اسرائیلی جارحیت معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خطے کا استحکام خطرےمیں پڑگیا، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پاکستان نے غزہ پر اسرائیل کے مہلک فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس میں بچوں اور خواتین سمیت 400 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید کردیے گئے۔
ہی بھی پڑھیں: جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری، شہدا کی تعداد 400 سے بڑھ گئی
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں جارحیت کا یہ ہولناک عمل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک خطرناک اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ایک بار پھر پورے خطے کو عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے منگل کو غزہ کی پٹی میں شدید بمباری کی ہے جس سے شہید ہونے والوں کی تعداد 404 ہوگئی جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد کے خاتمے اور غزہ اور مشرق وسطیٰ میں فوری اور دیرپا امن کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اب تک شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت پاکستان فلسطین
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 413 ہو گئی، طبی حکام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں اب تک 413 ہلاک شدگان کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا، ''بہت سے متاثرین ابھی تک ملبے تلے موجود ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔‘‘
غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
غزہ حکومت کے سربراہ بھی بمباری میں مارے گئے، حماسحماس کی طرف سے اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جانے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست میں غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ عصام الدعلیس کا نام بھی شامل ہے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ رہنما ''اپنے خاندانوں سمیت شہید ہو جانے والوں میں شامل ہیں،‘‘ جنہیں اسرائیلی فورسز نے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔
(جاری ہے)
‘‘ حماس کی جاری کردہ فہرست میں وزارت داخلہ کے سربراہ محمد ابو وتفہ اور داخلی سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر جنرل ابو سلطان کے نام بھی شامل ہیں۔
عصام الدعلیس غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن تھے اور انہیں مارچ 2021ء میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا جبکہ اُسی برس جون میں انہوں نے غزہ پٹی میں حماس کی انتظامیہ کی سربراہی سنبھالی تھی۔
واضح رہے کہ نومبر 2023ء میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کی ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا تھا، جس میں الدعلیس دیگر رہنماؤں کے ساتھ موجود تھے، جنہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
حماس کے دو ذرائع نے قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غزہ سٹی میں ایک حملے کے نتیجے میں اس تحریک کی وزارت داخلہ کے سربراہ ابو وتفہ مارے گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا، جب تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا کر کے واپس نہیں کر دیا جاتا۔ اسرائیل نے جنوری میں جنگ بندی کے بعد سے غزہ پٹی میں اب تک کے شدید ترین فضائی حملے کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 'دہشت زدہ‘اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر تازہ اسرائیلی فضائی بمباری پر 'دہشت زدہ‘ ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں چار سو سے زائد فلسطینی مارے گئے۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ حماس کی طرف سے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز قبول نہ کرنے کے سبب اس گروپ کے خلاف 'سخت ایکشن‘ کرے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر تُرک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''میں گزشتہ شب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی بمباری پر دہشت زدہ ہوں، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
یہ کارروئی المیے پر المیے کا اضافہ کرے گی۔‘‘اس بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل کی جانب سے مزید فوجی طاقت کا سہارا لینا، پہلے ہی سے تباہ کن حالات کا سامنا کرتی ہوئی فلسطینی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔‘‘
اسی دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ اجیت سَنگھے نے بھی غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کو 'المیہ‘ قرار دیا ہے۔
ا ب ا/ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)