یوکرین: ٹرمپ سے بات چیت میں پوٹن محدود جنگ بندی پر راضی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات سے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین آئندہ 30 دنوں کے دوران ایک دوسرے کے توانائی کے انفراسٹرکچر پر حملے نہیں کریں گے۔ انہوں نے روسی فوج کو ایسا کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
صدر پوٹن کا کہنا ہے کہ ایک جامع جنگ بندی صرف اسی صورت میں کام کر سکتی ہے، جب یوکرین کے ساتھ غیر ملکی فوجی امداد اور انٹیلیجنس شیئرنگ ختم کی جائے۔
تاہم یوکرین کے یورپی اتحادی اس سے قبل ایسی شرائط کو مسترد کر چکے ہیں۔
کریملن نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 30 روزہ جنگ بندی کی اس امریکی تجویز پر تبادلہ خیال کیا، جس پر یوکرین نے گزشتہ ہفتے اتفاق کیا تھا۔
(جاری ہے)
کریملن کے مطابق پوٹن نے بات چیت کے دوران اس طرح کی جنگ بندی کی نگرانی کرنے اور یوکرین کی جانب سے اس موقع کو مزید فوجیوں کو متحرک کرنے نیز خود کو دوبارہ مسلح کرنے کے لیے استعمال کرنے سے روکنے جیسے "اہم نکات" پر تبادلہ خیال کیا۔
پوٹن کے ساتھ گفتگو میں یوکرین میں فائربندی پر بات ہو گی، ڈونلڈ ٹرمپ
کریملن نے ایک بیان میں کہا، "اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تنازع کو بڑھنے سے روکنے اور سیاسی اور سفارتی ذرائع سے اسے حل کرنے کی کلیدی شرط غیر ملکی فوجی امداد کی مکمل بندش اور کییف کو انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی کو روکنا ہونی چاہیے۔"
وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ نے فون کال پر کیا کہا؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی ٹیلی فون پر بات چیت "بہت اچھی اور نتیجہ خیز" رہی۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر لکھا، "اس سمجھ کے ساتھ کہ ہم مکمل جنگ بندی کے لیے تیزی سے کام کریں گے، ہم نے تمام توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا، اور بالآخر، روس اور یوکرین کے درمیان اس انتہائی خوفناک جنگ کے خاتمے کے لیے یہ سب ہے۔"
ٹرمپ نے مزید کہا، "امن کے معاہدے" کے بہت سے عناصر پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، اور "یہ عمل اب پوری طاقت اور موثر طریقے سے ہے۔
"پوٹن اگر امن کے لیے سنجیدہ ہیں تو جنگ بندی معاہدے پر دستخط کریں، اسٹارمر
ادھر وائٹ ہاؤس نے بات چیت سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو "پائیدار امن" کے ساتھ ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے بات چیت فوری طور پر شروع کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا، "رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن کی تحریک کا آغاز توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی جنگ بندی کے ساتھ ہی بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی پر تکنیکی بات چیت اور مکمل جنگ بندی اور مستقل امن کے نفاذ پر مذاکرات کے ساتھ شروع ہو گی۔
یہ مذاکرات مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر شروع ہوں گے۔"یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کی شرائط
سعودی عرب امریکہ اور روس کے مذاکرات کی میزبانی کرے گاامریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے منگل کے روز دیر گئے کہا کہ سعودی عرب یوکرین کے مسئلے پر روس اور امریکہ کے درمیان مزید مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔
وٹکوف نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اتوار کو ہونے والی بات چیت کا اگلا دور بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مزید مکمل جنگ بندی اور ایک مستقل امن معاہدے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی، "تفصیلات بہت پیچیدہ ہیں۔ ہمارے پاس ایک ٹیم ہے جو سعودی عرب جا رہی ہے، جس کی قیادت ہمارے قومی سلامتی کے مشیر (مائیک والز) اور ہمارے سیکریٹری آف اسٹیٹ (مارکو روبیو) کر رہے ہیں۔"
جنگ بندی کی امریکی تجویز یوکرین کے لیے مہلت کے سوا کچھ نہیں، روس
وِٹکوف ڈونلڈ ٹرمپ کے دیرینہ ساتھی ہیں اور وہ باضابطہ طور پر مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی ہیں، تاہم وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بھی ایک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
یوکرین کو معاہدے کی تفصیلات کا انتظاریوکرینی حکام نے ابھی تک ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی فون کال کے حوالے سے کوئی خاص تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ محدود جنگ بندی معاہدے پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے واشنگٹن سے مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔
زیلینکسی نے فن لینڈ میں نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم امریکی صدر سے، امریکہ کی جانب سے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد، اپنا جواب دیں گے۔
" انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو "ضامن" کے طور پر کام کرنا چاہیے اور "ہمارا فریق اس پر اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ روس اس پر قائم رہے گا۔"روس کا جنگ بندی سے انکار اس کے لیے 'تباہ کن' ہو گا، ٹرمپ
یوکرین پر روسی حملوں کا سلسلہ جاریادھر اطلاعات ہیں کہ روس نے ڈرونز سے یوکرین پر تازہ حملے کیے ہیں اور درجنوں روسی ڈرونز نے دارالحکومت کییف سمیت یوکرین کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ حملے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہوئے، جس میں تمام توانائی اور انفراسٹرکچر پر فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "ایک ہسپتال سمیت خاص طور پر سویلین انفراسٹرکچر کو حملوں سے متاثر کیا گیا ہے۔"
زیلنسکی نے کہا، "روس کی طرف سے رات کے وقت کیے جانے والے یہ حملے ہی ہمارے توانائی کے شعبے، ہمارے بنیادی ڈھانچے اور یوکرینیوں کی معمول کی زندگی کو تباہ کر رہے ہیں۔"
تدوین جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی کے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر اور یوکرین کر رہے ہیں یوکرین کے اتفاق کیا کے درمیان بات چیت کے ساتھ روس اور کہا کہ کہ روس کے لیے
پڑھیں:
IMF کو راضی کرنے کی کوشش، سہ ماہی جی ڈی پی رپورٹ کا اجرا آئندہ ہفتے
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کی کوشش کے طور پر حکومت سہ ماہی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو کے اعدادو شمار جاری کرنے کےلیے مکمل طور پر تیار ہے۔
موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کی یہ رپورٹ آئندہ ہفتے ایک ایسے دور میں جاری کی جائے جس میں صنعتی شعبے میں تنزلی کے رحجانات غالب ہیں۔ اب حقیقی جی ڈی پی بنیادی طور پرخدمات کے شعبے پر انحصار کر رہی ہے اور کچھ حد تک زراعت کے نظراندازشعبے پر انحصار ہے۔
قومی اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کا اجلاس یہاں 26 مارچ 2025 کو طلب کیا گیا ہے تاکہ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے لیے عبوری جی ڈی پی شرح نمو کے اعداد و شمار کو حتمی شکل دی جا سکے۔
آئی ایم ایف کی شرط کے تحت پاکستان بیورو آف شماریات (PBS) سہ ماہی بنیادوں پر جی ڈی پی کی شرح نمو کے اعداد و شمار جاری کر رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ PBS یہ مشق مستقل رکن قومی اکاؤنٹس کی تقرری کے بغیر انجام دے رہا ہے۔
پانچ میں سے صرف ایک رکن کے ساتھ PBS کام کر رہا ہے۔ حکومت نے PBS میں رکن قومی اکاؤنٹس کی تقرری کے لیے سمری تو بھجوائی، لیکن اس اہم عہدے کو پر کرنے کے لیے کسی کو مقرر نہ کرنے کو ترجیح دی گئی۔حکومت نے موجودہ مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا، جو کہ اب حاصل ہوتا ناممکن نظر آ رہا ہے۔
پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں موجودہ مالی سال کے لیے عبوری جی ڈی پی شرح نمو 0.9 فیصد رہی۔ صنعتی شعبے کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بنیادی انحصار خدمات کے شعبے پر رہے گا، اور معاشی منتظمین کی توقع ہے کہ یہ شرح دوسری سہ ماہی میں 1.5 فیصد کے آس پاس رہ سکتی ہے۔زرعی شعبے میں اہم فصلوں، جیسا کہ کپاس، چاول اور گنے کی کارکردگی مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
Post Views: 1