نظام شمسی سے باہر سیارے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مشاہدے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
جیمز ویب خلائی دوربین کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ سائنس دانوں نے پہلی بار ہمارے نظام شمسی سے باہر کے سیاروں میں اہم گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔دی ایسٹرو فزیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گیس پر مبنی بڑے سیارے زندگی کی میزبانی کرنے کے اہل نہیں ہیں، لیکن اس تحقیق سے یہ اشارہ ضرور مل جاتا ہے کہ دور دراز سیارے کیسے تشکیل پاتے ہیں۔زمین سے 130 نوری سال دور HR 8799 نظام کی عمر صرف تین کروڑ سال ہے، جو ہمارے نظام شمسی کے 4.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا
پنجاب میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا۔ پانی کے مسئلے پر پنجاب اسمبلی کی خصوصی کمیٹی واٹر گورننس کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری ارسا وفاقی سیکرٹری پانی ،سیکرٹری آبپاشی پنجاب اوردیگر ماہرین میں شریک ہوئے۔ کمیٹی کے رکن محسن لغاری نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کا بہت پرانا جھگڑا چل رہا ہے۔انگریزوں کے آنے سے پہلے پانی ضائع ہوکر سمندر چلا جاتا تھا۔ انگریز دور میں نہری نظام بنایا گیا۔ ہم نے اب تک پانی جمع کرنے کے نئے نظام نہیں بنائےبلکہ جو پہلے سے نظام بنے تھے وہ بھی کم ہوگئے ہیں۔
محسن لغاری نے کہا کہ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے معاہدوں پر عمل درامد کرانے کے لیے ارسا بنایا گیا۔ ہم پانی تو مانگتے ہیں لیکن پانی کی افیشنسی پر کوئی بات نہیں کرتا۔ نہروں کی کوئی مین ٹینس نہیں ہے۔ ادھا پانی دریا سے فارم تک پہنچتا ہی نہیں ہے۔ ہم اپنے نظام کو اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں۔
محسن لغاری نے کہا کہ نہری نظام سے پانی لینے والا زمیندار بہت کم ابیانہ دیتا ہے جبکہ ٹیوب ویل سے ایک ایکٹر پر پانی کا خرچہ دس سے پندرہ ہزار روپے اتا ہے۔ پانی چوری کا مسلہ بھی سنگین ہے۔جب ٹیل تک پانی نہیں پہنچتا تو ہمارا ہمسایہ زمیندار پانی چوری کررہا ہوتا ہے۔لاہور کا پانی اب 900 فٹ نیچے چلا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پانی کےغیر ضروری استعمال کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا اعلان
محسن لغاری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نہروں کی مینٹینس کے ساتھ ساتھ زیرزمین پانی کا مسلہ بھی حل کرنا ہوگا۔حکومت ٹیوب ویل کے لیے فری سوکر دے رہی ہے۔اس سے زیر زمین پانی کشید کر کے مزید پانی کی کمی ہوگی۔ حکومت پاپولیرٹی کے لیے غلط فیصلے کرتی ہے۔پانی کے مسلے کی سنگینی کا نہ کسی کو اندازہ ہے نہ ہی کوئی سوچتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ہم کچھی کینال۔چشمہ رائٹ کینال اور گریٹر تھر کینال نہیں بننے دیں گے۔