دہشتگردی کا تدارک پیچیدہ مسئلہ، حل کیلئے ہوش مندی درکار ہے، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز

لاہور(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی میں پارلیمنٹ کی کمیٹی میں شرکت کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا، بانی پی ٹی آئی سے قائدین کی ملاقات نہ کروانے تک کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے تشدد کے خلاف نہایت غیرمبہم مقف ہے، تشدد کا غیرقانونی استعمال کینسر ہے، ریاست تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے انسداد کرے، دہشتگردی کا تدارک ایک پیچیدہ، حساس اور سنگین ترین مسئلہ ہے، حل کیلئے نہایت سنجیدگی اور ہوش مندی درکار ہے۔اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ نہایت عجلت میں ملک کے اندر یا سرحدوں پر نئے محاذ کھولنے سے مزید بگاڑ پیدا ہو گا، ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کو سفارتکاری کے بجائے طاقت سے حل کرنے کی کوشش پیچیدگی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔
سیاسی کمیٹی تحریک انصاف کا اعلامیہ میں یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کے تدارک کا دروازہ مکمل داخلی استحکام سے کھلتا ہے، داخلی استحکام آئین، قانون اور جمہوریت کی فی الفور بحالی سے مشروط ہے، قوم کو سیاسی تقسیم کی بھینٹ چڑھا کراور پسندیدگی اور ناپسندیدگی میں بانٹ کر دہشت گردی جیسے بڑے چیلنج کا مقابلہ ممکن نہیں۔
اعلامیہ میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ عوامی تائید و حمایت کے بغیر دہشت گردی، سمیت کسی بھی سنجیدہ ہدف کا حصول ریاست کیلئے کم و بیش ناممکنات میں سے ایک ہے، تحریک انصاف عوام کے مینڈیٹ اور پاکستان کے مفادات کی حقیقی امین ہے، توجہ اور وسائل دہشت گردی کے انسداد پر مرکوز کی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سیاسی کمیٹی پی ٹی آئی

پڑھیں:

سیاسی قیادت کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہو گا، مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں استاد کو شہید کہوں گا لیکن مارنے والے کو مجاہد نہیں کہہ سکتا، پہلے بھی مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے فتویٰ دیا ہے، ہم نے بھی کہا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں، سیاسی قیادت اور قوم کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ قومی اسمبلی میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو یہاں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، مجھ سے مشورہ کرتے تو ان کو اجلاس میں آنے کا ضرور کہتا، 1988ء سے اس ایوان کا حصہ رہا ہوں، آئین سے وفاداری کا حلف اٹھاتا رہا ہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں استاد کو شہید کہوں گا لیکن مارنے والے کو مجاہد نہیں کہہ سکتا، پہلے بھی مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے فتویٰ دیا ہے، ہم نے بھی کہا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں، سیاسی قیادت اور قوم کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ایشو پر اکھٹا ہونا ہو گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دینے والے ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی قیادت کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہو گا، مولانا فضل الرحمن
  • عوامی تائید و حمایت کے بغیر دہشت گردی سمیت کسی بھی سنجیدہ ہدف کا حصول ریاست کیلئے کم و بیش ناممکنات میں سے ایک ہے
  • قومی سیاسی و عسکری قیادت کا دہشتگردوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ریاست کا بھرپور طاقت کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کا فیصلہ،اعلامیہ جاری
  • پاکستان کا افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کو ترجیحی مسئلہ قرار دینے کا مطالبہ
  • وفاق دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سیاسی بیان بازی سے گریز کرے، بیرسٹر سیف
  • دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • وفاق دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سیاسی بیان بازی سے گریز کرے: بیرسٹر سیف
  • دہشتگردی صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، ترجمان پختونخوا حکومت