دہشت گردی ناسور، شکست دینگے، وزیراعظم: گورننس کے خلا کب تک افواج، شہدا کے خون سے بھرتے رہیں گے، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار+نمائندہ خصوصی) قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے بند کمرا اجلاس سے وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک کے لیے ناسور بن گئی ہے، ہم نے یہاں بیٹھ کر اس ناسور کا دیرپا اور پائیدار حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی پاکستان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، ہم نے ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے، ملک میں امن و امان و سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردی کو ہر صورت شکست دیں گے۔ اچھا ہوتا اگر اپوزیشن کے دوست بھی اس اہم اجلاس میں شرکت کرتے۔ وزیرِ اعظم نے دہشت گردی کے خلاف ریاستی کارروائیوں کو قابل ستائش اور قابل فخر قرار دیا اور ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔ اپنے خطاب میں آرمی چیف نے پائیداراستحکام کے لئے قومی طاقت کہ تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء کی جنگ ہے، ہم کو بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو Hard State بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم کب تک ایک Soft State کے طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گورننس کے گیپس (خلا) کو کب تک افوج پاکستان اور شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ علماء سے درخواست ہے کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی چیز نہیں۔ پاکستان کے تحفظ کیلئے یک زبان ہو کر اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہو گا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کر سکتے ہیں، آج کا دن ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولت کاروں کو بھی ناکام کریں گے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے، جو کچھ بھی ہو جائے انشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں، دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہو گا۔ اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہو گا۔ قومی سلامی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو آگ پاکستان میں لگی ہے، ہمارے اردگرد رہنے والے مت سمجھیں کہ ان تک نہیں پہنچے گی، دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی پتہ لگانا ہو گا، افغانستان میں دہشتگردی کا معاملہ بھرپور انداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہو گا۔ دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہو گا، اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہو گا، بیرونی دنیا بھی یہ سب معاملات دیکھے، دنیا خود کو اس خطے سے الگ تھلگ نہیں رکھ سکتی۔ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر طرح کی مدد کیلئے تیار ہے، یہ اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے غیر مشروط تعاون اور غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، پی ٹی آئی مجھ سے مشورہ کرتی تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا، 1988ء سے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا رہا ہوں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک ہے تو سب کچھ ہے، متعدد بار اپنی تقاریر میں کہہ چکا ہوں کہ یا تو میرا استاد شہید ہے یا اس کو مارنے والا مجاہد، دونوں باتیں ایک ساتھ درست نہیں ہو سکتیں۔ مگر میں اپنے استاد کو شہید کہوں گا۔ پہلے بھی مختلف مکتبہ فکر نے فتویٰ دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایکس پیغام میں کہا عمران خان نے بطور وزیرِاعظم کبھی بھی کسی پارلیمانی سکیورٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ دہشت گردی، کشمیر نہ ہی بھارتی جارحیت پر۔ آج وہ پارلیمنٹ کے رکن بھی نہیں ہیں، اور یہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی اب اصرار کر رہی ہے کہ وہ اس اجلاس میں شریک ہوں۔ جنگ کے وقت سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کو اولین ترجیح دینا ہر پاکستانی کی حب الوطنی کا تقاضا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ دہشت گردی قومی سلامتی اجلاس میں کرتے ہوئے پی ٹی ا ئی ا رمی چیف نے کہا کہ کہا ہے کہ
پڑھیں:
گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ(آئی این پی)بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے بروقت اور فوری ردعمل پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش اور کہا کہ سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کر کے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچا لیا، عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کے کا قلع قمع کیا جائیگا، کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، حکومت میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے حق داروں کو ان کا حق دلائے گی۔وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔اجلاس میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت و مغفرت کے لئے دعا کی گئی ۔کابینہ کی جانب سے علما کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی اظہار تشویش کیا گیا، صوبائی کابینہ نے عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کے قلع قمع کے عزم کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔دوران اجلاس بلوچستان کابینہ نے چیف منسٹر یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنی قرار دے دیا، کابینہ نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر ذخیرہ شدہ گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔صوبائی کابینہ نے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈوومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 ء کی منظوری دے دی اور کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو معاشی استحکام و ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں کابینہ نے کام کے مقامات پر خواتین کو ہراسگی سے تحفظ کے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ بلوچستان کابینہ نے گولی مار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی، عوامی مقامات کو شہید ذاکر بلوچ شہید چوک اور ایس آر پونیگر روڑ سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔بلوچستان کابینہ نے محکمہ تعلیم میں میرٹ پر بھرتی کا عمل نمٹانے کی ہدایت کر دی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کیلئے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی، تسلی بخش کارکردگی پر کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کابینہ اور عوام نے دہشت گردی کو مسترد کر دیا ہے، سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف بہادری سے رد عمل دیا، فورسز کی فوری کارروائی سے بہت بڑے نقصان سے بچا ممکن ہوا۔انہوں نے کہا کہ میرٹو کریسی اور گڈ گورننس سے عوامی مسائل کا پائیدار حل ممکن ہے، ریاست سے متنفر نوجوانوں کے گلے شکوے اسی صورت دور ہوں گے جب میرٹ ہوگا، گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میرٹ کو یقینی بنائیں گے حق داروں کو ان کا حق دلائیں گے، تعلیم اور صحت صوبائی حکومت کی ترجیحات، اصلاحات کا عمل جاری رہے گا، دونوں شعبوں میں کنٹریکٹ پر بھرتی کر کے کارکردگی میں نمایاں بہتری لائیں گے۔