UrduPoint:
2025-03-19@04:59:16 GMT

بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

بلوچستان: سکیورٹی خدشات کے باعث تین یونیورسٹیاں بند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران تین یونیورسٹیوں کو ''سکیورٹی خدشات‘‘ کے پیشِ نظر بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی دو یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا، جبکہ آج بروز منگل تیسری یونیورسٹی کو بھی ورچوئل تعلیم پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

اس اہلکار نے مزید کہا، ''یہ فیصلہ مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ سکیورٹی خدشات کے باعث ورچوئل تعلیم کا نظام اپنانے کا اعلان کیا گیا ہے، جو اگلے نوٹس تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کیمپس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ عید کے بعد ہو گا، جو تقریبا دو ہفتے بعد ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوں گے۔

سکیورٹی اقدامات میں اضافہ

کوئٹہ میں سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔ شہر میں سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے جبکہ اضافی چیک پوسٹیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات حالیہ دنوں میں علیحدگی پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد کیے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بلوچ علیحدگی پسندوں نے تقریباً 450 مسافروں کو لے جانے والی ایک ٹرین پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روزہ محاصرے کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

اسی طرح اتوار کو ایک گاڑی کو خودکش حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ نیم فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بلوچ لبریشن آرمی کا دعویٰ

ان حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ یہ ان متعدد علیحدگی پسند گروہوں میں سے ایک ہے، جو حکومت پاکستان پر بلوچستان کے وسائل کے استحصال کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ صوبہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے ملتا ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔

بی ایل اے اور دیگر گروہوں کا دعویٰ ہے کہ اس صوبے کے وسائل سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ حالیہ حملوں نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے لیے نئے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا ہے

پڑھیں:

نوشکی:، قلعہ سیف اللہ دھماکوں سے لرزاٹھے، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں‌لے لیا

کوئٹہ (نیوزڈیسک ) بلوچستان کے علاقے نوشکی کی قومی شاہراہ این 40 پر بس کے قریب دھماکہ،متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعت،ابتدائی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے نوشکی میں قومی شاہراہ این 40 پر بس کے قریب دھماکا ہوا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا ہے۔ خبر کی تفصیل چند لمحوں میں شامل کی جائے گی ۔

دوسری جانب قلعہ سیف اللہ میں لیویز لائن کے مین گیٹ پر بھی دھماکہ ہوا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دھماکے سے گیٹ کو نقصان پہنچا، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

عیدالفطر کی آمد،نئے کرنسی نوٹوں کا حصول صرف ایک ٹیکسٹ میسج کی دوری پر

متعلقہ مضامین

  • سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کر کے صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا: بلوچستان کابینہ
  • جعفر ایکسپریس حملہ: پٹڑی کی مرمت مکمل، سروس کی بحالی سکیورٹی کلیئرنس سے مشروط
  • غلت و بزدلی کے مظاہرے پر بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار برطرف
  • کوئٹہ سکیورٹی خدشات، چھاؤنی کے عقب پر واقع پل کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا
  • بلوچستان میں دہشت گردوں کیخلاف بڑا آپریشن‘، قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس رواں ہفتے متوقع
  • بلوچستان: علیحدگی پسندوں کے حملوں میں آٹھ ہلاک چالیس زخمی
  • نوشکی میں ایف سے قافلے پر دھماکا، 3 اہلکار اور 2 شہری شہید، خود کش حملہ آور سمیت 4دہشتگرد ہلاک
  • نوشکی:، قلعہ سیف اللہ دھماکوں سے لرزاٹھے، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں‌لے لیا
  • بلوچستان میں ایک بار پھر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش، نوشکی اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکے