غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 413 ہو گئی، طبی حکام
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں اب تک 413 ہلاک شدگان کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا، ''بہت سے متاثرین ابھی تک ملبے تلے موجود ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔‘‘
غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
غزہ حکومت کے سربراہ بھی بمباری میں مارے گئے، حماسحماس کی طرف سے اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جانے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست میں غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ عصام الدعلیس کا نام بھی شامل ہے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ رہنما ''اپنے خاندانوں سمیت شہید ہو جانے والوں میں شامل ہیں،‘‘ جنہیں اسرائیلی فورسز نے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔
(جاری ہے)
‘‘ حماس کی جاری کردہ فہرست میں وزارت داخلہ کے سربراہ محمد ابو وتفہ اور داخلی سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر جنرل ابو سلطان کے نام بھی شامل ہیں۔
عصام الدعلیس غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن تھے اور انہیں مارچ 2021ء میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا جبکہ اُسی برس جون میں انہوں نے غزہ پٹی میں حماس کی انتظامیہ کی سربراہی سنبھالی تھی۔
واضح رہے کہ نومبر 2023ء میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کی ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا تھا، جس میں الدعلیس دیگر رہنماؤں کے ساتھ موجود تھے، جنہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
حماس کے دو ذرائع نے قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غزہ سٹی میں ایک حملے کے نتیجے میں اس تحریک کی وزارت داخلہ کے سربراہ ابو وتفہ مارے گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا، جب تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا کر کے واپس نہیں کر دیا جاتا۔ اسرائیل نے جنوری میں جنگ بندی کے بعد سے غزہ پٹی میں اب تک کے شدید ترین فضائی حملے کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 'دہشت زدہ‘اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر تازہ اسرائیلی فضائی بمباری پر 'دہشت زدہ‘ ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں چار سو سے زائد فلسطینی مارے گئے۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ حماس کی طرف سے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز قبول نہ کرنے کے سبب اس گروپ کے خلاف 'سخت ایکشن‘ کرے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر تُرک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''میں گزشتہ شب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی بمباری پر دہشت زدہ ہوں، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
یہ کارروئی المیے پر المیے کا اضافہ کرے گی۔‘‘اس بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل کی جانب سے مزید فوجی طاقت کا سہارا لینا، پہلے ہی سے تباہ کن حالات کا سامنا کرتی ہوئی فلسطینی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔‘‘
اسی دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ اجیت سَنگھے نے بھی غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کو 'المیہ‘ قرار دیا ہے۔
ا ب ا/ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کے سربراہ کی طرف سے غزہ پٹی کہا گیا حماس کی حماس کے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی غزہ میں بدترین بمباری، بچوں سمیت 200 فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی
اسرائیلی فوج کی غزہ میں بدترین بمباری، بچوں سمیت 200 فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
غزہ: (آئی پی ایس) اسرائیل نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا جس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کے بدترین فضائی حملوں میں 200 فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ غزہ میں صحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کئے، وسطی غزہ کے دیرالبلاح میں 3 گھروں کو نشانہ بنایا گیا، خان یونس اور رفح میں بھی حملے کئے گئے، ان حملوں میں شہید فلسطینیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں حماس سے تعلق رکھنے والے اہداف پر بمباری کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد اسرائیلی فوج کو غزہ میں حماس کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں سے امریکا کو آگاہ کر دیا تھا جس پر ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے کرنے سے قبل امریکا کو اعتماد میں لیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی حملوں پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کر رہا ہے، اسرائیل نے غزہ میں شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔
حماس نے اسرائیلی دہشتگردی کا جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے بعد مغویوں کا مستقبل تاریک ہوگا، مذاکرات ختم کرنے پر نیتن یاہو مستقبل کے واقعات کا ذمہ دار ہوگا۔