بولان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد بلوچستان حکومت نے ایک اہم اقدام کرتے ہوئے لیویز فورس کو صوبائی پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا  ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر سول فورسز کو مزید منظم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں چھبیس ہزار اہلکاروں پر مشتمل لیویز فورس کو بلوچستان پولیس میں ضم کرنے کے لیے قانون سازی کے لیے مشاورت شروع کردی گئی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور سکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں پولیسنگ کا نظام دو ححصوں میں تقسیم ہے۔ پولیس شہری علاقوں میں کام کرتی ہے جسے اے ایریا جبکہ لیویز دیہی علاقوں میں کام کرتی ہے جسے بی ایریا کہا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اے اور بی ایریاز کی تفریق ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ کوئٹہ کے حالیہ دورہ کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور عسکری حکام نے لیویز فورس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے تھے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لیویز فورس

پڑھیں:

دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت

دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشائی بنی ہوئی ہے۔

صوبے میں دہشت گردی کے واقعات اور وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ گزشتہ 3 دنوں میں پولیس نے دہشت گردوں کے متعدد حملے ناکام بنائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنوں اور لکی مروت میں عوام نے پولیس کے شانہ بشانہ دہشت گرد حملوں کو پسپا کیا۔ خیبر پختونخوا حکومت بہادر پولیس اور غیور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ عوام اور پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یک جہت ہیں۔ عوام کے تعاون کے بغیر شرپسند عناصر کا خاتمہ ممکن نہیں۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کرے۔ دہشت گردی صوبائی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے اور وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے بجائے صوبے کے فنڈز روک رکھے ہیں۔ صوبے کو معاشی طور پر کمزور کرنا درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کی آبادی میں اضافہ ہوا، لیکن این ایف سی ایوارڈ میں اس کے مطابق حصہ نہیں دیا جا رہا۔ اے آئی پی پروگرام کے تحت وفاق کے ذمے 700 ارب روپے واجب الادا ہیں، لیکن اب تک صرف 132 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ نیٹ ہائیڈل کے 2 ہزار ارب روپے کے بقایا جات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان، صوبائی کابینہ کا اجلاس، صوبے سے متعلق متعدد فیصلے
  • کیا لیویز فورس میں انسداد دہشتگردی ونگ بننے جارہا ہے؟
  • دہشتگرد حملوں میں بزدلی دکھانے والے اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان
  • بزدل یا ہتھیار دہشتگردوں کو دینے والے اہلکار برطرف ہونگے، ڈی جی لیویز
  • غلت و بزدلی کے مظاہرے پر بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار برطرف
  • دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • پی ٹی آئی کو ہزارہ ڈویژن میں مزید متحرک کرنے کا فیصلہ
  • دہشتگردوں کے سامنے سرنڈر کرنیوالے اہلکاروں کیخلاف کارروائی ہوگی، ڈی جی لیویز بلوچستان