شیعہ سنی مسلمانوں کو مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہئے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
جیکب آباد کے سیاسی و سماجی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ فلسطین اور غزہ کے 50 ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل عام کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اب غزہ پر قبضے کا شیطانی منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی مسلمان متحد ہو کر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے موقع پر غاصب اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی کی جانب سے نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جیکب آباد کے سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنماء ندیم قریشی، آل ڈومکی اتحاد کے مرکزی وائس چیئرمین حاجی شاہ مراد ڈومکی، بشیر احمد ٹالانی، جنرل سیکرٹری عبدالفتاح ڈومکی، مہران سوشل فورم کے چیئرمین ایڈوکیٹ عبدالحئی سومرو، سابق نائب ناظم سٹی جیکب آباد آغا، غضنفر علی پٹھان، ایس ٹی پی رہنماء مجید سرکی، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، صحافی محمد صدیق ٹالانی، جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء علی شیر لغاری، احمد علی ٹالانی و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں امریکہ اور اسرائیل امت مسلمہ پر حملہ آور ہیں۔ فلسطین اور غزہ کے 50 ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل عام کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اب غزہ پر قبضے کا شیطانی منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ آج امت مسلمہ کے خائن اور غدار حکمرانوں کے چہرے امت مسلمہ کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ شام میں بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والا جولانی شام کے وسیع رقبے پر غاصب اسرائیل کے ناجائز قبضے پر کیوں خاموش ہے؟ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جمعۃ الوداع یوم القدس ہے۔ شیعہ سنی مسلمان متحد ہو کر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے موقع پر غاصب اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں۔ علماء کرام خطبات جمعہ میں اسرائیلی ظلم اور بربریت کی کھل کر مذمت کریں۔ تحریک آزادی فلسطین، حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انصار اللہ یمن نے بڑی جرات اور بہادری کے ساتھ غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی ڈومکی نے کہا جیکب آباد نے کہا کہ
پڑھیں:
امن معاہدے کی خلاف ورزی ،اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 400 سے متجاوز
اسرائیل نے امن معاہدہ توڑتے ہوئے 35 سے زائد فضائی حملوں میں حماس رہنما ابو وطفا سمیت 410 فلسطینیوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کردیا۔ شہدا میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے، خبررساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر حملوں سے قبل امریکی صدرٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔
حماس نے سینئر رہنما محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑ کر نہتے اور محصور فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا، حماس کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم گیر مظاہروں کی اپیل بھی کردی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیت الہنون، خربت ، خذعا، اباسان الخبیرہ اور الجدیدہ سے فلسطینیوں کو نقل مکانی کا حکم بھی دے دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے زمینی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مزید فوجی قوت کے ساتھ حملے کریں گے،حملوں کا حکم سیز فائر پر مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر دیا۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی کے بیشتر شہروں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ ان علاقوں میں شمالی غزہ کی پٹی، غزہ سٹی، دیر البلاح، خان یونس اور وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح کے علاقے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملے منگل کو علی الصبح اس وقت شروع ہوئے جب لوگ رمضان کا روزہ رکھنے کے لیے سحری کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ 20 سے زیادہ جنگی طیاروں نے رفع، خان یونس اور غزہ شہر کو نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں درجنوں اسرائیلی جنگی طیاروں نے اہداف کو نشانہ بنایا اور ہر طرف دھماکوں کی آوازیں سنی۔ ان حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز میں نشانہ بنائے گئے علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ایمبولینسز سے زخمیوں کو باہر نکالے جاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں حماس کے اہداف پر بہت زیادہ حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی کی ڈیفینس فورسز کا کہنا ہے کہ وہ حماس سے تعلق رکھنے والے ’دہشت گردی کے اہداف‘ کو نشانہ بنا رہے تھے۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ غزہ میں سحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 سو سے زائد ہوگئی ہے، اطلاعات کے مطابق آج ہونے والے حملوں میں علاقے میں حماس کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام میں سے ایک اور غزہ میں نائب وزیر داخلہ محمف انو وفا جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی ڈاکٹروں اور شہریوں کے مطابق شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔ اس کارروائی سے غزہ میں موجود صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ 19 جنوری کو ہونے والے سیز فائر کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کسی بھی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جب تک ضروری ہوا وہ غزہ میں حماس کے رہنماؤں اور انفراسٹرکچر کے خلاف حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ مہم فضائی حملوں سے آگے بڑھائی جائے گی۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی رہائی سے انکار اور جنگ بندی کی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے جواب میں حماس کے خلاف ’سخت کارروائی‘ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل اب سے حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے فاکس نیوز کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا تھا جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی شروع ہوئی جس میں اب تک 48,520 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق غزہ میں 70 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، صحت کی دیکھ بھال، پانی اور صفائی ستھرائی کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور خوراک، ایندھن، ادویات اور پناہ گاہوں کی قلت ہے۔