باہمی بداعتمادی کو ختم کرکے ایک دوسرے پر بھروسہ بڑھانا ہوگا، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا جہاں اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا، وہیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ناصرف شرکت کی بلکہ خطاب بھی کیا۔ ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کو درپیش چیلنجز کے باوجود پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کا مورال بلند کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی ذکر کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کی فورسز کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کو تاحال مکمل وسائل فراہم نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے کئی مسائل جنم لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت مسلسل وفاق سے اس معاملے پر بات کر رہی ہے تاکہ قبائلی اضلاع کو ان کا حق دیا جا سکے۔
علی امین گنڈاپور نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج نے خیبرپختونخوا میں بے پناہ کام کیا ہے اور قیامِ امن کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود باہمی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا اور ایک دوسرے پر بھروسہ بڑھانا ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کسی کا نام لیے بغیر سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا اور کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کہا کہ
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے افغامہاجرین سے متعلق وفاقی پالیسی غلط قرار دیدی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط قرار دیدی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور رہے گا، زبردستی افغان مہاجرین کو نہیں نکالنا چاہیے، وفاقی حکومت کی افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط ہے، اگر افغانی پاکستان کی شہریت لینا چاہتے ہیں تو دینی چاہیے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ پہلے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی وہ انسانی حقوق کے منافی تھی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں55 فیصد اور ٹیکس ریونیو میں45 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جن افغان باشندوں کا کریمنل ریکارڈ نہ ہو ان کے رہنے میں کوئی حرج نہیں، میں نے ہمیشہ ایسے باشندوں کےلیے آواز اٹھائی ہے جو قانونی لحاظ سے ٹھیک ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ صوبے کا دوسرا بڑا ایشو امن و امن و دہشت گردی کا ہے، یہ حالات خراب کیوں ہوئے، بانی کے دور میں یہ حالت ٹھیک ہوئے تھے، وفاقی حکومت کی نااہلی سے حالات اس نہج تک آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست نے ایک پارٹی کو ختم کرنے پر فوکس کیا تو ان کا اپنا کام رہ گیا اور دہشت گردی شروع ہوئی، ہمارے بارڈر پر سپر پاورز کو شکستیں ہوئی ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عہدہ سنبھالتے ہی امن و امان کی صورتحال کی جانب توجہ دی، کے پی اور بلوچستان کے حالات سندھ اور پنجاب سے یکسر مختلف ہیں۔
بارڈر پر دہشت گرد آتے ہیں اور پولیس دہشت گردوں کو پسپا کرتی ہے، کے پی پولیس مقابلہ کر رہی ہے، گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو بندوقیں نہیں دی گئیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی پرفارمنس پر مناظرہ کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، دسمبر تک تمام اداروں کو خودمختار بنا دیں گے، صوبے میں مائننگ کا بڑا ذخیرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب صوبہ سنبھالا تو صوبے میں 15 دن تنخواہ کے پیسے نہیں تھے، آج صوبے میں ملازمین کی 3 ماہ کی تنخواہیں موجود ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت میں آئے تو 752 ارب روپے قرضہ تھا، حکومت سنبھالنے کے بعد 50 ارب روپے کا قرضہ اتارا، انڈومنٹ فنڈ میں 30 ارب رکھے ہیں جسے 50 ارب تک لے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس لگا کر آمدن نہیں بڑھائی، یہ پیسہ موجود تھا، پہلے یہ کہاں جاتا تھا، 2014 سے جاری ہائیڈرل پروجیکٹ پر کام شروع کیا، کابینہ ممبران اور بیورو کریسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 20 ارب روپے رمضان پیکیج میں بانٹ رہے ہیں، صوبائی حکومت نے اسکالر شپس ڈبل کیں، جہیز فنڈز 25 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود پولیس کےلیے اربوں روپے مختص کیے۔ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کےلیے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جارہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا بندہ پرویز خٹک سے ملاقات کرتا ہے تو اس کا مقصد یہ ہے وہ لوٹا ہے، ہمارا سابق وزیراعلیٰ خود سب سے بڑا لوٹا ہے۔