گورنر سندھ پر تنقید کرنے پر ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی اقبال خان کو شوکاز نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 235 سے منتخب رکن اسمبلی محمد اقبال خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس پارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا ۔ نوٹس میں بتایا گیا کہ رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان نے ایم کیوایم کے نامزد گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور غیر مناسب زبان استعمال کی ہے جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔نوٹس میں اقبال خان کو ایم کیوایم کے مرکز بہادر آباد میں 24 مارچ 3 بجے سہ پہر کو پیش ہوکر جواب جمع کرانے کا کہا گیا ہے اور پیش نہ ہونے کی صورت پر پارٹی قوانین کے تحت کارروائی کا بھی کہا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے 16 افراد دوبارہ طلب
باوثوق ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور جی آئی ٹی نے 16 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا ہے جبکہ ان افراد کو 18 مارچ 2025ء کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے 16 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور جی آئی ٹی نے 16 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا ہے جبکہ ان افراد کو 18 مارچ 2025ء کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جن 16 افراد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا ہے ان میں سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد اظہر شامل ہیں اور طلبی کے نوٹس وصول کرنے والوں میں عون عباس، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم اور تیمور سلیم خان بھی شامل ہیں۔
اسی طرح صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان جی آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور 14 مارچ 2025ء کو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں جبکہ جے آئی ٹی نے اب علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ جے آئی ٹی ان تمام افراد سے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے اور ان افراد کے خلاف تحقیقات ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی بذریعہ نوٹیفکیشن F.No.8/9/2024-FIA/، الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016ء کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دی گئی تھی، جے آئی ٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اسلام آباد علی ناصر رضوی کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نوٹسز میں ان تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔