بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قابض بھارتی فوج کی جارحیت نے ایک اور کشمیری نوجوان کی جان لے لی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کے ضلع کپواڑا میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا۔
اس دوران ایمبولینسوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ موبائل اور نیٹ سروسز بھی معطل رہیں۔
قابض بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان شہید ہوگیا۔
بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوان کو عسکریت پسند ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی اور اس کھلے قتل کو مقابلہ ظاہر کیا۔
قابض بھارتی فورس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے لاش کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے پولیس کو دیدی۔
شہید نوجوان کے والدین اپنے پیارے کی لاش کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں مودی سرکار نے رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں نازیبا ملبوسات کا ایک فیشن شو کروایا تھا۔
جس پر مسلم برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور مسلم رہنماؤں نے اس پر شدید احتجاج بھی کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قابض بھارتی بھارتی فوج
پڑھیں:
.ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی بڑی کارروائی، ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلانے والا ملزم گرفتار
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے اہم کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ایف آئی اے کے مطابق یہ گرفتاری بنی گالا اسلام آباد میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران عمل میں لائی گئی ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت حیدر سعید کے نام سے ہوئی ہے ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم نے جعفر ایکسپریس سانحے کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور تضحیک آمیز مواد سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا اس کے علاوہ ملزم مختلف پلیٹ فارمز پر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی حمایت میں مواد پھیلانے میں بھی ملوث پایا گیا تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف زہریلی مہم چلا رہا تھا اور دہشت گردوں کے حق میں اشتعال انگیز بیانات اور مواد شیئر کر رہا تھا ایف آئی اے نے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل شواہد کو قبضے میں لے کر مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کے خلاف درج مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی سمیت دیگر متعلقہ دفعات شامل کی جا سکتی ہیں مزید تحقیقات کے دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ آیا ملزم کسی منظم نیٹ ورک کا حصہ تھا یا تنہا کارروائی کر رہا تھا حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چلانے اور دہشت گردی سے متعلق مواد پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے گی