طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، شرجیل انعام میمن
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، شرجیل انعام میمن WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)شرجیل میمن نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ طالبان کی حمایت یافتہ جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شریک نہیں، ملک کو دہشت گردی کا چیلنج درپیش ہے، یہ آگ کہیں بھی پہنچ سکتی ہے، شرم کی بات ہے پی ٹی آئی نازک ترین موڑپر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہتی۔
شرجیل میمن نے سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سخت موقف اختیارکرتے ہوئے کہا کہ ملک کو سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کا درپیش ہے اور دشمن ممالک کے ایجنڈے پر دہشت گردی شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔شرجیل میمن نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ پی ٹی آئی اہم اور نازک ترین موڑ پر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھا شخص جب تک اجازت نہیں دے گا، پی ٹی آئی ساتھ نہیں دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے ملک میں دراندازی ہو رہی ہے اور بھارت پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ بھی ہوئی ہے تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جائے۔سینئروزیر سندھ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کھڑی ہے اور پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کرتی آئی ہے، کیونکہ پیپلز پارٹی خود دہشت گردی کا شکار رہی ہے۔ انہوں نے طالبان کے دفاتر کھلوانے والوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جو جماعتیں طالبان کی حمایت کرتی رہیں، وہ آج ان کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے پی ٹی آئی کے رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران اے پی ایس کا واقعہ ہوا تھا اور پی ٹی آئی نے اس پر بھی کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔انھوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر دہشت گردی اور اس جیسے مسائل کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والی جماعتوں کا ساتھ نہیں دیا جا سکتا۔شرجیل میمن نے پیپلز پارٹی کا واضح موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پارٹی کینالز نہیں بننے دے گی اور صحافیوں کو عید کے بعد بھیج کر یہ چیک کرایا جائے گا کہ کینالز بن رہے ہیں یا نہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: طالبان کی حمایت اجلاس میں
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ریاست کا بھرپور طاقت کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کا فیصلہ،اعلامیہ جاری
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ریاست کا بھرپور طاقت کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کا فیصلہ،اعلامیہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے ، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے ، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسکی روک تھام کیلئے اقدامات پرزور دیا۔
کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سد باب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔افواج اج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا ۔
قومی اسمبلی کے سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزرا اور فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے اختتام پر آرمی چیف آف اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے دعا بھی کروائی۔