کراچی کےعلاقے نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر 3 الحمید اسکول کے قریب نالے سے نامعلوم شخص کی دو دن پرانی لاش ملی جو نالے میں پانی سے ساتھ جمع ہونے والے کچرے میں پھنسی ہوئی دکھائی دی تھی۔

اطلاع ملتے ہی ایدھی کے رضا کاروں نے موقع پر پہنچ کر لاش نالے سے نکال کر ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید منتقل کر دیا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفی کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی جبکہ اس کی عمر 50 سال کے قریب بتائی جاتی ہے۔

تاہم، خواجہ اجمیر نگری واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے اور متوفی کی شناخت کے حوالے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نئی سولر پالیسی: صارفین کب تک پرانی پالیسی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

سولر پینل کی نئی پالیسی کے بعد سے ملک میں سولر پینل صارفین سمیت سولر پینل کا کاروبار کرنے والے افراد بھی خاصے پریشان ہیں۔ کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینل کی اس نئی پالیسی نے بہت سے ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کی ہے جو سولر پینل لگوانے کے حوالے سے سوچ بچار کررہے تھے، یا پھر سولر پینل لگوانے ہی والے تھے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں نئے سولر صارفین سے بجلی کا فی یونٹ 27 روپے میں خریدنے کے بجائے 10 روپے میں خریدنے کے حوالے سے پالیسی متعارف کروائی گئی ہے، اس خبر نے سولر پاور انڈسٹری کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟

حکومت کی جانب سے نوٹیفیکیشن تو جاری کردیا گیا ہے لیکن بہت سے افراد اس کشمکش کا شکار ہیں کہ اس سولر پینل پالیسی کا نفاذ کب سے ہوگا؟ اس کے علاوہ اس سے سولر پینل کا کاروبار کتنا متاثر ہوگا؟ اور وہ سولر صارفین جو اب تک 27 روپے میں فی یونٹ بجلی حکومت کو فروخت کررہے تھے، وہ کب تک اسی ریٹ پر بجلی فروخت کر سکتے ہیں؟ اور کیا نیپرا کی جانب سے نظر ثانی کے بعد اس پالیسی کو باؤنس کیا جا سکتا ہے؟

یہ تمام سوالات وہ ہیں جن کے جوابات تقریباً ہر وہ شخص جاننا چاہتا ہے جو یا تو سولر صارف ہے، سولر پینل کے کاروبار سے منسلک ہے، یا پھر سولر پینل لگوانا چاہتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ عام بجلی صارفین بھی جن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ انہیں بجلی سستی فراہم کرنے کے لیے یہ پالیسی بنائی گئی ہے، وہ بھی اس سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں۔

سولر پینل کے کاروبار سے منسلک افراد اس پالیسی سے متاثر ہورہے ہیں، نور بادشاہ

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سولر پینل کے کاروبار سے منسلک انجینیئر نور بادشاہ نے کہاکہ سولر پینل کا کاروبار کرنے والے افراد اس پالیسی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں کیونکہ تقریباً 30 فیصد ایسے کلائنٹس ہیں جن کا ہمارے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا اور وہ سولر پینل نصب کروانے ہی والے تھے کہ نئی پالیسی کے بعد انہوں نے منع کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نئی سولر پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد ہمارا کام رک چکا ہے، ابھی اس پالیسی کو منظور ہوئے کچھ دن ہوئے ہیں لیکن اس کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے پالیسی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے، اس لیے اب جتنے بھی سولر پاور سسٹم لگائے جائیں گے، یعنی جتنی بھی نیٹ میٹرنگ ہوگی، خواہ وہ آج کی تاریخ پر ہی کیوں نہ سولر پینل لگوائے، ان تمام پر نئی پالیسی لاگو ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ وہ افراد جنہوں نے اس نوٹیفیکیشن سے ایک دن قبل بھی نیٹ میٹرنگ کروائی تھی ان پر پرانی سولر پالیسی ہی لاگو ہوگی، یعنی حکومت ان سے 10 روپے کے بجائے 27 روپے فی یونٹ بجلی خریدے گی۔

عام بجلی صارفین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس پالیسی کو لانے کے لیے یہ کہا گیا ہے کہ اس پالیسی سے عام بجلی صارفین کے بوجھ میں کمی ہوگی، یعنی عام بجلی صارفین کے بجلی کے بلوں میں کمی آئے گی، تاہم ایسا لگ نہیں رہا۔

انہوں نے کہاکہ نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کے بلوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی، حکومت کا یہ قدم آئی پی پیز کو سپورٹ کرنے کے لیے ہے۔

ایک مزید سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جن سولر صارفین نے نوٹیفکیشن سے قبل ہی نیٹ میٹرنگ انسٹال کروایا ہے، ان تمام افراد کا ان کی تنصیب کی تاریخ کے مطابق 7 سال مکمل ہونے کے بعد کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا، ان سے حکومت 27 روپے فی یونٹ بجلی خریدے گی، اور اس کے بعد ان پر بھی نئی سولر پینل پالیسی لاگو ہو جائے گی، پھر ان سے بھی 10 روپے فی یونٹ بجلی خریدی جائے گی، ان کے پاس صرف 7 برس کی مدت تک کا وقت ہے۔

نئی سولر پالیسی عوام کے مفاد میں نہیں، آغا مہدی حیدر

سیکریٹری پاکستان سولر ایسوسی ایشن آغا مہدی حیدر نے کہاکہ نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کا نفاذ کب سے ہوگا، اس حوالے سے تو ابھی چیزیں واضح نہیں ہیں، البتہ اس کا نفاذ مفاد عامہ میں نہیں لگتا، کیونکہ 27 روپے اور 10 روپے میں بہت زیادہ فرق ہے، لیکن اس کے باوجود سولر پینل کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ملک میں بجلی کی قیمت اس قدر ہے کہ بجلی کا بھاری بھرکم بل ہر مہینے ادا کرنا نہایت مشکل کام ہے۔

سولر پینل کی نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظر ثانی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بہت کم چانسز ہیں کہ اس پالیسی پر نظر ثانی کرکے رعایت برتی جائے، تاہم کاروباری افراد اور گھریلو صارفین کی جانب سے احتجاج کی صورت میں کوئی نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کی اس پالیسی سے مجموعی طور پر اس سسٹم کے رجحان میں کمی کا بالکل اندیشہ ہے، کیونکہ یہ پالیسی لوگوں کے لیے اب اتنی فائدہ مند نہیں رہی لیکن ابھی دیکھنا ہوگا کہ حکومت مزید کیا کرےگی، کوئی نظر ثانی کرے گی یا نہیں۔

حکومت نے سولر صارفین کے لیے مشکلات پیدا کیں، شرجیل احمد سلہری

ڈائریکٹر ری انرجی شرجیل احمد سلہری نے وی نیوز کو بتایا کہ اس نئی سولر پالیسی کے بدلنے سے صرف ایکسپورٹ یونٹس کی فنانشل ایڈجسٹمنٹ چارجز میں کمی ہوگی، حکومت کی جانب سے ایک بار جب گراس میٹرنگ کی جانب بڑھا جا چکا ہے تو اب صارفین کے لیے سولر انسٹالیشن میں کوئی کشش نہیں رہے گی۔

شرجیل احمد سلہری نے کہاکہ چونکہ ابھی پالیسی کے نفاذ میں وقت ہے اس لیے اگلے 3 مہینے آن گرڈ سسٹمز کو کسٹمرز تک پہنچانے کا بہترین وقت ہے تاکہ وہ اگلے 4 سے 5 سالوں کے لیے اعلیٰ نیٹ میٹرنگ ریٹ کا فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے سولر صارفین کے لیے مشکلات ہی پیدا کی گئی ہیں، پاکستان میں اور اتنی پالیسیوں سے کچھ خاص بدلاؤ نہیں آیا تو اس سے بھی بجلی کے بلوں میں کوئی خاص فرق نہیں پڑےگا۔

سولر پینل لگوانے کا فیصلہ نئی پالیسی کے بعد ترک کردیا، شہری

محمد فاروق گلزار کا تعلق اسلام آباد سے ہے، انہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ گرمیاں آنے سے قبل سولر پینل لگوانا چاہتے تھے، اور انہوں نے گزشتہ مہینے سے ہی سولر انجینیئرز سے رابطے کرنا شروع کر دیے تھے، اور ایک کے ساتھ وہ اپنا ریٹ بھی طے کرچکے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اس پالیسی سے چند قبل ہی انہوں نے سولر انجینیئر سے عید کے فوری بعد سولر پینل کی تنصیب کا بھی کہہ دیا تھا، لیکن سولر پینل کی اس پالیسی کے بعد انہوں نے اپنا فیصلہ وقتی طور پر ترک کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟

انہوں نے کہاکہ میں یہی سوچ رہا تھا کہ گرمیاں آنے سے قبل سولر پینل لگوا لوں کیوں کہ گرمیوں میں بجلی کے بلوں کی وجہ سے شدید پریشانی اٹھانی پڑتی ہے، تاہم اب سولر پینل لگوانے کا کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ 10 روپے فی یونٹ کے حساب سے تو مجھے اپنے پیسے ریکور کرنے میں تقریباً 6 سے 7 سال لگ جائیں گے، اور ممکن ہے کہ اس سے زیادہ بھی لگ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پرانی سولر پالیسی سولر پینل سولر کاروبار صارفین نئی سولر پالیسی نیٹ میٹرنگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے 6 بڑے نادہندہ رہائشی پروجیکٹس کے ڈیولپمنٹ پرمٹ منسوخ کردیے
  • اب پردہ کرتی ہوں، زرنش خان کی پرانی تصاویر شیئر نہ کرنے کی اپیل
  • نئی سولر پالیسی: صارفین کب تک پرانی پالیسی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
  • کراچی: ڈالمیا میں پی پی کا مقامی عہدیدار پرانی دشمنی پر قتل
  • کراچی؛ ڈالمیا میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
  • کراچی: گلشنِ حدید میں درخت سے لٹکی لاش کس کی تھی؟
  • گلشن حدید، جھاڑیوں میں درخت سے پھندا لگی لاش برآمد
  • کراچی میں درخت سے لٹکی لاش برآمد
  • نارتھ کراچی میں شہری کا فلمی انداز میں ڈاکوؤں سے مقابلہ، ناکام واردات کی ویڈیو سامنے آگئی