ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 235 سے منتخب رکن اسمبلی محمد اقبال خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس پارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا ۔ نوٹس میں بتایا گیا کہ رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان نے ایم کیوایم کے نامزد گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور غیر مناسب زبان استعمال کی ہے جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔نوٹس میں اقبال خان کو ایم کیوایم کے مرکز بہادر آباد میں 24 مارچ 3 بجے سہ پہر کو پیش ہوکر جواب جمع کرانے کا کہا گیا ہے اور پیش نہ ہونے کی صورت پر پارٹی قوانین کے تحت کارروائی کا بھی کہا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت مِلی یکجہتی کونسل کا اجلاس، ملکی حالات پر مشترکہ اعلامیہ جاری 

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی بیدخلی کی حکمتِ عملی پر نظرثانی کی جائے، خطہ میں امریکہ کے بڑھتے اثرات کے مقابلہ کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کا استحکام ناگزیر ہے۔ ایران کیساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ پر عملدرآمد بھی قومی معیشت کے لیے گیم چینجر بنے گا۔ رپورٹ: ثقلین نقوی 

اسلام ٹائمز۔ مِلی یکجہتی کونسل پاکستان کا مرکزی آن لائن مشاورتی اجلاس صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیرمحمد زبیر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ، سید ناصرعباس شیرازی، علامہ شبیر میثمی، پیر سید صفدرشاہ گیلانی، حافظ عبدالغفار روپڑی، علامہ زاہد محمود قاسمی، محمد عبداللہ حمید گل، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، اسداللہ بھٹو، عبدالواسع، سید اسد عباس نقوی، زاہد علی اخوندزادہ، سیدلطیف الرحمن شاہ، ڈاکٹر میر آصف اکبر، ڈاکٹر ضمیر اختر خان اور فرحان شوکت ہنجرا نے شرکت کی۔ ملکی حالات، بلوچستان، خیبرپختونخوا میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات، اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ میں خودکش دہشت گردی میں مولانا حامد الحق کی شہادت اور مفتی منیر شاکر، مفتی عبدالباقی نورزئی کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت اور ملک بھر میں بڑھتی بدامنی کی لہر، علما کرام، مدارس پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی گئی اور مِلی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کے سابق صدر وسابق سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کے بھائی کے المناک قتل پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

 مِلی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں تمام شرکا نے اتفاقِ رائے سے کہا ہے کہ:

مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی اجلاس نے فیصلہ کیا کہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو ملکی اور سکیورٹی صورتِ حال پر یادداشت ارسال کی جائیں گی، نیز مِلی یکجہتی کونسل کی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی تنظیموں کو فوری طور پر وسیع مشترکہ اجلاس منعقد کرنے اور موجودہ صورتِ حال میں فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔

مِلی یکجہتی کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ  وزیراعظم کوئٹہ میں اپنے اعلان کے مطابق فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کریں، امنِ عامہ کے قیام، ہشت گردی کے خاتمہ اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ازسرِنو قومی ایکشن پلان پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ مِلی یکجہتی کونسل کی جانب سے وفد اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ میں سیاسی، دینی اور سِول سوسائٹی کی اہم شخصیات سے رابطے کرے گا۔ اجلاس نے سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے قومی سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ سیاسی بنیادوں پر حل تلاش کرنا قومی سیاسی قیادت کی قومی ذمہ داری ہے۔ حالات بندگلی میں ہیں، قومی ترجیحات پر قومی سیاسی ڈائیلاگ ہی بحرانوں کا حل ہوگا۔

 ملکی حالات خطرناک حد تک خرابیوں کا شکار ہوگئے ہیں۔ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں نے ہائی جیک کرلیا، بڑے پیمانے پر شہادتیں قومی المیہ اور صدمہ ہے۔ سکیورٹی اداروں نے واقعہ کے بعد کارروائی کی لیکن واقعات سے پہلے سدِباب کی ناکامی سے واضح ہورہا ہے کہ عوام کی جان مال عزت کا کوئی محافظ نہیں۔ عدم استحکام قومی سلامتی اور ترقی کے لیے خطرناک شکل اختیار کرگیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے کئی المناک واقعات نے حکومتی رِٹ عملا ختم کردی ہے اور سکیورٹی ادارے خود دہشت گردوں کی زد میں ہیں۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی سطح پر بڑے اتفاقِ رائے اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے خلاف بیرونی دشمن قوتیں اپنے مفادات کے لیے حملہ آور ہیں۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ خطہ میں فساد اور عدم استحکام پیدا  کررہا ہے۔ اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنا قومی سیاسی دینی قیادت، حکومتی اور ریاستی اداروں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں امیر جمعیت علمائے اسلام (س) مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت، پشاور میں مفتی منیر شاکر کی شہادت اور کوئٹہ ایئرپورٹ پر دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ میں مولانا مفتی عبدالباقی نورزئی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کی گئی۔ مدارس، علما کرام پر حملے گہری سازش ہے، ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کا شیطانی گھناونا کھیل دہشت گردی کی شکل میں ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔ حکومت اور سکیورٹی ادارے علما اور مدارس پر حملہ آوروں کو بے نقاب کریں، ماسٹر مائنڈ، دہشت گردوں کو کڑی سزا دی جائے۔
یہ امر انتہا درجہ تشویش کا باعث ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک)، جو پاک-چین دوستی کا مظہر اور پاکستان کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے، اِس کی تکمیل کے راستہ میں بیرونی دشمن ہاتھ پوری قوت کیساتھ رکاوٹ ڈالنے کے لیے سرگرم ہے اور یہ اطلاعات بھی بہت ہولناک ہیں کہ خود حکومت اور ریاستی نظام میں امریکی خیرخواہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے سرگرم  ہیں۔ حکومت سی پیک کی حفاظت کے لیے بلوچستان کے عوام کو مطمئن کرے اور سی پیک کے خلاف سازشوں کے سدِباب کے لیے صرف طاقت نہیں حکمت و تدبر سے کام لے اور حکومتی سطح پر غلطیوں کی اصلاح کی جائے۔

بلوچستان ملک کا اہم اور حساس ترین صوبہ ہے۔ صوبہ بلوچستان میں صوبائی حکومت عملا سکیورٹی اداروں کے رحم و کرم پر ہے، عوام حقیقی مینڈیٹ سے محروم ہیں۔ سکیورٹی ادارے خصوصا ایف سی کا عوام کے ساتھ سلوک انتہائی ہتک آمیز اور لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، اپنا حق مانگتے ہیں۔ بلوچستان کے لیے قومی سطح پر غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے درست سمت میں اقدام کیے جائیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بارڈر کے تجارتی راستوں کی بندش عوام کے لیے بڑے مسائل پیدا کررہی ہیں، جبکہ سکیورٹی فورسز اور سِول انتظامیہ کے اہل کار کھلے عام غیرقانونی طور پر بارڈر ٹریڈ میں مصروف ہیں۔ شاہراہوں پر مسافروں خصوصا خواتین کی تذلیل بند کی جائے۔

خیبرپختونخوا کے عوام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کشمکش کی وجہ سے لاوارث اور بڑی مشکلات کا شکار ہیں. اب تک کئی جرگے، کانفرنسیں، وزیراعلی، گورنر کے ساتھ مشاورتیں ہوئیں لیکن کسی پر بھی عمل نہیں ہوا۔ کرم ضلع کی صورتِ حال پر بروقت اقدامات نہ ہونے سے بدامنی، فساد، دہشت گردی پورے صوبہ میں پھیل گئی ہے، شاہراہیں غیرمحفوظ ہیں، کئی علاقوں میں عملا حکومت نامی کوئی چیز نہیں۔ خیبرپختونخوا کی صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ وفاق، صوبہ اور سکیورٹی ادارے نیک نیتی سے ایک پیج پر آئیں اور حالات کو بحرانوں سے نکالیں۔

لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت ہی گھمبیر ہے، لاپتہ افراد کے خاندانوں کا احتجاج اور کسمپرسی بڑا المیہ بن گیا ہے، ریاست اپنے غلط اقدام سے رجوع کرنے کے لیے تیار نہیں، جس سے پورے ملک میں خصوصا بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عوام اور ریاست میں فاصلہ خطرناک شکل اختیار کرگیا ہے۔ حیران کن اور خطرناک صورتِ حال یہ ہے کہ دہشت گردی کی پشت پر بیرونی دشمن کا ہاتھ ہے لیکن عوام کا شک و شبہ اپنے ہی اداروں کے خلاف گہرا ہوگیا ہے۔ دہشت گرد سکیورٹی اداروں پر حملہ آور ہیں اور سکیورٹی ادارے اپنے ہی عوام پر حملہ آور ہیں۔ اس صورتِ حال کو یکسر بدلنا ہوگا، وگرنہ جاری مائنڈ سیٹ، عوام اور ریاستی اداروں میں بداعتمادی کے بڑھتے خلیج کا انجام بہت خراب ہوگا۔

اجلاس نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور پالیسی ساز بااختیار ادارے افغانستان اور ایران سے تعلقات کو مستحکم بنائیں، افغانستان سے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں، افغان مہاجرین کی بیدخلی کی حکمتِ عملی پر نظرثانی کی جائے، خطہ میں امریکہ کے بڑھتے اثرات کے مقابلہ کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کا استحکام ناگزیر ہے۔ ایران کیساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ پر عملدرآمد بھی قومی معیشت کے لیے گیم چینجر بنے گا۔ملی یکجہتی کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی اورآئین کی روح کے مطابق نظام ہی مسائل کا حل ہے۔ اس وقت تمام بحرانوں کی جڑ قرآن و سنت کے نظام سے انحراف ہے۔ حکومت اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ اور 26ویں آئینی ترمیم کے مطابق نفاذ کا روڈ میپ دے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ایم کیو ایم پاکستان نے گورنر سندھ پر تنقید کرنے پر اپنے رکن قومی اسمبلی کو شوکاز جاری کردیا
  • ایم کیوایم پاکستان نے گورنر سندھ پر تنقید کرنے پر اپنے رکن قومی اسمبلی کو شوکاز جاری کردیا
  • متاثرین اسلام آباد کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کا کیس،سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا
  • ’کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں کی‘، 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں پر تنقید سے متعلق محمد حفیظ کی وضاحت
  • ایم کیوایم کے MNA محمد اقبال کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری
  • صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت مِلی یکجہتی کونسل کا اجلاس، ملکی حالات پر مشترکہ اعلامیہ جاری 
  • ملک میں بے روز گار افراد کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • احسن اقبال نے ملک میں بے روز گار افراد کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں
  • قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو گا  18 نکاتی ایجنڈا جاری