید ذیشان کی حیدر کی عظیم قربانی کو بھی سلامت پیش کرتے ہیں اور یہ شہادت نوجوان نسل کیلئے ایک روشن مثال ہے۔