جیکب آباد کے سیاسی و سماجی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ فلسطین اور غزہ کے 50 ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل عام کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اب غزہ پر قبضے کا شیطانی منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی مسلمان متحد ہو کر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے موقع پر غاصب اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی کی جانب سے نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جیکب آباد کے سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنماء ندیم قریشی، آل ڈومکی اتحاد کے مرکزی وائس چیئرمین حاجی شاہ مراد ڈومکی، بشیر احمد ٹالانی، جنرل سیکرٹری عبدالفتاح ڈومکی، مہران سوشل فورم کے چیئرمین ایڈوکیٹ عبدالحئی سومرو، سابق نائب ناظم سٹی جیکب آباد آغا، غضنفر علی پٹھان، ایس ٹی پی رہنماء مجید سرکی، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، صحافی محمد صدیق ٹالانی، جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء علی شیر لغاری، احمد علی ٹالانی و دیگر شریک ہوئے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں امریکہ اور اسرائیل امت مسلمہ پر حملہ آور ہیں۔ فلسطین اور غزہ کے 50 ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل عام کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اب غزہ پر قبضے کا شیطانی منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ آج امت مسلمہ کے خائن اور غدار حکمرانوں کے چہرے امت مسلمہ کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ شام میں بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والا جولانی شام کے وسیع رقبے پر غاصب اسرائیل کے ناجائز قبضے پر کیوں خاموش ہے؟ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جمعۃ الوداع یوم القدس ہے۔ شیعہ سنی مسلمان متحد ہو کر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے موقع پر غاصب اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں۔ علماء کرام خطبات جمعہ میں اسرائیلی ظلم اور بربریت کی کھل کر مذمت کریں۔ تحریک آزادی فلسطین، حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انصار اللہ یمن نے بڑی جرات اور بہادری کے ساتھ غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی ڈومکی نے کہا جیکب آباد نے کہا کہ

پڑھیں:

وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ سے بھارت میں فسادات پھوٹ پڑے

مغل بادشاہ اورنگزیب کی مخالفت پر مبنی بھارتی اداکار وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ بھارت میں مسلم مخالف جذبات کو بھڑکانے کا سبب بن گئی ہے۔

اس فلم کے اثرات کے بعد ناگپور میں اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے مطالبات میں شدت آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں کشیدگی اور فسادات پھوٹ پڑے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ناگپور کے محل علاقے میں دو گروپوں کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب دائیں بازو کے گروہ ’وشوا ہندو پریشاد‘ نے اورنگزیب کے مقبرے کو تباہ کرنے کے مطالبے پر احتجاج کیا۔

اس احتجاج کے دوران نعرے بازی اور پتھراؤ کے واقعات رونما ہوئے، جس سے علاقے میں مزید تشویش پھیل گئی۔ اس دوران فائر بریگیڈ کی کچھ گاڑیاں اور دیگر کئی گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں۔

فائر ڈیپارٹمنٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ کئی فائر فائٹرز زخمی ہوئے ہیں۔ اس پر ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی، حالانکہ وہ خود اس مطالبے کے حامی ہیں۔

پولیس کی مداخلت کے بعد فسادات پر فی الحال قابو پالیا گیا ہے۔

حال ہی میں بھارتی اداکار وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ کی ریلیز نے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے حوالے سے متنازعہ بحث کو مزید ہوا دی۔

فلم میں اورنگ زیب کو ایک ظالم شخصیت کے طور پر دکھایا گیا، جس کے نتیجے میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا۔ اس دوران کئی علاقوں اور سڑکوں کے ناموں پر سیاہی ملنے کے واقعات سامنے آئے، اور سوشل میڈیا پر مغل بادشاہ کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی نے اورنگ زیب کو ایک اچھا منتظم قرار دیا، جس پر انتہاپسندوں نے ان کی قبر مسمار کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا۔

وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ادین راجے بھوسلے اور نونیت رانا نے بھی اورنگزیب کی قبر کے انہدام کا مطالبہ کیا ہے، جس پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔

دوسری جانب، بھارت میں گزشتہ کچھ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور پُرتشدد واقعات میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن میں ہجومی تشدد (mob lynching)، مساجد پر حملے، مسلم دکانداروں اور تاجروں کا بائیکاٹ، اور مسلمانوں کو جبراً ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرنے جیسے واقعات شامل ہیں۔

حالیہ دنوں میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تنگ نظری کے اظہار کے طور پر کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کرنے، مسلمانوں کے ناموں پر موجود سڑکوں اور علاقوں کے نام تبدیل کرنے، اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی طالبات کے داخلے پر پابندیاں لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

اس صورتحال کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے غیرقانونی اور متعصبانہ قرار دیا ہے، اور ان تنظیموں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکنے کی کوشش کرے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • صہیونی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 356 فلسطینی شہید
  • ’افغانستان کے خلاف جنگ نہیں کرنی چاہیئے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں‘
  • وکی کوشل کی فلم ’چھاوا‘ سے بھارت میں فسادات پھوٹ پڑے
  • طالبان کی آبادکاری کے ذمہ دارباجوہ،پارلیمانی کے سامنے جواب طلبی کرنی چاہئے،وزیردفاع
  • 21 رمضان کے جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا جائے گا، علامہ عقیل موسیٰ
  • انبیاء کرام (ع) اور آسمانی کتب کا احترام سب پر لازم ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ہولی پر فساد کرانے کی سازش ناکام
  • یمن میں امریکی فضائی حملوں میں متعدد حوثی رہنماء مارے گئے ہیں، مائیکل والٹز کا دعویٰ
  • امام حسن مجتبیٰ (ع) سیرت و صورت اور گفتار و کردار میں شبیہ رسول (ص) تھے، علامہ مقصود ڈومکی