اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 مارچ 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) رواں سال امدادی مالی وسائل میں آنے والی 30 فیصد کمی کے بعد کفایتی اقدامات کر رہا ہے جن میں امریکہ کی امداد سے چلنے والے منصوبوں کو محدود کرنا بھی شامل ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ وسائل کی قلت اور خاص طور پر امریکہ کی جانب سے بیرون ملک امداد روکے جانے سے مہاجرین اور پناہ گزین بری طرح متاثر ہوں گے، انسانی بحرانوں میں اضافہ ہو جائے گا اور نقل مکانی کرنے والی آبادیوں کو مدد فراہم کرنے کے نظام کو نقصان پہنچے گا۔

کفایتی اقدامات سے دنیا بھر میں ادارے کے عملے میں شامل 6,000 سے زیادہ لوگوں کا روزگار متاثر ہو گا اور جنیوا میں اس کے عملے کی تعداد 20 فیصد تک کم ہو جائے گی۔

ناگزیر اقدامات

'آئی او ایم' کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، دنیا بھر میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو مدد پہنچانے کا کام جاری رکھنے کے لیے یہ اقدامات اٹھانا ضروری تھے۔

(جاری ہے)

ادارہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے اور مہاجرت کے انتظام میں حکومتوں کو مدد دینے کے طریقے ڈھونڈنے کا عزم رکھتا ہے۔

بیان کے مطابق، ادارہ 'منصوبہ وار امداد' کے نمونے پر کام کرتا ہے جو اس کے رکن ممالک نے بنایا تھا جس کے تحت دنیا میں مختلف النوع مسائل سے متاثرہ لوگوں کو الگ الگ منصوبوں کے تحت کثیرالمقاصد اور فوری مدد مہیا کی جاتی ہے۔

تاہم، جب ان منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بند ہو جائے تو اس کے دوررس نتائج برآمد ہوتے ہیں اور امداد محدود ہو جانے کے نتیجے میں کمزور اور بے وسیلہ لوگوں کی زندگی خاص طور پر متاثر ہوتی ہے۔ UN News عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ غزہ کے علاقے خان یونس کے دورہ کے دوران۔

اصلاحات اور بچت

'آئی او ایم' اپنے مقصد کے حصول کی خاطر کم خرچ علاقائی دفاتر اور رکن ممالک میں محدود تعداد میں عملے کے ذریعے کام کرے گا۔ اس ضمن میں دیگر امدادی اداروں کے ساتھ بہتر ارتباط کے مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔

ان فیصلوں کی بنیاد 2022 میں 'آئی او ایم' کی کونسل میں منظور کردہ بجٹ اصلاحات پر ہے اور رکن ممالک کو ان سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ان تبدیلیوں سے اخراجات کی بچت ہو گی اور ان وسائل کو دنیا بھر میں بحران زدہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر مدد دینے کے لیے کام میں لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں، ان تبدیلیوں سے ادارے کو نئے امدادی وسائل پیدا کرنے، امدادی اقدامات کی نگرانی برقرار رکھنے اور اپنی کارروائیوں کو باترتیب بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

ادارے نے اس عمل کے دوران عملے اور کارروائیوں کو لاحق خدشات میں کمی لانے کو ترجیح دی ہے جبکہ نچلی سطح پر دی جانے والی امداد کو تحفظ دیا گیا ہے۔

عملے کی خدمات کا اعتراف

'آئی او ایم' نے ان فیصلوں سے متاثر ہونے والے عملے کی خدمات اور لگن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں نے پناہ گزینوں اور بے گھر لوگوں کو مدد دینے کے لیے انتھک انداز میں کام کیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ جنگوں، موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات، اور معاشی عدم استحکام کے باعث بہت بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ان حالات میں عالمگیر سلامتی، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے مہاجرت کی خاص اہمیت ہے۔ اسی لیے عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ مہاجرت کے بہتر انتظام کو نظرانداز نہ کرے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی او ایم متاثر ہو کو مدد کے لیے

پڑھیں:

’’جنت مرزا کو نامناسب لباس پہننے پر مجبور نہیں کیا‘‘، سید نور کا انکشاف

لالی ووڈ کے معروف ہدایت کار سید نور نے ایک انٹرویو میں ٹک ٹاک اسٹار جنت مرزا کی فلمی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ جنت مرزا کی فلموں میں ناکامی کی ذمے دار ان کی اداکاری نہیں، بلکہ فلم کی تشہیر اور ریلیز کے وقت کے حالات ہیں۔

ایک انٹرویو کے دوران، جب میزبان نے سید نور سے پوچھا کہ جنت مرزا جیسی خوبصورت اور قابل اداکارہ فلم انڈسٹری میں اپنا نام کیوں نہ بنا سکیں، تو سید نور نے جواب دیا، ’’اس ناکامی میں جنت مرزا کا کوئی قصور نہیں۔ یہ میرا قصور ہے یا پھر قسمت کی ستم ظریفی کہ فلم کی ریلیز کے وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ لوگوں کو اس کا پتا ہی نہ چلا۔‘‘

سید نور نے مزید کہا کہ فلم ’’تیرے باجرے دی راکھی‘‘ کی مناسب تشہیر نہیں کی گئی، جو اس کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ بنی۔ یہ فلم، جس میں صائمہ نور اور جنت مرزا نے مرکزی کردار ادا کیے تھے، باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔

سید نور نے وضاحت کی کہ جنت مرزا ایک تعلیم یافتہ اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، اور انہیں فلم اسٹار بننے کا شوق نہیں تھا۔ وہ اپنی حیثیت میں ایک کامیاب ٹک ٹاکر کے طور پر مطمئن تھیں، اور فلم کی ناکامی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔

سید نور نے کہا، ’’ہم نے جنت مرزا کو کبھی بھی نامناسب لباس پہننے یا بولڈ مناظر فلمانے پر مجبور نہیں کیا۔ ہماری توقعات تھیں کہ ان کے لاکھوں فالوورز سینما گھروں میں فلم دیکھنے آئیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ٹک ٹاک مفت میں دیکھنے کے عادی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جنت مرزا اپنی زندگی میں پہلے ہی بہت سی کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں، اور ان کے فالوورز ان سے مطمئن ہیں۔ سید نور نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے جنت مرزا کو فلم میں شامل کرنے کا فیصلہ ان کے خاندان کے ساتھ اچھے تعلقات کی بنا پر کیا تھا، اور وہ جنت مرزا کو پسند بھی کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روزانہ ہزاروں افراد کے لیے سحر و افطار تیار کرنے والے گرینڈ کچن
  • پاکستان میں عالمی معیار کا کال سینٹر قائم کرنے کی تجویز
  • وزیراعظم کی امریکی ملٹی نیشنل آئی ٹی کمپنی سے ملاقات، پاکستان میں عالمی معیار کا کال سینٹر قائم کرنے کی تجویز
  • وزیراعظم سے معروف امریکی ملٹی نیشنل آئی ٹی کمپنی کے سی ای او جیرومی کیپیلس کی ملاقات
  • جی 7 چین کو بدنام کرنا بند کرے، چینی وزارت خارجہ
  • حکومت تیزی سے زوال پذیر کاٹن انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے. ویلتھ پاک
  • کرم میں حالات کشیدہ؛ عدالت میں ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
  • چین میں کھپت بڑھانے کے لئے قومی خصوصی ایکشن پلان کا اجراء
  • ’’جنت مرزا کو نامناسب لباس پہننے پر مجبور نہیں کیا‘‘، سید نور کا انکشاف