اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) سترہویں صدی کے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے مقبرے کو مہاراشٹر کے کسی دوسری ریاست میں منتقل کرنے کے ہندو شدت پسند تنظیموں کے مطالبے پر پیر کو ناگپور کے کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا، جس کے بعد تقریباﹰ ایک درجن علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ حالات اب کنٹرول میں ہیں، شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اورنگ زیب کا مقبرہ بھی ہندو قوم پرستوں کے نشانے پر

خیال رہے کہ اورنگ زیب کا مقبرہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں ہے۔ ہندو قوم پرست حکمران جماعت نے جس کا نام بدل کر اب چھترپتی سمبھاجی نگر کر دیا ہے۔

چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے لوگوں سے امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

(جاری ہے)

مرکزی وزیر اور تین بار ناگپور کے رکن پارلیمان نتن گڈکری نے لوگوں سے افواہوں پر یقین نہ کرنے کو کہا ہے۔

ہوا کیا تھا؟

اطلاعات کے مطابق شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے حامی ناگپور کے محل علاقے میں مراٹھا حکمراں شیواجی مہاراج کے مجسمے کے پاس جمع ہوئے اور مہاراشٹر سے اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز نعرے لگائے اور اورنگ زیب کی تصویر اور سبز کپڑے میں (گھاس سے بھری ہوئی) ایک علامتی قبر کو جلا دیا۔

بھارت: مغل بادشاہ اورنگزیب کی تعریف کرنے پر مسلم رکن اسمبلی سے معطل

اطلاعات کے مطابق سبز کپڑے کو جلانے سے یہ افواہیں پھیل گئیں کہ اس پر قرآن کی مقدس آیات لکھی ہوئی ہیں، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، حالات نے تشدد کا رخ اختیار کرلیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔

ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

تشدد کے سلسلے میں تقریباﹰ 50 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور علاقے میں بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کر دی گئی ہے۔

جیسے بابر، اورنگ زیب ختم ہو گئے اویسی بھی ختم ہو جائیں گے

ریاستی وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے لوگوں سے امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناگپور ایک ایسا شہر ہے جہاں لوگ ہم آہنگی سے رہتے آئے ہیں۔ مرکزی وزیر نیتن گڈکری نے بھی لوگوں سے افواہوں پر یقین نہ کرنے اور پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔

ناگپور میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ ناگپور فڑنویس اور گڈکری کا بالترتیب اسمبلی اور پارلیمانی حلقہ انتخاب بھی ہے۔

اپوزیشن کا الزام

اپوزیشن نے تشدد کے واقعات پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شیو سینا (یو بی ٹی) کے قانون ساز آدتیہ ٹھاکرے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "ریاست کا امن و امان منہدم ہو گیا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔"

این سی پی (شرد پوار) کی لوک سبھا رکن سپریا سولے نے کہا کہ ناگپور میں تشدد افسوسناک ہے۔

کانگریس کے رہنما اور میڈیا انچارج پون کھیڑا نے کہا ہے کہ ناگپور نے اپنے وجود کے 300 سالوں میں فسادات کا کبھی سامنا نہیں کیا ہے۔

"گزشتہ کئی دنوں سے، 300 سال پرانی تاریخ کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی اور اب اسے تقسیم، خلفشار اور بدامنی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پرتشدد واقعات مرکز اور ریاست دونوں میں، حکمران جماعت کے نظریے کے اصل چہرہ کو بے نقاب کرتی ہیں۔" تنازع کب شروع ہوا؟

مغل بادشاہ اورنگ زیب کو متنازع بنانے اور ایک ظالم حکمراں کے طور پر پیش کرنے کی ہندو قوم پرست تنظیموں کی کوششیں ایک عرصے سے جاری ہیں۔

حالیہ تنازع گزشتہ ماہ سماج وادی پارٹی کے رہنما أبو عاصم اعظمی کے اس بیان کے بعد شروع ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مغل بادشاہ ایک اچھے منتظم تھے لیکن تاریخ میں انہیں غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔

ان کا یہ بیان، وکی کوشل کی اداکاری والی فلم 'چھاوا' کے پس منظر میں آیا تھا، جس میں مراٹھا حکمراں سمبھاجی مہاراج پر اورنگزیب کے مبینہ تشدد کو دکھایا گیا ہے۔

فلم کی نمائش کے بعد بھارت کے مختلف حصوں میں اورنگزیب کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

پولیس نے اعظمی کے مبینہ بیانات پر ان کے خلاف مقدمات درج کرلیے، لیکن عدالت نے انہیں پیشگی ضمانت دے دی ہے۔

یہ تنازعہ اس وقت م‍زید بڑھ گیا جب کچھ ہندو تنظیموں نے اورنگ زیب کے مقبرے کو مسمار نہ کرنے کی صورت میں "بابری مسجد جیسی" کارروائی کی دھمکی دی۔

خیال رہے کہ ہندو شدت پسندوں نے سن انیس سو بانوے میں اجودھیا کی بابری مسجد کو منہدم کردیا تھا۔

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن جماعتوں اور اورنگ زیب کی تعریف کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کی ذہنی حالت اور ارادوں پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا، "صرف ذہنی طور پر مجہول شخص ہی اورنگ زیب کو ایک مثالی شخصیت سمجھ سکتا ہے۔

"

مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے بھی اورنگ زیب کی قبر پر "بابری مسجد کی طرح" کی کارروائی کا مشورہ دیا تھا اور ہندوتوا گروپوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔

حالات تشویش ناک

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایک بیان میں کہا کہ اورنگ زیب کی قبر کو تباہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اسے 50 سال پہلے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (محکمہ آثار قدیمہ) نے ایک محفوظ مقام قرار دیا تھا۔

انہوں نےمزید کہا، "لہذا قبر کی حفاظت کرنا ریاست اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔"

فڑنویس کا تاہم کہنا تھا کہ یہ "بدقسمتی" ہے کہ مغل شہنشاہ کی قبر کی حفاظت کرنی پڑ رہی ہے حالانکہ اس نے ہزاروں ہمارے لوگوں کو مار ڈالا تھا۔"

ریاستی وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اونگ زیب کی قبر کو کسی بھی طرح سے عزت نہ دی جائے۔

"ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اورنگ زیب کی قبر کو کسی بھی طرح سے عزت نہ دی جائے، اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کی سختی سے مخالفت کریں گے"۔

قبل ازیں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اورنگ زیب کے مقبرے کے خلاف مہم شروع کی۔ وی ایچ پی کے رہنما گووند شینڈے نے کہا کہ اگر حکومت کارروائی نہیں کرتی ہے تو وی ایچ پی کے کارکن قبر کو ہٹانے کے لیے تیار ہیں۔

اس صورت حال کے مدنظر پولیس نے جائے اورنگ زیب کے مزار پر سکیورٹی بڑھا دی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اورنگ زیب کے مقبرے مغل بادشاہ اورنگ اورنگ زیب کی مہاراشٹر کے زیب کی قبر وزیر اعلی انہوں نے کو یقینی لوگوں سے کرنے کی کے خلاف کہا کہ نے کہا قبر کو گیا ہے کے بعد

پڑھیں:

مصر کے چار ہزار سال پرانے پُراسرار فرعون کا مقبرہ دریافت

ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے تقریباً چار ہزار برس قبل موجود سلطنت کے بادشاہ کے مقبرے کی دریافت کا دعویٰ کر دیا۔

ایبیڈوس سلطنت پُر اسرار سلطنتوں میں سے ایک تھی جو پورے قدیم مصر پر 1700 سے 1600 قبلِ مسیح کے درمیان قائم تھی۔

دریافت ہونے والے اس شاہی مقبرے سے ایسے کتبے پائے گئے جن سے فرعون کا حوالہ ملتا ہے لیکن کوئی ممی نہیں پائی گئی۔

یہ دریافت بادشاہ سینیبکے کے مقبرے کی دریافت کے دہائی عرصے بعد ہوئی ہے۔ تاہم، اس بادشاہ نے سینیبکے سے پہلے حکومت کی ہوگی۔

سیکریٹری جنرل آف ایجپٹس سپریم کونسل آف انٹیکیٹیز ڈاکٹر محمد اسماعیل خالد کا کہنا تھا کہ ایبیڈوس میں موجود یہ شاہی مقبرہ اینوبِس پہاڑ پر شاہی مقبروں کی تعمیر کے حوالے سے نئے سائنسی شواہد فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس سلطنت کے بادشاہوں کے متعلق نئی معلومات فراہم کرتی ہے اور پیچیدہ سیاسی تاریخ کے حوالے سے مزید فہم پیش کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہندو شخص کی آخری رسومات کے دوران شہد کی مکھیوں کا حملہ؛ 50 افراد زخمی
  • اکیلے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اجلاس میں نہ جانا پارٹی کا فیصلہ ہے، بیرسٹر گوہر
  • بھارت میں پارکنگ کے تنازع پر پولیس اہلکاروں کا کرنل پر تشدد، 12 اہلکار معطل
  • بادشاہ اونگزیب کا مقبرہ ہٹانے کے معاملے پر بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے
  • مصر کے چار ہزار سال پرانے پُراسرار فرعون کا مقبرہ دریافت
  • پاکستان نے علاقائی امن سے متعلق مودی کے بیان کو گمراہ کن قرار دے دیا
  • آسٹریلیا: میچ کے دوران پاکستانی نژاد کرکٹر پچ پر گر کر انتقال کرگیا
  • نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا
  • آسٹریلیا میں ہیٹ ویو کے دوران کھیلتے ہوئے کرکٹر انتقال کرگیا