نعمان اعجاز نے شوٹنگ کے دوران رعید عالم کو تھپڑ کیوں مارا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے اُبھرتے ہوئے اداکار رعید محمد عالم نے انکشاف کیا ہے کہ سینئر اداکار نعمان اعجاز نے اُنہیں شوٹنگ کے دوران تھپڑ مارا تھا۔
رعید محمد عالم نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے شوبز کیریئر کے آغاز میں نعمان اعجاز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملنے کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے نعمان اعجاز کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے ایک سین میں رونا تھا لیکن بہت کوشش کے باوجود بھی میں آنکھوں میں آنسو نہیں لا سکا۔
رعید محمد عالم نے مزید بتایا کہ جب بہت کوشش کے بعد بھی آنکھوں میں آنسو نہیں آئے تو اچانک نعمان اعجاز نے مجھے ایک تھپڑ مار دیا جس میں میں چونک گیا اور میری آنکھوں میں آنسو آ گئے جس کے بعد اُنہوں نے مجھے فورا5 سین کی شوٹنگ مکمل کروانے کو کہا۔
اُنہوں نے بتایا کہ نعمان اعجاز کے ساتھ کام کر کے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا نہوں نے
پڑھیں:
مصطفی عامر قتل کیس، ملزم ارمغان کا والد سے اعلان لاتعلقی، عدالت میں عجیب بیانات
سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد کے وکیل کو ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا، میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اس پر کامران قریشی نے شور شرابہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے باپ نہیں مانتے تو مجھے طلاق دو۔ اسلام ٹائمز۔ مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد سے اعلان لاتعلقی کردیا جب کہ عدالت میں عجیب و غریب بیان دینے لگا۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ملزم ارمغان کو پیش کیا گیا۔ ملزم ارمغان کے والد کی پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسرکو دھمکیوں کا معاملے پر پولیس نے انسدادِ دہشت گردی کورٹ کمپلیکس کے دروازے بند کردیئے۔ پولیس کے مطابق ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ کسی کو اندر نہ آنے دیا جائے، تاہم دھمکیاں دینے والے کامران قریشی کو اے ٹی سی کمپلیکس میں داخلے کی اجازت دے دی گئی اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ پابندی پراسیکیوٹر جنرل منتظر مہدی کے خط کی روشنی میں لگائی گئی ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ ایڈمن کورٹ نے پابندی لگائی ہے کبھی کہا جاتا ہے کہ کورٹ 4 نے پابندی لگائی۔ دوران سماعت ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان خان نے مقدمے کی پیروی سے انکار کردیا اور مؤقف اختیار کیا کہ میری ملزم کے والد کامران قریشی سے انڈراسٹینڈنگ نہیں تھی۔ کیس وکیل چلاتا ہے یا کلائنٹ؟۔ اس موقع پر ملزم ارمغان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا گیا جب کہ ملزم کی والدہ اور والد کو وکلائے صفائی کی استدعا پر عدالت میں بلالیا گیا۔ وکیل طاہر تنولی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کوئی شور شرابہ نہیں ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے والد کو شور شرابہ کرنے پر باہر نکال دیا۔ کامران قریشی کو پولیس اہلکار کھینچ کر کورٹ سے باہر لائے۔ سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد کے وکیل کو ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ مجھے والد سے نہیں ملنا، میں یہ وکیل نہیں کروں گا، میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اس پر کامران قریشی نے شور شرابہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے باپ نہیں مانتے تو مجھے طلاق دو۔ بعد ازاں عدالت نے صحافی پر فائرنگ کے کیس میں بھی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کردی۔ ملزم ارمغان اس موقع پر عجیب بیان دیتا رہا اور کہا کہ مجھے پاک فوج کی مدد کی ضرورت ہے، مجھے موساد جیوش مافیا ٹارگٹ کررہا ہے۔ اس دوران ملزم ریمانڈ کے بعد بار بار چہرے سے کپڑا ہٹاتا رہا۔ وکیل صفائی طاہر تنولی کے مطابق ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے۔ ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا ہوا کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔