آئی جی خیبر پختون خوا کا جنوبی اضلاع میں دہشتگردی بڑھنے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختون خوا ذوالفقارحمید نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا میں بالخصوص جنوبی اضلاع میں دہشت گردی بڑھی ہے، صوبے میں دہشت گردی بڑھنے کا مزید امکان ہے۔
آئی جی ذوالفقا رحمید نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا پولیس کے پاس 11 ہزار اہلکاروں کی کمی ہے، تھانوں اور پولیس چوکیوں کی عمارتیں ٹھیک ہونی چاہئیں، پولیس کو جدید اسلحہ چاہیے، اسلحہ خریدنے کا پلان تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ جدید اسلحے اور دیگر وسائل کا معاملہ اٹھایا ہے، پارا چنار ٹل شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے الگ فورس بنا لی ہے۔
خضدار ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات جاری‘خضدار.
آئی جی ذوالفقا رحمید نے کہا کہ پولیس فورس کی تربیت کا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، اہلکار پوری شاہراہ پر تعینات ہوں گے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختون خوا
پڑھیں:
وفاق دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سیاسی بیان بازی سے گریز کرے، بیرسٹر سیف
وفاق دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سیاسی بیان بازی سے گریز کرے، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کرے۔
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے، گزشتہ تین دنوں میں پولیس نے دہشت گردوں کے متعدد حملے ناکام بنا دیئے، بنوں اور لکی مروت میں عوام نے پولیس کے شانہ بشانہ دہشت گرد حملوں کو پسپا کیا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت بہادر پولیس اور غیور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، عوام اور پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یکجہت ہیں، عوام کے تعاون کے بغیر شرپسند عناصر کا خاتمہ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کرے، دہشت گردی صوبائی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وفاق نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے بجائے صوبے کے فنڈز روک رکھے ہیں۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ صوبے کو معاشی طور پر کمزور کرنا درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے، فاٹا انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کی آبادی میں اضافہ ہوا لیکن این ایف سی ایوارڈ میں اس کے مطابق حصہ نہیں دیا جا رہا۔
صوبائی مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اے آئی پی پروگرام کے تحت وفاق کے ذمے 700 ارب روپے واجب الادا ہیں، لیکن اب تک صرف 132 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں، نیٹ ہائیڈل کے 2 ہزار ارب روپے کے بقایا جات بھی صوبے کو ادا نہیں کئے جا رہے ہیں۔