غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد کی آمد پر 2 ہفتے سے جاری پابندی کے باعث خوراک سمیت ضروری اشیا کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری، 300 سے زائد فلسطینی شہید
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سرحدی راستے بند کیے جانے سے علاقے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کھانا تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کی قیمتیں رواں مہینے 200 فیصد تک بڑھ گئی ہیں اور اب یہ بلیک مارکیٹ میں ہی دستیاب ہے۔
اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں نقد رقم کی قلت ہے۔ دکاندار اشیا خریدنے یا ان کے فراہم کنندگان کو ادائیگی کرنے سے قاصر ہیں۔ شمالی غزہ اور جنوبی علاقے خان یونس میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔
طبی سازوسامان کی ضرورتاقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ ادارے کے شراکت دار بدحال لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران غزہ بھر میں 3 ہزار سے زیادہ بچوں میں غذائی قلت کی تشخیص کے لیے ان کا معائنہ کیا گیا۔
فی الوقت شدید غذائی قلت کا شکار ہونے والوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم امداد کی فراہمی معطل رہنے کی صورت میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں امدادی سامان غزہ کی سرحدوں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پڑا ہے جن میں نومولود بچوں کے لیے 20 انکیوبیٹر اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی ایک لاکھ 80 ہزار خوراکیں بھی شامل ہیں جن کے ذریعے 2 سال سے کم عمر کے60 ہزار بچوں کو کئی بیماریوں سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: عرب رہنماؤں نے مصر کے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کردی
یونیسف نے طبی سازوسامان کو غزہ میں بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس میں تاخیر ہوئی تو جنگ بندی کے دوران بچوں کی صحت کے ضمن میں ہونے والی پیش رفت اکارت جائے گی۔
تعلیمی پروگرامفلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ادارے کے زیراہتمام شروع کیے جانے والے تعلیمی پروگراموں میں 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ بچوں کو داخلہ مل چکا ہے۔ ان پروگراموں کے تحت انہیں ریاضی، سائنس، عربی اور انگریزی کی تعلیم دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے غزہ کے مزید 6 بچوں کو ٹھٹھرا کر ماردیا
ان پروگراموں کے ذریعے بچوں کو نفسیاتی طبی امداد بھی دی جا رہی ہے اور وہ تفریحی سرگرمیوں سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔
مغربی کنارے میں نقل مکانی’اوچا‘ نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں لوگوں کی نقل مکانی کا سلسہ جاری ہے۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیلی فوج نے تلکرم اور نور شمس پناہ گزین کیمپ میں متعدد کارروائیاں کی ہیں جس سے خواتین، بچوں اور معمر افراد سمیت سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ نور شمس کیمپ کے بیشتر رہائشی تحفظ کی خاطر نقل مکانی کر گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل کی پابندیاں اشیائے ضروریہ غذا کی قلت غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل کی پابندیاں اشیائے ضروریہ غذا کی قلت اقوام متحدہ کے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
ایرانی سفیر نے اقوام متحدہ کو امریکی صدر کی دھمکی پر خط لکھ دیا
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر عامر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کو امریکی صدر کی دھمکی پر خط لکھ دیا۔ خط میں شکایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی صدر اور دیگر امریکی حکام نے ایران پر بے بنیاد الزامات لگائے، ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دی گئی۔ ایران خطے میں ہتھیاروں کی فراہمی عدم استحکام پھیلانے سے متعلق الزامات مسترد کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیرعامر سعید ایروانی نے امریکی صدر کی دھمکی پر اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کی ہے۔ ایران کے سفیر نے اپنے خط میں کہا کہ امریکی صدر اور دیگر حکام نے ایران پر بے جا الزامات عائد کیے اور ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دی۔
ایران نے خطے میں ہتھیاروں کی فراہمی اور عدم استحکام پھیلانے سے متعلق تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔ ایران نے اپنے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایران کو دھمکی میں کہا کہ حوثیوں کے حملوں کی پشت پناہی پر ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا، پینٹا گون نے ٹرمپ کے مقاصد کے حصول تک حوثیوں پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کر دیا، حوثیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار جہاں ہیری ٹرومین کو نشانہ بنانے کا دعوی کردیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا حوثیوں کے حملوں کی پشت پناہی پر ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے کہا ایران صدر ٹرمپ کے پیغام کو سنجیدگی سے لے۔
پینٹاگون کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر فار آپریشنز لیفٹینٹ جنرل ایلکس گرینکوچ کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثیوں کے 30 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جس میں ان کا کمانڈ اینڈ کنڑول سینٹر تربیتی مراکز اور اسلحہ کے گودام شامل ہیں۔
دوسری جانب حوثیوں کے ترجمان یحیی ساریہ کہتے ہیں کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہیری ٹرومین کو بحیرہ احمر میں دو کروز میزائلوں اور دو ڈرون سے کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، امریکا اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔