اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہم نے دہشتگردی کا خاتمہ کیا۔ پی ٹی آئی دور میں دہشتگردوں کو پھر افغانستان سے یہاں لاکر بسایا گیا۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن بھی اپوزیشن نے ریاست کی بجائے ایک شخص کو ترجیح دی۔ عوام کو ان کا اصل چہرہ دیکھنا چاہئے۔ ہم نے سابق دور حکومت میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں پھر افغانستان سے دہشتگردوں کو لاکر یہاں بسایا گیا۔ ان دہشتگردوں کے سبب آج ایک بار پھر پورے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے۔ علاوہ ازیں  ’’ایکس‘‘ پر خواجہ آصف نے لکھا کہ پی ٹی آئی نے آج اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان اول اور آخر ان کی ترجیح ہے، وطن کی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔ ’’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘‘ ان کا نصب العین ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وطن دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے اور پی ٹی آئی اپنے مفادات کی سیاست کر رہی ہے، اس سے بڑھ کے وطن دشمنی کیا ہو سکتی ہے۔ لاپتہ افراد کا  ایشو ہوگا لیکن اتنا بڑا نہیں جتنا بناکر پیش کیا جارہا ہے، کئی لوگ دہشت گردی میں شامل ہیں۔ جب عبدالمالک بلوچستان کے وزیراعلیٰ بنے تو سیاست میں اچھا موڑ آیا، پھر غیرمتعلقہ افراد کو سیاست سونپ دی گئی، جن کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ مسنگ پرسنز بڑا نمبر نہیں، بہت سے لوگ دہشت گردی میں شامل ہیں، کچھ لوگ بیرون ملک بیٹھے ہیں اور ان کے نام مسنگ پرسن کی فہرست میں ہیں، یہ لوگ پیسے وصول کرتے ہیں، مسنگ پرسن کو ایشو بنایا گیا، عوام کے سامنے آنا چاہیے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کسی کو لاپتہ کرنے کی حمایت نہیں کرتا لیکن ایک قانون ہونا چاہیے، کسی کو اٹھایا جاتا ہے تو باقاعدہ ثبوت ہونے چاہئیں۔  چیئرمین بنانے والوں کی سنجیدگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ واضح کہتا ہوں جاوید اقبال کو چیئرمین مسنگ پرسن کمشن بنانے کا اقدام کمپرومائزڈ تھا۔ جو لوگ لاپتہ تھے انہیں رہا کیا گیا تو وہ دوبارہ ان ہی کالعدم تنظیموں میں شامل ہوگئے۔ ہوسکتا ہے جن علاقوں میں زیادہ حالات خراب ہیں وہاں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیر دفاع نے پی ٹی آئی نے کہا

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس واقعے پر خواجہ آصف سے استعفے کا سوال پوچھ لیا گیا

وزیرِ دفاع خواجہ آصف— فائل فوٹو

جعفر ایکسپریس واقعے پر وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف سے استعفے کا سوال پوچھ لیا گیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کےوزیرِ دفاع خواجہ آصفدوران خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ اپوزیشن سیکیورٹی لیپس کی ذمے دار آپ کو قرار دے کر استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے؟

جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈہ کرنیوالا ملزم بنی گالہ سے گرفتار

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے کارروائی کر کے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے کے ملزم کو بنی گالہ سے گرفتار کر لیا۔

اس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں حاضر ہوں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اپوزیشن اتحاد نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس میں ہونے والی دہشت گردی کے افسوسناک واقعے کو بڑا سکیورٹی لیپس قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتے ہیں، وزیرِدفاع کا انتباہ
  • دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتے ہیں، وزیرِ دفاع کا انتباہ
  • اگر افغانستان کے اندر ایکشن لینا پڑے تو لینا چاہئے، خواجہ آصف
  • جنگ کے وقت سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کو اولین ترجیح دینا حب الوطنی کا تقاضہ ہے، بلاول بھٹو
  • جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے کسی بھی ملک جانا پڑے، ہم جائیں گے: وزیر دفاع
  • قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • جعفر ایکسپریس حملہ؛ میرا مستعفی ہونا معاملے کا حل ہے تو مجھے اعتراض نہیں، وزیر دفاع
  • سانحہ جعفر ایکسپریس، وزیر دفاع خواجہ آصف نے مشروط طور پر استعفیٰ کی پیشکش کردی
  • جعفر ایکسپریس واقعے پر خواجہ آصف سے استعفے کا سوال پوچھ لیا گیا