سندھ کےزرعی سائنس دانوں نے کم پانی پر زیادہ کاشت والی مزید 22 اجناس تیار کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سندھ کے زرعی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ، زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید نئی زرعی اجناس تیار کرلیں۔
سندھ کے زرعی سائنس دانوں نے زیادہ پیداوار اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید 22 زرعی اجناس تیار کرلیں۔
سندھ حکومت نے زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی کاٹن,مکئی، سرسوں،چاول، دال اور مینگو سمیت 22 نئی زرعی اجناس کی کاشت کے لیے متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔
اس سلسلے میں وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر کی زیر صدارت صوبائی سیڈ کونسل کا دوسرا 36 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے بیجوں کی خصوصیات، نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لیے منظوری دی گئی۔
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کاٹن کی CKC1 اورCKC 221، جبکہCKC 6, غوری 2، ہاف 3، ICS 386 سمیت 10 نئی زرعی اجناس کی اقسام کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے جبکہ کاٹن کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لیے جزوی طور پرایک سال کے لیے منظوری دی گئی ہے۔
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مکئی میں مظہر گولڈ، سندھ رانی اور سرہان کی نئی زرعی اجناس کی منظوری دی ہے۔ اننہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سرسوں میں نیئا کینولا اور نیئا توریہ گولڈ، جبکہ میرپورخاص کی دسیہری آم، تل کی اقسام میں ٹی ایس 3، جبکہ چاول کی اقسام میں کے ایس کے 434، باسمتی 515، کائنات سمیت 4 نئی اقسام کے زرعی اجناس کی منظوری دی ہے.
وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی اوقات میں تبدیلی آرہی ہے جس کے باعث روایتی کاشتکاری کے اوقات میں تبدیلی لانی ضروری ہے۔
متعلقہ افسران کی معطلی کا حکماجلاس میں وزیر زراعت نے ڈوکری سے چاول کی زرعی اجناس چوری ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری زراعت کو متعلقہ افسران کو فوری پر معطل کرنے کا حکم دیا۔
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ سندھ نے اس بار کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے کاشتکاروں اور محکمہ زراعت سندھ نے کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور جدید تکنیکوں کا استعمال کیا اور پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ صوبہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں دیگر صوبوں کے لیے ایک مثال بن رہا ہے۔
وزیر زراعت سندھ نے ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ڈاکٹر مظہر علی کیریو اور زرعی سائنس دانوں کو نئی زرعی اجناس تیار کرنے پر مبارکباد بھی دی۔
اجلاس میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ڈی جی ریسرچ مظہر کیریو، کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ جاموٹ، ڈی جی زراعت ایکسٹینشن منیر احمد جمانی، ایم ڈی سندھ سیڈ کارپوریشن مشتاق احمد سومرو اورسندھ/پنجاب کے زرعی ماہرین،سائنس دان اور دیگر بھی شریک تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کم پانی والی فصلیں سندھ کے زرعی سائنسدان کم پانی پر فصلیں کم پانی زیادہ پیدوارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ کم پانی والی فصلیں سندھ کے زرعی سائنسدان کم پانی پر فصلیں کم پانی زیادہ پیدوار کا کہنا تھا کہ زرعی اجناس کی اجناس تیار کم پانی پر اجلاس میں سندھ کے کے زرعی کے لیے
پڑھیں:
ہم ایک انچ بھی سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے،شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ نئی نہروں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نہروں سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا لہذا یہ نہیں بننی چاہیے اور ہم سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے۔
ٹنڈو جام میں افطار ڈنر کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو میں سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ پوری سندھ حکومت کا نہروں پر واضح مؤقف ہے، نہروں سے دریا سندھ کا پانی کم ہوگا یہ نہیں بننی چاہیے اور ہم ایک انچ بھی سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے جب کہ سندھ اسمبلی نےکینال معاملے پر قرارداد بھی منظور کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی کے ساتھ حد سے زیادہ انصاف کررہی ہے، کراچی سمیت سندھ میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور شہر کے حصے کا پورا پانی اسے مل رہا ہے جب کہ صوبائی حکومت کراچی کے پانی کے لیے حب کا پراجیکٹ چلارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی سے بھتے بند کروادیے ہیں، ایک آواز پر ہڑتالیں ہوتی تھیں وہ بھی بند کروادیے ہیں، ایک جماعت بلدیاتی الیکشن سے بھاگی اور سب جانتے کیوں بھاگی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم والے ملنگوں کی طرح چل رہے ہیں، ایم کیو ایم کا سمجھ نہیں آتا ان کی سیاست کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پاکستان میں سیاست کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں، مولانا صاحب سے ہم سیکھتے ہیں پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے متعلق سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ بلوچستان میں افسوسناک واقعہ ہوا،یہ سنگین دہشتگردی ہے، یہ پاکستان کی ترقی کو روکنے کی سازش ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی را ہمارے ملک کو کمزور کرنے کے لیے یہ سب کررہا ہے اور اس میں ہمارے لوگ ہی استعمال ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جتنی پارکنگ ہیں وہ غیر قانونی چلارہے ہیں، بلدیاتی اداروں کو تمام پارکنگ ختم کرنے کا کہا ہے، یہ محکمہ اطلاعات نے چیئرمین بلاول کے احکامات پر لانچ کیا ہے۔