پاکستان نے دہشتگردوں کے تعاقب میں افغانستان میں کارروائی کرنے کا اشارہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان نے دہشت گردوں کے تعاقب میں افغانستان میں کارروائیوں کے اشارے دے دیے اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دشمنوں کے پیچھے کسی بھی ملک جانا پڑے تو جائیں گے۔
نجی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے کسی بھی ملک میں جانا پڑے تو جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغان حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تاکہ ایک نجی ملیشیا قائم کی جاسکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اسے صرف بحال کیا جارہا ہے، تاکہ دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے، حکومت سیکیورٹی اداروں کو تمام درکار وسائل فراہم کرے گی، تاکہ قوم کو دہشت گردوں سے بچایا جاسکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد بھی وزیر دفاع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد اور فیصلہ کن اقدام ترتیب دیے جارہے ہیں، سویلین اور فوجی قیادت دشمن کے خلاف قوم کو ایک پیج لانے کی بات ہورہی ہے اور اس جنگ میں پاکستان کی فتح ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے جہاں جانا پڑا جائیں گے، خواجہ آصف
پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تاکہ ایک نجی ملیشیاء قائم کی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک جانا پڑا، ہم جائیں گے۔ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک جانا پڑا، ہم جائیں گے۔ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تاکہ ایک نجی ملیشیاء قائم کی جا سکے۔