آسٹریلوی کرکٹر بھی فلسطین میں شہادتوں پر بول اُٹھے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
قابض اسرائیلی ریاست کے غزہ میں انسانیت سوز مظالم پر آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ بھی خاموش نہ رہ سکے۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ پیغام میں آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے لکھا کہ بغیر کسی وجہ جنگ بندی معاہدے کو توڑ کر ایک دن میں 130 سے زائد بچوں کو شہید کردیا گیا۔
عثمان خواجہ نے لکھا کہ تصور کریں کہ اگر یہ سب مخالف طرف سے ہوتا تو پھر کتنے غصے کا اظہار کیا جاتا، تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں، یہ بچے بس تاریخ میں نمبرز بن کر رہ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: عثمان خواجہ نے ٹریننگ سیشن کے دوران فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کردی
انہوں نے لکھا کہ ان کے بھی نام ہیں، مائیں، باپ، بہنیں اور بھائی ہیں جیسا کہ آپ کے ہیں، ہم اس بربریت کو معمولی نہیں بناسکتے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ ہم پہلے ہی کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حمایت عثمان خواجہ آئی سی سی پر برس پڑے ویڈیو وائرل
عثمان خواجہ نے مزید لکھا کہ مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ اب بھی ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حمایت! عثمان خواجہ کے ردعمل پر کرکٹ آسٹریلیا کا جواب آگیا
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ عثمان خواجہ نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا ہو ماضی میں عثمان خواجہ اسرائیلی مظالم پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عثمان خواجہ نے لکھا کہ
پڑھیں:
کیا کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں، پاراچنار کو فلسطین غزہ بنادیا گیا ہے، علامہ شبیر میثمی
ایک بیان میں ایس یو سی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت صدر و وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاراچنار حملوں میں ملوث خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کریں، ساتھ ساتھ ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں بھی کے پی کے حکومت کی بے حسی کی وجہ سے آج بھی ضلع کرم میں انسان جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں، ضلع کرم میں مسلسل قتل عام ہو رہا ہے، پاراچنار کے حالات دانستہ طور پر کشیدہ کیے جارہے ہیں، کیا کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں پاراچنار کو فلسطین غزہ بنادیا گیا ہے، پاراچنار کے راستے بند ہیں ادویات اور اشیاء خوردونوش کی شدید کمی ہے، گزشتہ تین ماہ سے جاری محاصرے میں درجنوں سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں، لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت کو چائیے کہ دیرپا امن کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے حکومت کو مستقل بنیادوں پر جنگ بندی یقینی بنانے میں عملی کردار ادا کرنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے اعلی انتظامی افسران کو متعدد بار متنبہ کیا جاتا رہا ہے کہ پاراچنار ایک حساس علاقہ اور شرپسندوں کے نشانے پر ہے، یہاں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی اشد ضرورت ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے، پاراچنار کے معاملے پر انتظامیہ اور اعلی حکومتی عہدیداروں کی غیرسنجیدگی پورے ملک کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے، ہم وفاقی حکومت صدر و وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاراچنار حملوں میں ملوث خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کریں، ساتھ ساتھ ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔