اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) فرانسیسی پولیس نے منگل 18 مارچ کے روز پیرس کے لا گیتے لیریک نامی تھیٹر میں دھرنا دیے ہوئے 400 تارکین وطن کے خلاف اپنا آپریشن صبح چھ بجے سے کچھ دیر پہلے شروع کیا۔ اس موقع پر تھیٹر کے باہر تارکین وطن کی بے دخلی کے خلاف احتجاج کے لیے سینکڑوں مظاہرین جمع تھے۔ یہ تارکین وطن، جن میں متعدد نابالغ اور تنہا بچے بھی شامل ہیں، گزشتہ تین ماہ سے اس تھیٹر کے کنسرٹ ہال اور آرٹ گیلری پر قبضہ کیے ہوئے تھے۔

فرانسیسی حکومت کا نئے امیگریشن قانون کا منصوبہ

اس دھرنے کی وجہ سے اس تھیٹر کی انتظامیہ نے گزشتہ سال 17 دسمبر کو اپنی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں۔ لا گیتے لیریک تھیٹر کی عمارت پر ایک بہت بڑا بینر بھی لگا ہے جس پر درج ہے، ''400 جانیں اور 80 ملازمتیں خطرے میں ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ مظاہرین نے اس موقع پر تارکین وطن کے ساتھ یکجہتی کے طور پر حکام کے خلاف ''شرم، شرم‘‘ کے نعرے لگائے اور ان کا کہنا تھا، ''تنہا نابالغوں سے جنگ کرنا حکام کے لیے شرم کا باعث ہے۔

‘‘ مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تارکین وطن کو زبردستی بے دخل کرنے کی بجائے انہیں دیرپا رہائشی سہولیات مہیا کریں۔

پناہ کے سخت قوانین اور ناروا سلوک، تارکین وطن شمالی برطانیہ کی طرف بڑھنے پر مجبور

اس تھیٹر کو زبردستی خالی کرانے کے لیے پولیس آپریشن کے دوران مختصر وقت کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا، تاہم مجموعی طور پر ان تارکین وطن کے جبری انخلا کا یہ آپریشن بغیر کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کے مکمل ہوا۔

پیرس پولیس کے سربراہ نے بی ایف ایم ٹی وی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں 46 افراد کو گرفتار کیا گیا اور نو افراد معمولی زخمی ہوئے۔

فرانس سے برطانیہ داخلے کی کوشش میں ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک

دیالو ایمیدو نامی ایک تارک وطن نے کہا کہ وہ اکتوبر 2024 ء میں فرانس آیا تھا اور تب اس کی عمر 16 برس تھی۔ اس کا کہنا تھا، ''وہ سردیوں کی سخت راتیں تھیں، جن میں ہمارے پاس سر چھپانے کے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

ہمیں پناہ گاہ کی ضرورت تھی، اس لیے ہم نے گیتے لیریک تھیٹر پر قبضہ کر لیا تھا۔‘‘

پیرس کی میئر این ہیدالگو نے پولیس آپریشن کے بعد فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ان تارکین وطن کی تھیٹر سے بے دخلی لازمی ہو گئی تھی اور انہیں ہنگامی بنیادوں پر رہائشی سہولیات کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔

فرانس سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش، تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

فرانسیسی دارالحکومت کی خاتون میئر نے مزید کہا، ''اس مرحلے پر یہ کارروائی ضروری ہو گئی تھی کیونکہ حالات اندر ہی اندر پیچیدہ تر، کشیدہ اور خطرناک ہوتے جا رہے تھے۔‘‘

ک م/ م م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تارکین وطن کے لیے

پڑھیں:

بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک، 40 لاپتہ: اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی اٹلی کے لیے نمائندہ کیارہ کارڈولیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا، ''بحیرہ روم میں ایک کشتی کے ملبے میں اب بھی بہت سے ہلاک شدگان ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کشتی 56 تارکین وطن کو لے کر پیر کے روز تیونس سے یورپ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

تارکین وطن کی ایک اور کشتی غرق: متعدد پاکستانی ہلاک

کارڈولیٹی کے بقول، ''کچھ گھنٹے سفر کے بعد اس کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا تھا اور پھر یہ ڈوب گئی۔‘‘ اٹلی کے کوسٹ گارڈز اور پولیس نے 10 افراد کو پانی سے نکال کر لامپیونے کے چھوٹے سے مگر محفوظ چٹانی مقام تک پہنچایا۔

(جاری ہے)

ان میں سے چھ مرد تھے اور باقی چار خواتین۔

خبر رساں ادارے اے جی آئی کے مطابق زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ لاپتہ ہو جانے والے مسافروں میں سے کچھ ناہموار سمندر کی تند لہروں کی وجہ سے کشتی سے گر گئے تھے۔ ان تارکین وطن کا تعلق آئیوری کوسٹ، مالی، گیمبیا اور کیمرون سے بتایا گیا ہے۔

یورپ پہنچنے کی خواہش: لیبیا کے صحرا سے سینکڑوں تارکین وطن گرفتار

خبر رساں ادارے ANSA کے مطابق ان تارکین وطن کے بچائے جانے کے بعد 40 دیگر تارکین وطن کا ایک الگ گروپ بھی تیونس میں صفاقس کی بندرگاہ سے دھاتی کشتیوں میں سفر کرتا ہوا لامپےڈوسا کے اطالوی جزیرے پر پہنچ گیا۔

اس ایجنسی نے مزید بتایا کہ منگل کے روز لامپےڈوسا کے جزیرے پر کُل 213 تارکین وطن کے ساتھ پانچ کشتیاں پہنچیں، جن کی آمد کے بعد اس جزیرے پر قائم ایک مرکز میں اس وقت موجود تارکین وطن کی مجموعی تعداد 230 ہوگئی۔

ہزاروں تارکین وطن کی تیر کر مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش

روم میں اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 8,743 تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد پچھلے سال کے اسی عرصے میں اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد سے قدرے زیادہ ہے۔

ک م/ م م (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • موسمیاتی بحران: پیرس معاہدے کے اہداف اب بھی قابل حصول، گوتیرش
  • بحیرہ روم میں تارکیں وطن کی کشتی ڈوبنےسے 6 افراد ہلاک، 40 لاپتا
  • پنجاب میں نازیبا پرفارمنس پر متعدد اسٹیج اداکاراؤں پر پابندی
  • بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک، 40 لاپتہ: اقوام متحدہ
  • دہشتگردی کے عفریت کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے: وزیراعظم
  • سینکڑوں ذہنی معذور بچوں کے لیے ’چمبیلی‘ نام کا ادارہ کیسے کام کرتا ہے؟
  • جعفر ایکسپریس پر حملے سے متاثر ٹریک کی بحالی مکمل، کل سے ٹرین آپریشن بحال ہو جائےگا، وزیر ریلوے حنیف عباسی
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبر میں کارروائی کے دوران 3 خوارج ہلاک
  • حوثیوں کی فوجی کارروائیاں بند ہونے تک آپریشن جاری رکھیں گے،امریکہ