جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر ایک تقریب میں ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے الطاف حسین وانی نے کونسل کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی جانب مبذول کرائی۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والے ظلم و تشدد کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی اور اس میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر ایک تقریب میں ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے الطاف حسین وانی نے کونسل کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی جانب مبذول کرائی۔ انہوں نے گزشتہ ماہ قاضی گنڈ سے لاپتہ ہونیوالے شوکت احمد اور ریاض احمد کی لاشوں کی دریافت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1990ء کی دہائی کے اوائل سے بھارتی قبضے سے آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی جبری گمشدگیاں ایک معمول بن گیا ہے۔ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اور دوران حراست لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی) کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1990ء کے بعد سے جبری گمشدگیوں کے 10ہزار سے زائد واقعات ہوئے ہیں اور تقریبا 8 ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست کے دوران وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک کشمیری عبدالرشید ڈار کو مارچ 2023ء میں زرہامہ کے جنگلات سے گرفتار کیا گیا تھا بعد ازاں ان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ الطاف وانی نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ انہوں نے افسپانہ کو ایک ظالمانہ اور کالا قانون قرار دیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے وانی نے کی جانب کہا کہ

پڑھیں:

وادی کشمیر میں پُرامن مظاہرین پر پولیس کا تشدد، اسمبلی میں ہنگامہ

اتوار کو قاضی گنڈ میں لاپتہ نوجوان کی لاش ملنے کے بعد اہل خانہ نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز اس وقت شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جب جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں قبائلی نوجوان کی ہلاکت اور پولیس کی مبینہ زیادتی کا معاملہ اٹھایا گیا۔ اتوار کو قاضی گنڈ میں لاپتہ نوجوان کی لاش ملنے کے بعد اہل خانہ نے احتجاج کیا، تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس افسر کی جانب سے کئے گئے مبینہ ناروا سلوک کی سخت مذمت کی جا رہی ہے اور اس پر جموں کشمیر پولیس نے تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔

اسمبلی اجلاس کے دوران سورنکوٹ کے ایم ایل اے چودھری محمد اکرم نے پولیس کارروائی پر سخت اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک پولیس افسر نے مظاہرین پر بے رحمی سے لاٹھیاں برسائیں اور ایک خاتون کو ٹھوکر ماری، جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ارکان نے بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور پولیس کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کیا۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر نذیر گریزی نے کہا "کیا جموں کشمیر ایک پولیس ریاست بن چکی ہے، کیا پولیس کسی کو بھی گولی مار سکتی ہے، گرفتار کر سکتی ہے، کیا پولیس کے لئے کوئی قانون نہیں"ـ

ہنگامے کے دوران نیشنل کانفرنس کے ارکان اسمبلی جاوید چودھری، میاں مہر علی، جاوید مرچال اور ظفر علی نے اسمبلی اسپیکر کے چیمبر میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن مارشلز نے انہیں روک دیا۔ دریں اثنا پولیس نے اس افسر کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے، جس پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔ ادھر پولیس ترجمان کے مطابق سینٹرل کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اس معاملے کی تحقیقات کے لئے انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے، جو آئندہ 10 روز میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

یاد رہے کہ ضلع کولگام چندیان پاجن گاؤں سے تعلق رکھنے والے دو بھائی، 25 سالہ ریاض احمد باجڑ اور 18 سالہ محمد شوکت باجڑ، اپنے ایک اور ساتھی مختار اعوان کے ہمراہ 14 فروری کو گھر سے شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لئے اشموجی نامی ایک گاؤں روانہ ہوئے تھے، تاہم وہ واپس نہیں ہوٹے اور لاپتہ ہوگئے۔ ریاض اور شوکت کی لاش ایک ندی سے برآمد ہوئی جبکہ مختار ہنوز لاپتہ ہے۔ اہل خانہ کے مطابق متوفی انتہائی غریب کنبے سے تعلق رکھتے ہیں اور مزدوری کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لئے نان شبینہ جٹا رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تشدد اور آبادکاری میں اضافہ، رپورٹ
  • پرویز شاہ نے اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی پولیس کا پرامن خاتون پر وحشیانہ تشدد
  • فتنہ خوارج اور بھارت کا اسلام دشمن گٹھ جوڑ
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی درندگی: پرامن خاتون پر وحشیانہ تشدد
  • روح اللہ مہدی کا مقبوضہ کشمیر میں اراضی پر جبری قبضے پر اظہار تشویش
  • وادی کشمیر میں پُرامن مظاہرین پر پولیس کا تشدد، اسمبلی میں ہنگامہ
  • مقامی تاجروں، سول سوسائٹی کے ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے بھارتی دعوئوں کو مسترد کر دیا
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت