اسرائیل فائر بندی معاہدے سے مکر گیا ہے‘ نہتے شہریوں کے خلاف دھوکے پر مبنی جارحیت کے ذمہ دار نیتن یاہو ہیں.حماس
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 ) حماس نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فضائی حملوں کے نتائج کا مکمل ذمے دار اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو ٹھہرایا ہے تنظیم نے ان حملوں کو نہتے شہریوں کے خلاف دھوکے پر مبنی جارحیت قرار دیا اسرائیلی حملوں کے حوالے سے جاری ایک پریس ریلیز میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل فائر بندی معاہدے سے مکر گیا ہے اس نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابقحماس نے معاہدے میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فائر بندی معاہدے کو توڑنے کی پوری ذمے داری اسرائیل پر عائد کریں حما س نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی سپورٹ میں اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے میں اپنی تاریخی ذمے داری پوری کریں حماس نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے بھی اسرائیل کو فوجی کارروائیاں روکنے کا پابند بنانے اور قرار داد 2735 پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے اقوام متحدہ کی قرار داد2735 لڑائی روک دینے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کرتی ہے دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کے خلاف وسیع حملہ کر رہی ہے اسرائیل کی جانب سے یہ کارروائی مزید قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت معطل ہونے کے بعد سامنے آئی ہے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ حملوں کی وجہ حماس کی جانب سے بارہا اسرائیل کے قیدیوں کی رہائی سے انکار اور امریکی صدارتی ایلچی اور وساطت کاروں کی جانب سے ملنے والی تمام پیش کشوں کو مسترد کرنا ہے. دوسری جانب سعودی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں حماس کے نائب وزیر داخلہ میجر جنرل محمود ابو وطفہ مارے گئے ہیں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر شدید حملے شروع کر رہی ہے جب کہ طبی ماہرین نے بتایا کہ 19 جنوری کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے ہونے والے سب سے زیادہ پرتشدد فضائی حملوں میں300سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں. حماس کے ایک راہنما نے بتایا کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کر رہا ہے تحریک نے ایک بیان میں کہاکہ نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند حکومت جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے اور غزہ میں قیدیوں کو ایک نامعلوم انجام سےدوچار کررہی ہے . فوج نے چھاپوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کو حماس دہشت گرد تنظیم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے بیان میں مزید کہاگیاہے کہ یہ حماس کی طرف سے ہمارے قیدیوں کو رہا کرنے سے بار بار انکار اور امریکی صدارتی ایلچی سٹیو وٹ کوف اور ثالثوں کی طرف سے موصول ہونے والی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کا رد عمل ہے. بیا ن میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب سے اسرائیل حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا غزہ میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے وسطی غزہ میں دیر البلح میں تین گھروں کے ساتھ ساتھ غزہ شہر میں ایک عمارت اور خان یونس اور رفح میں اہداف کو نشانہ بنایا گیا فلسطینی شہری دفاع نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر کم از کم 35 فضائی حملے کیے ہیں فلسطینی الاقصیٰ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی میں درجنوں گھروں، مساجد، سکولوں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا. اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرعی نے’ ’ایکس“ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سیاسی قیادت کی ہدایات کی بنیاد پر فوج اور شین بیت فورسز غزہ کی پٹی میں دہشت گرد تنظیم حماس سے تعلق رکھنے والے اہداف پر بڑے پیمانے پر حملے کر رہی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج فضائی حملوں کہ اسرائیل کی جانب سے نیتن یاہو میں کہا حماس کے کے خلاف کر رہی گیا ہے رہی ہے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں صحافیوں سمیت نو افراد ہلاک، غزہ سول ڈیفنس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مارچ 2025ء) غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آج ہفتہ 15 مارچ کو بیت لاھیا قصبے میں ڈرون سے ایک گاڑی کو نشانہ بنانے اور اسی علاقے میں ایک اور حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں متعدد صحافی اور الخیر چیریٹیبل آرگنائزیشن کے کارکن بھی شامل ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد اور متعدد زخمیوں کو غزہ پٹی میں انڈونیشیا ہسپتال پہنچایا گیا، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کرنے پر تیار ہیں، حماس
اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے بیت لاھیا کے علاقے میں ''ڈرون اڑانے والے دو دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جو آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔
(جاری ہے)
‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''کئی دیگر دہشت گردوں نے ڈرون آپریٹنگ آلات جمع کیے اور ایک گاڑی میں داخل ہوئے، جس کے بعد آئی ڈی ایف نے ان دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنایا۔‘‘
حماس کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزامان حملوں کے بعد حماس نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا، ''قابض قوت (اسرائیل) نے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنا کر شمالی غزہ پٹی میں ایک ہولناک قتل عام کیا ہے۔‘‘
'مرنے والے صحافی ڈرون سے کھانے کی میز کی تصاویر بنا رہے تھے‘غزہ میں حماس سے وابستہ میڈیا کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی فوٹو جرنلسٹس کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ بیت لاھیا میں رمضان کے لیے ترتیب دیے گئےکھانے کی میز کی تصاویر لینے کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کام واضح ہونے کے باوجود انہیں ’’اسرائیل کی طرف سے دو فضائی حملوں میں براہ راست نشانہ بنایا گیا۔‘‘
اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے قریب روزانہ ہی غزہ پٹی میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں نشانہ بنائے جانے والوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسند تھے اور یہ کہ وہ دھماکہ خیز آلات نصب کر رہے تھے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا خاتمہ یکم مارچ کو ہو گیا تھا، اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، تاہم دونوں جانب سے مکمل جنگ سے گریز کیا جا رہا ہے۔
ا ب ا/ک م، ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)