اسلام ٹائمز: عبرانی میڈیا کے مطابق شاباک کے سابق سربراہ نداو ارگمان نے اسرائیلی چینل 12 ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بنجمن نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اس طرح سے برتاؤ کرتے رہے جو قانون کے خلاف ہے تو وہ ان کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں اسے میڈیا پر ظاہر کریں گے۔ اسرائیلی حکومت کی شاباک انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ ناداو ارگمان نے بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے رونن بار کی برطرفی کے ردعمل میں میں یہ دھمکی دی ہے۔ خصوصی رپورٹ:

غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی داخلی سلامتی سے متعلق ایجنسی شاباک کے سابق سربراہ نے دھمکی دی کہ اگر نیتن یاہو نے اپنی لاقانونیت جاری رکھی تو وہ اسے بڑے پیمانے پر بے نقاب کریں گے۔ عبرانی میڈیا کے مطابق شاباک کے سابق سربراہ نداو ارگمان نے اسرائیلی چینل 12 ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بنجمن نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اس طرح سے برتاؤ کرتے رہے جو قانون کے خلاف ہے تو وہ ان کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں اسے میڈیا پر ظاہر کریں گے۔ اسرائیلی حکومت کی شاباک انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ ناداو ارگمان نے بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے رونن بار کی برطرفی کے ردعمل میں میں  یہ دھمکی دی ہے۔

عبری میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کے آغاز میں ارگمان نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اس سے پوچھا کہ کیا شاباک کے سربراہ رونن بار کو گھر بھیجنا چاہیے، رونن بار نے ذمہ داری قبول کی اور (ناکامی کی ذمہ داری قبول بھی کرنی چاہیے) گھر بھی جانا چاہیے، لیکن یہ تمام تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہونا چاہیے تھا، جس میں وزیراعظم کے دفتر کے حوالے سے جاری کیس بھی شامل ہے، انہیں کابینہ میں ردوبدل اور نیا شاباک چیف منتخب ہونے کے بعد گھر جانا چاہیے، میرا ماننا ہے کہ 7 اکتوبر کو ناکام ہونے والی اور ویسے بھی پر اسٹریٹجک پلان میں ناکام کابینہ شاباک کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا حق نہیں رکھتی اور نہ ہی سربراہ کو برطرف کر سکتی ہے۔

مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ کابینہ اور خود وزیراعظم کی جانب سے کی گئی تقرری پیشہ ورانہ نہیں بلکہ سیاسی تقرری ہوگی۔ آئیے ایک قدم پیچھے ہٹتے ہیں، قانونی طور پر وزیراعظم اور کابینہ کو شاباک کا اگلا سربراہ مقرر کرنے کا حق ہے اور وہ اسے کسی بھی وقت برطرف کر سکتے ہیں؟  اس سوال کے جواب میں کہ آرمی چیف آف سٹاف کو برطرف کر دیا گیا اور جنگی وزیر کو بھی تبدیل کر دیا گیا،شاباک کے سربراہ کو کیوں نہ برطرف کیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ پبلک سیکیورٹی سروس کے پاس طاقت کی صلاحیت بہت وسیع ہے، اور موجودہ کابینہ، جو غیر جمہوری پولرائزیشن کی شکل ہے، ان صلاحیتوں کو اپنے خطرناک مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اسرائیلیوں کی جاسوسی کے لیے سروس کا سربراہ مقرر کر رہے ہیں، کسی کو بھی اندازہ ہو سکتا ہے کہ اس تنظیم کے پاس کتنی طاقت ہے اور اس کے پاس کتنے اوزار ہیں اور اگر کوئی ان آلات کو اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہے تو وہ اپنی طاقت اور تسلط اور اسرائیلی حکمرانی کے ڈھانچے میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے ان کا کس حد تک غلط استعمال کر سکتا ہے۔ عبری چینل نے پوچھا کہ رونن بار نے شاباک کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک میٹنگ میں اعلان کیا کہ وہ اپنے نائبوں کے علاوہ کسی کو اپنی جگہ پر تعینات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

لیکن شاباک نے ایک سرکاری بیان میں سربراہ کے عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ شاباک کے سربراہ کی تقرری کئی سالوں سے ایک عام پریکٹس کے طور پر ہوئی ہے،کیا آپ کے خیال میں شاباک کے سربراہ کے لیے اس طرح کا مسئلہ اٹھانا درست تھا؟ انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح نہیں کہا گیا تھا، رونن بار نے جو کہا وہ یہ تھا کہ عام طور پر شاباک ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے امیدواروں کا انتخاب سابقہ ​​ڈپٹی ڈائریکٹرز میں سے ہوتا ہے اور یہ انتخاب وزیراعظم کرتے ہیں۔ عبری چینل نے پوچھا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایک دن میں ہزاروں لوگ ایک ہی وقت میں غزہ کی جانب موجود حفاظتی دیوار کی طرف بھاگتے ہیں، لیکن شاباک کو اس کا علم نہیں ہے، کیا غزہ میں کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا؟۔

اس کے جواب میں شاباک عہدیدار نے کہا کہ نہیں، نہیں، میں نہیں جانتا کہ اس سوال کا جواب کیسے دیا جائے کہ یہ دعویٰ کہ شاباک کے پاس غزہ کی پٹی میں جاسوس نہیں تھے، بالکل بے بنیاد اور لغو ہے، شاباک کے پاس ایک یا دو نہیں بلکہ بہت سے جاسوس تھے، لیکن انہوں نے صحیح وقت پر معلومات فراہم نہیں کیں۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے پاس درجنوں جاسوس ہیں۔ عبری چینل نے سوال کیا کہ کیا آپ کو سرنگوں کے بارے میں کوئی معلومات ہیں؟۔ انہوں نے بتایا کہ ہم سب کو سرنگوں کے بارے میں مکمل معلومات تھیں، کوئی کسی چیز کے پیچھے چھپ نہیں سکتا تھا۔

عبری چینل نے سوال اٹھایا کہ کابینہ ناکامی کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے باضابطہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی مخالفت کیوں کرتی ہے؟ جواب میں اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی کے عہدیدار نے کہا کیونکہ سچائی تلاش کرنے والی کمیٹی کو ان معاملات کی چھان بین کرنی چاہیے جن کی وجہ سے 7 اکتوبر کو حماس نے آپریشن مکمل کیا۔ عبری چینل نے پوچھا کہ وضاحت کریں کہ شاباک نے اعلان کیا تھا کہ حماس کو آپریشن میں تکلیف دہ ضربیں لگیں، لیکن حماس تو اس جنگ کو اپنے لیے دو محاذوں پر قابو پانے کے لیے ایک واضح فتح ثابت کر رہی ہے۔ 

انہوں نے جواب میں کہا کہ نہیں، یہ متضاد باتیں نہیں ہیں، کیونکہ ایک طرف اسرائیل کو حماس کے ہتھیاروں کی تیاری کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ان کے زیادہ تر ماہرین مارے گئے ہیں جبکہ یحییٰ سنوار کا نقطہ نظر اور احساس یہ تھا کہ یہ آپریشن بعد میں ہونے والی کارروائیوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جو کہ غلط ثابت ہوا ہے۔ عبری چینل نے پوچھا کہ مغویوں کے بارے ہم دوسرے مرحلے میں داخل کیوں نہیں ہوئے، اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب اپنی زندگیوں کو پیچیدہ کرنا بند کر دینا چاہیے کیونکہ ہم ایک طرف جنگ بندی میں ہیں اور دوسری طرف ہم نے حماس کو ایک ایسا دھچکا لگانا ہے جس کے بعد ممکن ہو سکے کہ ہمارے خلاف کوئی طاقت باقی نہ رہے۔

اسرائیلی انٹیلیجنس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کی پٹی سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم فلاڈیلفیا میں ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس علاقے کے نیچے کوئی سرنگ نہیں ہے، اور ہم نے رفع کے ذریعے اسمگلنگ روکنے کی کارروائی مکمل کر لی ہے، میرے خیال میں اسرائیل کو جنگ ختم کرنی چاہیے، اس کا باضابطہ اعلان کرنا چاہیے، اور ہمیں مغربی کنارے میں یہودیہ اور سامریہ کے ماڈل کو نافذ کرنا چاہیے، یعنی میری نظر میں، صرف ٹیکنوکریٹس ہی یہ کام انجام دے سکتے ہیں، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام اور بین الاقوامی شخصیات بھی حماس کی جگہ لینے میں مدد کریں گی۔

اینکر نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ کچھ کم کہہ رہے ہیں جو آپ جانتے ہیں، آپ کو پورا سچ کہنے سے کیا روک رہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ شاباک سیکیورٹی سروس کے سربراہ اور وزیر اعظم کے درمیان قریبی، خاص اور اہم تعلقات ہیں، اس لیے میں وزیراعظم کے ساتھ اپنے تعلقات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہوں، لیکن انہی وجوہات کی بنا پر میں اس وقت ان رازوں کو ظاہر کرنے سے انکار کر رہا ہوں اور اگر میں یہ نتیجہ اخذ کرتا ہوں کہ وزیراعظم نے قانون کے خلاف کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو میں ایسا کروں گا اگر میں دیکھتا ہوں کہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے تو میں وہ سب کچھ ظاہر کروں گا جو میں جانتا ہوں اور جو کچھ میں نے اب تک خفیہ رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شاباک کے سربراہ انہوں نے کہا کہ کے سابق سربراہ دھمکی دی ہے کے بارے میں نیتن یاہو کہ شاباک جواب میں کی جانب نہیں ہے سروس کے تھا کہ کے لیے کے پاس ہے اور

پڑھیں:

ریاست خطرے میں ہے، عید کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے: فضل الرحمٰن

 سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عیدالفطر کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے.ریاست خطرے میں ہے. موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے، ریاست خطرے میں ہے. ہم اپوزیشن میں ہوکر بھی ملک کا سوچ رہے ہیں، تو حکومت کیوں نہیں سوچ رہی؟سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں. آصف زرداری انجوائے کررہے ہیں. آصف زرداری واحد شخص ہیں جو صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں.دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ناگپور فساد نے بی جے پی کا چہرا بے نقاب کردیا ہے، کانگریس
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 413 ہو گئی، طبی حکام
  • ’یہ یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے‘،حماس کی اسرائیل کو بڑی دھمکی
  • اسرائیل فائر بندی معاہدے سے مکر گیا ہے‘ نہتے شہریوں کے خلاف دھوکے پر مبنی جارحیت کے ذمہ دار نیتن یاہو ہیں.حماس
  • کرپشن کیس میں عدالتی ریلیف کیلئے نیتن یاہو کے غزہ پر وحشیانہ حملے
  • حماس سے شکست تسلیم کرنے والے اعلیٰ فوجی افسر عہدوں سے فارغ
  • نیتن یاہو کا حماس سے شکست تسلیم کرنے والے اسرائیلی سیکیورٹی چیف کو برطرف کرنے کا فیصلہ 
  • ایران جنگ نہیں چاہتا، کسی نے دھمکایا تو جواب دے گا: سربراہ پاسداران انقلاب
  • ریاست خطرے میں ہے، عید کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے: فضل الرحمٰن