افغان حکام کی طرف سے جرگہ فیصلہ پر عمل میں تاخیر، طورخم گزرگاہ نہ کھولی جا سکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پشاور:
پاکستان اور افغان مشترکہ جرگہ نے طورخم تجارتی گزرگاہ کھلوانے کے فیصلے پر افغان حکام کی طرف سے عمل درآمد میں تاخیر کے باعث 18 مارچ بروز منگل بھی تجارتی گزرگاہ 25 ویں روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت کیلیے بند رہی۔
پاکستانی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان جرگہ کے درمیان فیصلہ کن نشست کا انعقاد ہوا جس میں افغان فورسز کی متنازعہ تعمیرات بند کرنے اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم آمد و رفت کیلیے کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔
تاہم طورخم سرحد کی بحالی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے افغان جرگہ نے افغان حکام سے حتمی رائے لینے کے لیے گزشتہ شام تک مہلت مانگی۔ جرگہ سربراہ کے مطابق 20 گھنٹے گزرنے کے باوجود افغان جرگہ نے انہیں افغان حکام کے حتمی فیصلے سے آگاہ نہیں کیا اور اس طورخم سرحد کھلوانے میں تاخیر ہورہی ہے۔
جرگہ سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ وہ اب بھی افغان جرگہ کے رابطے کے انتظار میں ہیں۔ واضح رہے کہ 24 روز قبل افغان فورسز پاکستانی حدود میں تعمیرات کر رہی تھیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی اور پاک افغان سرحدی گزرگاہ ہر قسم آمدورفت کےلیے بند کردی گئی۔
کسٹم ذرائع کے مطابق تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے ملک کی خزانہ کو ٹیکس کی صورت میں اوسطا 3 میلین ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے اور گزشتہ 24 دنوں میں 72 ملین ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تجارتی گزرگاہ افغان حکام افغان جرگہ
پڑھیں:
پاک افغان حکام کی فلیگ میٹنگ ختم، 26 روز بعد طور خم بارڈر آج کھولنے کا فیصلہ
خیبرطورخم بارڈر پر پاک افغان کا فلیگ میٹنگ ختم ہوگیا. 26 روز کی طویل بندش کے بعد طورخم بارڈر آج سے کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔خیبرطورخم بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے حکام کی فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، اس دوران طویل بندش کے بعد طورخم بارڈر آج کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.پہلے مرحلے میں مریضوں اور مال بردار گاڑیوں کو آمد ورفت کی اجازت دی جائے گی. 2 دن بعد بارڈر عام آمدورفت کے لیے کھول دیا جائے گا، کشیدگی کے باعث طورخم بارڈرز 26 دن تک بند رہا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کی جانب طور خم بارڈر پر انفرااسٹرکچر کی تعمیرات کے بعد پاکستان کی جانب سے طور خم سرحد کو 26 روز قبل بند کر دیا گیا تھا. اس کے بعد افغان فورسز کی سرحدی علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے بعد علاقے سے نقل مکانی کی اطلاعات بھی ملی تھیں۔پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگہ ارکان نے مذاکرات کے 3 سیشن کیے، اس دوران دونوں ممالک کو پیشرفت سے آگاہ کیا جاتا رہا۔پاکستان نے واضح کیا تھا کہ سرحدی پر کسی قسم کی افغان تعمیرات قابل قبول نہیں ہیں.سرحد کھولنے کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان غیرقانونی تعمیرات فوری روک دے. جس پر افغان جرگہ فریق نے اتفاق کیا تھا۔
یاد رہے کہ طورخم سرحد کی بندش سے تجارت معطل ہوگئی تھی، یومیہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا تھا۔