قومی سلامتی کمیٹی نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سٹی42: اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے فلور پر ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
جعفر ایکسپریس دہشتگردی کی مذمت، پی ٹی آئی نے ریلی نکالنے کا اعلان کیا، ریلی نہیں نکالی
کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے ، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔
آج قومی اسمبلی کے ہال مین ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے ، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسکی روک تھام کیلئے اقدامات پرزور دیا۔
ونے کی قیمت میں ایک ہی روز میں بے تحاشا اضافہ
کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سد باب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا .
اردوسائنس بورڈ اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے مابین تعاون واشتراک کامعاہدہ
قومی اسمبلی کے سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزراء اور فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر آرمی چیف آف اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے دعا بھی کروائی۔
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی کمیٹی نے دہشت قومی سلامتی کرنے کے لیے کے ساتھ زور دیا
پڑھیں:
دہشتگردی: ہر آپشن استعمال ہو گا، سوشل میڈیا پر بیانیے کو فروغ دینے والوں کیخلاف کارروائی: قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے ایک متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی ہے جس میں کمیٹی نے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے اور ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے سٹرٹیجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لئے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لئے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری، شجاعت اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے سٹرٹیجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لئے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔ کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لئے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سدباب کے لئے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزراء اور فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے یہ اعلامیہ منظوری کیلئے قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کیا جس کی کمیٹی نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ کمیٹی نے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دہشتگردی کی حالیہ لہر پر تفصیلی غور کیا۔ قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں اور خوارج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے‘ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغانستان میں شدت پسند دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ہر قسم کی ہمدردی کے اظہار کی مذمت کی ہے۔ دہشتگردی کے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے قومی و ضروری قوانین نافذ کرنے اور اداروں کی بھر پور حمایت پر زور دیا ہے۔ دہشتگردوں کے سہولتکاروں کا خاتمہ ممکن بنانے کیلئے مربوط اور منظم حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ دہشتگردی کے حمایت کرنے والے کسی بھی گروہ کیخلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔ کمیٹی نے کہا کہ پاکستانی اداروں کو قانون نافذ کرنے اور قومی سلامتی کے معاملات میں مکمل آزادی ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے بیانیے کو فروغ دینے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی سفارش کی۔ کمیٹی نے پراپیگنڈا پھیلانے، بے بنیاد بیانیے گھڑنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں کی مذمت کی۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو کمزوری نہیں دکھانی چاہئے۔ کمیٹی نے زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کیلئے وسائل فراہم کئے جائیں۔ کمیٹی نے زور دیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔ انسداد دہشت گردی کیلئے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ حکومتی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا گیا۔ اجلاس چھ گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اجلاس کے اختتام پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دعا بھی کرائی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی نے شرکت نہیں کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کیلئے دعا کرائی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے میٹنگ کے آخر میں دعا کی درخواست کی۔ عسکری قیادت کی جانب سے ملک کی سکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور ان کے نامزد کردہ نمائندگان، متعلقہ ارکان کابینہ بھی اس اجلاس میں شریک ہوئے۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس ہوا جس میں اعلی حکومتی اور عسکری قیادت شریک ہوئے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک، ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی بی فواد اسد‘ وزیراعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمن، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، احسن اقبال، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، فیصل واوڈا، خالد مقبول صدیقی، جام کمال، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر اور وزیرِ اعلی گلگت بلتستان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، گورنرز اور آئی جی پولیس بھی اجلاس میں شریک ہوئے ہیں جبکہ وفاقی کابینہ کے 38 ارکان بھی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے پیپلز پارٹی کے 16 ارکان پارلیمنٹ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اجلاس میں شریک ہوئے، مسلم لیگ ق کے 2 اراکین پارلیمنٹ، استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان اور نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، مسلم لیگ ضیا کے اعجازالحق نے اجلاس میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی بشیر خان ایوان میں پہنچے اور کچھ دیر رکنے کے بعد واپس چلے گئے جبکہ اجلاس میں سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی بلایا گیا ہے لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور محمود خان اچکزئی نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی سلامتی کے شرکا کا خیرمقدم کیا، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ بجایا گیاسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ابتدائی خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، ملک کو درپیش حالات اتحاد اور ہم آہنگی کے متقاضی ہیں۔ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی اور اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے، اپوزیشن کا رویہ پارلیمانی روایات کے منافی ہے، انہوں نے آج بھی قوم کو مایوس کیا، انتہائی اہمیت کے حامل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اور ان کی جماعت کو شرکت کرنی چاہیے تھی۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے کمیٹی شرکا کو بریفنگ دی پارلیمانی کمیٹی کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، بلوچستان میں عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شرکا کو سکرین اور سلائیڈز کی مدد سے اہم شواہد کے ساتھ صورت حال سے آگاہ کیا گیا آرمی چیف نے 50منٹ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے 30منٹ بریفنگ دی، آرمی چیف کی شرکا ء کو بریفنگ کے بعد 15منٹ کا وقفہ کر دیا گیاوقفے کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا کی داخلی و خارجی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔