سندھ میں کم پانی پر زیادہ پیداوار والی نئی اجناس کاشت کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سندھ کے زرعی سائنسدانوں نے زیادہ پیداوار اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید 22 نئی زرعی اجناس تیار کرلی ہیں۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش خان مہرکے زیرِ صدارت صوبائی سیڈ کاؤنسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی کاٹن, مکئی، سرسوں، چاول، دال اور مینگو سمیت 22 نئی زرعی اجناس کی کاشت کے لئے متفقہ طورپر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ڈی جی ریسرچ مظہر کیریو، کاشتکار رہنما ندیم شاہ، سندھ/پنجاب کے زرعی ماہرین، سائنسدان اور دیگر نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریب میں ڈی جی زراعت ایکسٹینشن منیر احمد جمانی، اور ایم ڈی سیڈ کارپوریشن مشتاق احمد سومرو بھی شریک ہوئے۔
وزرت زراعت کے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی کی جانب سے کپاس کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لئے جُزوی طور پر ایک سال کے لئے منظوری دی گئی۔ مکئی میں مظہر گولڈ، سندھ رانی اور سرہان کی نئی زرعی اجناس بھی شامل ہیں۔
اس موقع پر وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی اوقات میں تبدیلی آرہی ہے جسکے باعث روایتی کاشتکاری کےاوقات میں بھی تبدیلی لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے اس بار کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑا ہے۔ کاشتکاروں اور محکمہ زراعت سندھ نے کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور جدید تکنیکوں کا استعمال کیا ہے اور پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔
پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے، وزیر زراعت
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم ایک انچ بھی سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے،شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ نئی نہروں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نہروں سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا لہذا یہ نہیں بننی چاہیے اور ہم سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے۔
ٹنڈو جام میں افطار ڈنر کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو میں سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ پوری سندھ حکومت کا نہروں پر واضح مؤقف ہے، نہروں سے دریا سندھ کا پانی کم ہوگا یہ نہیں بننی چاہیے اور ہم ایک انچ بھی سندھ کا پانی کم ہونے نہیں دیں گے جب کہ سندھ اسمبلی نےکینال معاملے پر قرارداد بھی منظور کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی کے ساتھ حد سے زیادہ انصاف کررہی ہے، کراچی سمیت سندھ میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور شہر کے حصے کا پورا پانی اسے مل رہا ہے جب کہ صوبائی حکومت کراچی کے پانی کے لیے حب کا پراجیکٹ چلارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی سے بھتے بند کروادیے ہیں، ایک آواز پر ہڑتالیں ہوتی تھیں وہ بھی بند کروادیے ہیں، ایک جماعت بلدیاتی الیکشن سے بھاگی اور سب جانتے کیوں بھاگی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم والے ملنگوں کی طرح چل رہے ہیں، ایم کیو ایم کا سمجھ نہیں آتا ان کی سیاست کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پاکستان میں سیاست کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں، مولانا صاحب سے ہم سیکھتے ہیں پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے متعلق سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ بلوچستان میں افسوسناک واقعہ ہوا،یہ سنگین دہشتگردی ہے، یہ پاکستان کی ترقی کو روکنے کی سازش ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی را ہمارے ملک کو کمزور کرنے کے لیے یہ سب کررہا ہے اور اس میں ہمارے لوگ ہی استعمال ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جتنی پارکنگ ہیں وہ غیر قانونی چلارہے ہیں، بلدیاتی اداروں کو تمام پارکنگ ختم کرنے کا کہا ہے، یہ محکمہ اطلاعات نے چیئرمین بلاول کے احکامات پر لانچ کیا ہے۔