پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، عمران خان کو رہا کیا جائے: تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسکرین گریب
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا، پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو پرول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں شرکت کر سکیں، بانئ پی ٹی آئی کے بغیر کسی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس اجلاس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے ، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں شریک ہونگے، اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سال سے ان حالات کا شکار ہیں اور ان حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہم نے پاکستان کے پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا پاکستان انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے، ہم اس غیر آئینی وزیراعظم کی دعوت پر کیسے جائیں۔
محمود اچکزئی نے کہا ملکی سلامتی کے لیے طلب میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے، بانئ پی ٹی آئی کو بھی اس میٹنگ میں بلایا جائے، ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہیئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جوائنٹ سیشن بلایا جائے اور وہ دو دن کا اجلاس ہو، تمام پارلیمانی ارکان کو بلاکر جوائنٹ میٹنگ کی جائے، جس میں سب کو بریفنگ دی جائے۔
تحریک انصاف نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت پارٹی رہنماؤں کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے سے مشروط کردی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اس وقت سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ الیکشن میں جیتی ہوئی جماعت کو ہرایا گیا، ہمیں دکھ ہے کہ الیکشن دھاندلی انہوں نے کی جنہوں نے آئین کا حلف لیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا ممبر کسی بھی جیل کا جائزہ لے سکتا ہے، بانئ پی ٹی آئی سے ملنے پارٹی رہنما جاتے ہیں انہیں اجازت نہیں ملتی، یا تو اعلان کردیاجائے کہ عمران خان خطرناک آدمی ہے اس سے کوئی نہیں مل سکتا، ہمارے ساتھ عوامی طاقت ہے اور جیل سپرنٹنڈنٹ اور حکام کو اس کا حساب دینا ہوگا۔
صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ ہم نےان کیمرا اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عمر ایوب اسپیکر کو خط لکھیں گے، 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی اجلاس ہوتے رہے ہیں، اس وقت ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ہے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، عمران خان ایک بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانئ پی ٹی آئی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی، ہماری رائے ہے کہ آپریشن کی بجائے مذاکرات پر غور کرنا چاہیے،
راجہ ناصر عباس نے کہا پاکستان کے عوام اس حکومت پر اعتماد نہیں کرتی، عدلیہ میں ریفارمز کر کے ان کو بھی کمزور کردیا گیا، ضروری وقت میں جیل سے قیدیوں کو بھی پرول پر لایا جاتا ہے، بانئ پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلے ہوئے وہ عوامی فیصلے نہیں ہوں گے، عوام ان فیصلوں کو قبول نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اجلاس میں شرکت بانئ پی ٹی آئی جوائنٹ سیشن قومی سلامتی بلایا جائے نے کہا کہ انہوں نے میں نہیں
پڑھیں:
بڑھتی دہشتگردی، حکومت کا پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس 19 یا 20 مارچ کو متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوں گے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا اسلام ٹائمز۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے پیش نظر حکومت نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس 19 یا 20 مارچ کو متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوں گے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا، وفاقی وزراء سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کو دعوت دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ عسکری قیادت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ دے گی، پارلیمنٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لانے سے متعلق فیصلے ہونگے۔