سرکاری اسکولوں میں اسمارٹ کلاس رومز، ڈیجیٹل لیب بنا رہے ہیں، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سرکاری اسکولوں میں اسمارٹ کلاس رومز اور ڈیجٹیل لیب بنا رہے ہیں۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے ڈیجیٹل لرننگ ڈے پربیان میں کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ کے دور میں ترقی ٹیکنالوجی اور جدید تعلیم سے مشروط ہے۔ پنجاب کے نوجوانوں کو جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ممکنہ مواقع فراہم کر رہے ہیں۔سی ایم لیپ ٹاپ اسکیم پنجاب کے طلبہ کے لیے ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا-
مریم نواز نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اسمارٹ کلاس رومز اور ڈیجیٹل لیب بنا رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی سے روایتی تعلیم کو زیادہ مؤثر اور دلچسپ بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب میں نوجوانوں کو انٹر نیشنل مارکیٹ بیسڈ ایڈوانس آئی ٹی ٹریننگ پروگرامز کرائے جارہے ہیں۔ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت اے آئی ، سافٹ وئیرڈویلمپنٹ اور فری لانسنگ جیسے کورسز کے مواقع دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی جاب مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق فری لانسرز کی آئی ٹی کورسز سرٹیفیکیشن کرائی جا رہی ہے-
وزیراعلی پنجاب نے مزید کہا کہ لاہور میں پاکستان کا پہلا منفرد نواز شریف آئی ٹی سٹی بنا رہے ہیں۔ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں ٹوئین ٹاور رواں سال مکمل کر لئے جائیں گے۔ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں پلگ اینڈ پلے کال سینٹر ہب بھی قائم ہوگا۔ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں نوجوانوں کو آئی ٹی ایجوکیشن اور روزگار کے مواقع ملیں گے۔ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں عالمی سطح کی انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹیاں کیمپس قائم کرنے کےلئے دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں- ڈیجیٹلائزیشن سے نوجوانوں کو خودمختاری، ترقی، اور کامیابی کی راہ پر گامزن رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نواز شریف آئی ٹی سٹی میں نوجوانوں کو مریم نواز رہے ہیں
پڑھیں:
والدین سرکاری کی بجائے نجی اسکولوں کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مہنگائی کے اس دور میں سرکاری اسکولوں میں مفت تعلیم کے باوجود والدین نجی اسکولوں کو ترجیح دیتے ہیں، جس کی وجہ سرکاری نظام تعلیم پر والدین کا عدم اعتماد ہے۔ جب کہ اس کے برعکس سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کہتے ہیں کہ لاکھوں بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے معیاری سرکاری تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں۔
ایک سروے رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی ابتر ہے، سندھ کے 37 فی صد اسکولوں میں پینے کا پانی میسر نہیں، 68 فی صد اسکولوں میں بجلی، جب کہ 25 فی صد اسکول واش روم کی سہولت سے بھی محروم ہیں، والدین کہتے ہیں کہ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔
سندھ میں 40 ہزار سرکاری اسکولوں میں 50 لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن اس کے باوجود والدین بچوں کو نجی اسکول داخل کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں، اساتذہ کہتے ہیں سرکاری اسکولوں کا معیار تعلیم نجی اسکولوں سے کہیں زیادہ بہتر ہونے کی جانب گامزن ہے۔
ڈائریکٹر اسکولز ڈی او ساؤتھ امتیاز بگھیو کہتے ہیں مسائل اور مشکلات اپنی جگہ لیکن سرکاری اسکولوں نے لاکھوں طالب علموں کو تعلیم فراہم کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں سندھ میں اب بھی اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 55 لاکھ سے زائد ہے، جنھیں تعلیمی اداروں تک لانے کی ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:تیزہواؤں کے ساتھ بارش اور برفباری،محکمہ موسمیات نےخوشخبری سنادی