UrduPoint:
2025-03-18@14:26:29 GMT
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 300 سے تجاوزکرگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 ) اسرائیلی فوج کے آج سحری کے وقت شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 300 سے تجاوزکرگئی ہے حکام غزہ کی پٹی پر موجود پانچ ہسپتالوں سے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق کچھ گھنٹوں سے حملوں کی شدت میں کمی آ رہی ہے تاہم ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سینکڑوں زخمی آئے ہیں کچھ زخمیوں کی حالت بہت نازک ہے اور ہسپتالوں میں طبّی سہولیات اور آلات کی قلت کا سامنا ہے. برطانوی ادارے نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے کمانڈروں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ کارروائی فضائی حملوں سے آگے بھی بڑھائی جا سکتی ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی حملوں کی نئی لہر اس لیے شروع کی کیونکہ فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے. حماس نے ان حملوں کے بعد اسرائیل پر عزہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے جس کی وجہ سے غزہ میں قید 59 قیدیوں کی قسمت غیر یقینی ہو گئی ہے تازہ فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شمالی غزہ، غزہ شہر، دیرالبلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے گذشتہ 15 ماہ تک بمباری کا نشانہ بننے والے ہسپتالوں میں آج ہر طرف لاشیں پڑی دیکھی گئیں جو سفید پلاسٹ شیٹس میں ڈھکی ہوئی ہیں. فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اب تک ان کی جانب سے 86 لاشیں اور 134 زخمیوں کو لایا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں نجی گاڑیوں میں بھی دیگر لاشیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف بلاجواز جارحیت ہے اور اس کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اس حملے کی اجازت اس لیے دی کہ فائر بندی کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی دوسری جانب امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے تراجمان نے کہا ہے کہ حماس قیدیوں کو رہا کر کے سیز فائر معاہدے کو مزید بڑھا سکتا تھا مگر اس نے انکار اور جنگ کا انتخاب کیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فضائی حملوں میں کا کہنا ہے کہ ہونے والے حملوں کی
پڑھیں:
مقدونیہ نائٹ کلب میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 60سے تجاوزکرگئی
مقدونیہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )یورپی ملک مقدونیہ کے نائٹ کلب میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 60سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ 155 زخمی ہیں مرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہیں اور ان کی عمریں 14 سے 25 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں. شمالی مقدونیہ ماریجا تاسیوا کے شہر کوکانی کے پلس کلب میں اپنی بہن کے ساتھ گئی تھیں جب یہ حادثہ پیش آیا وہ ملک کی مشہور ہپ ہاپ جوڑی ڈی این کے کو دیکھ رہے تھے 19 سالہ لڑکی نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ہر کوئی چیخنے لگا اور باہر نکلو، باہر نکلو' کے نعرے لگانے لگے لوگوں نے آگ سے بچنے کی کوشش کی لیکن تقریبا 500 لوگوں کے لیے صرف ایک راستہ تھا کیونکہ تقریب کے پیچھے واحد دوسرا دروازہ بند تھا.(جاری ہے)
ماریجا کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کیسے لیکن میں زمین پر گر گئی میں اٹھ نہیں سکی اور اسی لمحے لوگوں نے مجھ پر قدم رکھ کر گزرنا شروع کر دیا لیکن آخر کار وہ محفوظ مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں لیکن ان کی بہن ایسا نہیں کرسکیں انہوں نے کہاکہ میری بہن مر گئی مجھے بچا لیا گیا تھا اسے نہیں بچا سکے پولیس نے دس مشتبہ افراد کو گرفتار گیا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ آگ لگنے کے ذمہ دار ہیں جن میں لائسنس دینے والی وزارتوں کے عہدیدار بھی شامل ہیں. وزیر داخلہ پینس توسکووسکی نے بتایا کہ آگ مقامی وقت کے مطابق رات اڑھائی بجے اس وقت لگی جب آتش گیر آلات سے نکلنے والی چنگاریاں چھت سے ٹکرا گئیں جو انتہائی آتش گیر مواد سے بنی تھی توسکووسکی نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی جانب سے اسے ”دیسی ساختہ نائٹ کلب“ قرار دیا گیا ہے اور دارالحکومت اسکوپیے سے تقریبا 100 کلومیٹر مشرق میں واقع اس نائٹ کلب کے پاس کام کرنے کا قانونی لائسنس نہیں تھا یہ پہلے قالین کا گودام تھا اور پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا رشوت اور بدعنوانی کا آگ سے کوئی تعلق ہے یا نہیں. کوکانی ہسپتال کی سربراہ کرسٹینا سرافیموفسکا نے صحافیوںکو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر کو باہر نکلنے کی کوشش کے دوران خوف و ہراس کے باعث بھگدڑ مچنے کی وجہ سے چوٹیں آئیں رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 70 مریض جھلس گئے ہیں یونیورسٹی کلینک فار سرجیکل ڈیزیز میں تعمیر نو اور پلاسٹک سرجری کے ماہر ولادیسلاو گروئیف زندہ بچ جانے والوں کا علاج کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر کے جسم کا 18 فیصد سے زیادہ جلا ہے سر، گردن، اوپری دھڑ اور اوپری اعضا یعنی ہاتھوں اور انگلیوں پر دوسرے اور تیسرے درجے کے جلنے کے زخم ہیں پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی ترجمان بلجانا ارسووسکا نے کہا کہ کلب کے معائنے میں اس مقام میں کئی خامیاں سامنے آئیں جن میں آگ بجھانے اور روشنی کے نظام میں خامیاں بھی شامل ہیں. ہسپتال کے باہر گفتگو کرتے ہوئے ریڈ کراس کے رضاکار مصطفیٰ سعیدوف نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت نوجوانوں کی تھی انہوں نے کہا کہ اندر جہاں وہ متاثرین کی شناخت کر رہے ہیں وہاں صورتحال اس سے کہیں زیادہ خراب ہے آپ دیکھتے ہیں کہ والدین بھی کافی نوجوان ہیں ان کی عمر 40 کی دہائی میں ہیں ان کے بچے 15 یا 20 سال کے ہیں.