غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں اور ہلاکتوں پر یو این کا اظہار افسوس و مذمت
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں اور ان میں سیکڑوں افراد کی ہلاکتوں پر افسوس اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اپنے نائب ترجمان فرحان حق کی جانب سے جاری کردہ بیان میں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں، غزہ میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی بحال کی جائے اور حماس کی قید میں باقیماندہ تمام یرغمالیوں کو بلاتاخیر اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔
Tweet URLدو ماہ سے جاری جنگ بندی کے بعد گزشتہ روز اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں جن میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 404 افراد ہلاک اور 562 زخمی ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
نیا انسانی المیہاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل کے ان حملوں کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے غزہ میں انسانی المیہ مزید شدت اختیار کر جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 18 ماہ کے تشدد سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس بحران کا کوئی عسکری حل نہیں۔ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے اور قیام امن کی واحد راہ ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مزید عسکری کارروائی سے فلسطینیوں کی تکالیف میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا جو پہلے ہی تباہ کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔وولکر ترک نے کہا ہے کہ اس صورتحال کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی عمل میں آنی چاہیے اور اسی طرح اسرائیل کی قید میں تمام فلسطینیوں کو بھی رہا ہونا چاہیے۔
انہوں نے فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امن قائم کرنے اور شہریوں کو مزید تکالیف سے بچانے کی ہرممکن کوششیں کریں۔
دلخراش ہلاکتیںفلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کے دلخراش مناظر دیکھنے کو ملے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
جنگ جاری رہنے کی صورت میں غزہ جہنم بن جائے گا جہاں لوگوں کی مایوسی اور تکالیف بڑھ جائیں گی۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ بدترین حالات سے بچنے کے لیے جنگ بندی کی بحالی اور قیام امن کے لیے پیش رفت ضروری ہے۔
ناقابل قبول صورتحالمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار محمد ہادی نے تصدیق کی ہے کہ آج صبح شروع ہونے والے اسرائیل کے فضائی حملوں میں سیکڑوں لوگ ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں اور یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے جنگ بندی کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ ناقابل بیان تکالیف سہہ چکے ہیں اور اب جنگ کا خاتمہ ہونا، انسانی امداد کی متواتر فراہمی، بنیادی خدمات اور لوگوں کے روزگار کی بحالی اور تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی ضروری ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کے کہا ہے کہ متحدہ کے
پڑھیں:
غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) تل ابیب سے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے صحافی بلیغ صلادین نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رات گئے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد اب 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں صحافیوں سمیت نو افراد ہلاک، غزہ سول ڈیفنس
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے غزہ پٹی کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد ''فلسطینی خواتین اور بچے‘‘ ہیں اور ''ان میں سے درجنوں کی حالت نازک ہے۔
‘‘وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 330 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلیغ صلادین نے کہا کہ حملوں میں حماس کے ''کم از کم پانچ‘‘ سینیئر اہلکار بھی مارے گئے۔
(جاری ہے)
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے صحافیوں کو بتایا گیا کہ مرنے والوں میں محمود ابو وتفہ بھی شامل ہیں، جو غزہ پٹی میں وزارت داخلہ کے سربراہ تھے۔
صلادین نے کہا کہ اسرائیل ایسے حملوں کو محض فضائی حملوں سے آگے تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ ''آہستہ آہستہ ان میں زمینی مداخلت کو بھی شامل کیا جا سکے۔‘‘
اسرائیل حملے جاری رکھے گااسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ ملکی فوج کو حماس کے خلاف ''سخت کارروائی‘‘ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل اب سے حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔‘‘
اسرائیل نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے اس اقدام کا جواز پیش کیا ہے کہ حماس نے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے سے بارہا انکار کیا ہے اور امریکی ثالثوں کی تجاویز کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
حماس نے تاہم اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل ''معاہدے کی خلاف ورزی اور اسے ختم کرنے کا مکمل ذمہ دار ہے۔
‘‘ اسرائیل نے فضائی حملوں سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ سے مشورہ کیاوائٹ ہاؤس نے پیر کو دیر گئے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر نئے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مشورہ کیا تھا۔
پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے فاکس نیوز کے ایک پروگرام میں کہا، ''اسرائیلیوں نے غزہ میں ان حملوں کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ اور وائٹ ہاؤس سے آج رات مشاورت کی تھی۔
‘‘انہوں نے کہا، ''جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے، حماس، حوثی، ایران، وہ تمام لوگ جو نہ صرف اسرائیل، بلکہ امریکہ کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں، ان کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘
قبل ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی قریب میں عوامی سطح پر متنبہ کر چکے تھے کہ حماس غزہ میں تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے ورنہ اسے ایک ''جہنم کا سامنا‘‘ کرنا پڑے گا۔
ج ا ⁄ ص ز، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹر، ڈی پی اے)