چین کا غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری اور سینکڑوں اموات پر گہری تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
چین نے غزہ میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد اب تک کے سب سے شدید فضائی حملے کیے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین اسرائیل اور فلسطین کے درمیان موجودہ صورتحال پر گہری تشویش رکھتا ہے اور تمام فریقین سے ایسے اقدامات سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جو حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔
بیان میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام فریقین کو ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اسپتالوں میں طبی سہولیات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ چین نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فاروق رحمانی کا کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی بے حسی پر اظہار تشویش
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے خاص طور پر بھارت کی طرف سے یکطرفہ طور پر متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ڈائون گریڈ کرنے اور 890 بھارتی قوانین کو علاقے میں نافذ کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے، 205 یا اس سے زیادہ ریاستی قوانین کو منسوخ کرنے اور 129 ریاستی قوانین میں ترمیم کرنے کے بعد ریاست کی بحالی کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم مودی کے وعدے کھوکھلے نظر آ رہے ہیں جبکہ گزشتہ انتخابات نے ان کی بولی وڈ فلمی بیان بازی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معصوم اور پرامن باشندوں پر سیاسی و معاشی جبر، آبادیاتی تبدیلی اور پولیس گردی کی ذمہ دار عالمی بے حسی ہے۔
انہوں نے کہا اگرچہ بھارت کی نسل پرست ہندوتوا حکومت کشمیری عوام کو دبانے میں ناکام رہی ہے لیکن مقامی نوجوانوں کو کچلنے کے لیے کالے قوانین کے استعمال سے اس کی مایوسی ظاہر ہو رہی ہے۔فاروق رحمانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں نوجوان جیلوں میں ہیں اور ہر کشمیری نوجوان کو گرفتار اور نظربند کرنے کی مہم جاری ہے۔ کشمیری رہنما 1990ء کے عشرے سے جیلوں میں بند ہیں اور وہ کئی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کو پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا گیا، جبکہ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔حریت رہنما نے کہا گلمرگ میں خواتین کے نیم عریاں شو پر جس میں کشمیری عوام کی اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کو نشانہ بنایا گیا تھا، میر واعظ کے بیان کے فورا بعد عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں، کارکنوں، فری لانس صحافیوں، کالم نگاروں اور فیچر رائٹرز کو بھی بھارتی حکام نے نہیں بخشا جنہیں ہندوتوا پر مبنی بھارت کے موجودہ مطلق العنان نظام میں اپنی جان کی سلامتی اور تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔