غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہولناک قتل عام، شہداء کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ آج صبح سویرے سے قابض فوج کے متعدد حملوں اور قتل عام کے نتیجے میں اب تک 404 شہید اور 562 زخمی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں صیہونی فوج کے ہاتھوں ہولناک قتل عام میں شہداء کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 562 زخمی ہیں۔ غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ آج صبح سویرے سے قابض فوج کے متعدد حملوں اور قتل عام کے نتیجے میں اب تک 404 شہید اور 562 زخمی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق متعدد متاثرین اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور انہیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں پر وسیع حملے کیے اور گزشتہ 18 ماہ سے جاری نسل کشی دوبارہ شروع ہوئی۔ ادھر صیہونی میڈیا کے مطابق غزہ پر حملے میں 100 طیاروں نے حصہ لیا۔ فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نے غزہ میں سحری کے وقت حملوں کا آغاز کیا اور حملے دن پھر جاری رہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سحری کے وقت دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی گئی۔ غزہ سٹی میں التابعین اسکول پر حملہ کیا گیا اور المواسی میں پناہ گزینوں کے خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی کے مطابق قتل عام
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 413 ہو گئی، طبی حکام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں اب تک 413 ہلاک شدگان کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا، ''بہت سے متاثرین ابھی تک ملبے تلے موجود ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔‘‘
غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
غزہ حکومت کے سربراہ بھی بمباری میں مارے گئے، حماسحماس کی طرف سے اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جانے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست میں غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ عصام الدعلیس کا نام بھی شامل ہے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ رہنما ''اپنے خاندانوں سمیت شہید ہو جانے والوں میں شامل ہیں،‘‘ جنہیں اسرائیلی فورسز نے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔
(جاری ہے)
‘‘ حماس کی جاری کردہ فہرست میں وزارت داخلہ کے سربراہ محمد ابو وتفہ اور داخلی سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر جنرل ابو سلطان کے نام بھی شامل ہیں۔
عصام الدعلیس غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن تھے اور انہیں مارچ 2021ء میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا جبکہ اُسی برس جون میں انہوں نے غزہ پٹی میں حماس کی انتظامیہ کی سربراہی سنبھالی تھی۔
واضح رہے کہ نومبر 2023ء میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کی ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا تھا، جس میں الدعلیس دیگر رہنماؤں کے ساتھ موجود تھے، جنہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
حماس کے دو ذرائع نے قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غزہ سٹی میں ایک حملے کے نتیجے میں اس تحریک کی وزارت داخلہ کے سربراہ ابو وتفہ مارے گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا، جب تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا کر کے واپس نہیں کر دیا جاتا۔ اسرائیل نے جنوری میں جنگ بندی کے بعد سے غزہ پٹی میں اب تک کے شدید ترین فضائی حملے کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 'دہشت زدہ‘اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر تازہ اسرائیلی فضائی بمباری پر 'دہشت زدہ‘ ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں چار سو سے زائد فلسطینی مارے گئے۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ حماس کی طرف سے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز قبول نہ کرنے کے سبب اس گروپ کے خلاف 'سخت ایکشن‘ کرے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر تُرک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''میں گزشتہ شب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی بمباری پر دہشت زدہ ہوں، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
یہ کارروئی المیے پر المیے کا اضافہ کرے گی۔‘‘اس بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل کی جانب سے مزید فوجی طاقت کا سہارا لینا، پہلے ہی سے تباہ کن حالات کا سامنا کرتی ہوئی فلسطینی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔‘‘
اسی دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ اجیت سَنگھے نے بھی غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کو 'المیہ‘ قرار دیا ہے۔
ا ب ا/ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)