پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خبر من گھڑت ہے:لیگی رہنما رانا احسان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سٹی 42: لیگی رہنما رانا احسان نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پوری کہانی مکمل طور پر من گھڑت ہے کیونکہ میں کبھی بھی اپنی پارٹی چھوڑنے کے بارے میں سوچا تک نہیں، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔
گزشتہ روزمیڈیا پر میری پی پی پی میں شمولیت کے بارے میں گردش کرنے والی خبر جھوٹی ہے، میں نے بلاول بھٹو سے کبھی نہ تو باضابطہ ملاقات کی اور نہ ہی غیر رسمی طور پر کبھی ملا۔ مختصر یہ کہ یہ خبر جھوٹ کا پلندہ ہے۔ ہم نے مشرف دور میں بھی پارٹی نہیں چھوڑی اور 2018 کے انتخابات سے پہلے بھی پی ٹی آئی کے حامیوں کے دباؤ کے باوجود پارٹی کے ساتھ رہے۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا سلسلہ برقرار،ڈالر معمولی سستا
لیگی رہنما رانا احسان نے مزید کہا کہ میرے مرحوم والد نے آخری دم تک پارٹی کے ساتھ وفاداری نبھائی، میری ماں پارٹی کی وفادار کارکن کی ایک اعلیٰ مثال ہیں، مسلم لیگ ن کے ساتھ ہمارا سیاسی سفر تھا، ہے اور رہے گا۔
میرے خیال سے یہ جھوٹی من گھڑت خبر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز نے پھیلائی ہے،لیکن یاد رکھیں سوشل میڈیا پر ان کی بینڈ ایسے ہی بچتی رہے گی۔
پنجاب پولیس کیلئے 47 ارب روپے کا بجٹ جاری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
شوکت یوسفزئی کا وفاق پر سوشل میڈیا سے متعلق بڑا الزام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شوکت یوسفزئی نے وفاقی حکومت پر سوشل میڈیا سے متعلق بڑا الزام لگادیا۔
ایک بیان میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بناکر پی ٹی آئی کے کھاتے میں ڈال دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا پی ٹی آئی کے خلاف بیانیہ ناکام ہوگیا ہے، ہماری پارٹی کو مزید دیوار سے لگایا گیا تو یہ زیادتی ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت دہشت گردی کو ختم کرے اور سیاسی استحکام لائے، حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر 90 فیصد عمل نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بارڈر بند کرنا مسئلے کا حل نہیں، بتایا جائے کہ وزیر خارجہ کابل کیوں نہیں جاتے؟
شوکت یوسفزئی نے یہ بھی کہا کہ اگرافغان شہریوں کو نکالنا ہے تو ایک طریقہ کار کے تحت نکالیں 10 دن میں تو اتنے سارے لوگوں کو نہیں نکال سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاق کی افغان مہاجرین سے متعلق پالیسی کو غلط قرار دیا تھا۔