پنجاب میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پنجاب میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا۔ پانی کے مسئلے پر پنجاب اسمبلی کی خصوصی کمیٹی واٹر گورننس کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری ارسا وفاقی سیکرٹری پانی ،سیکرٹری آبپاشی پنجاب اوردیگر ماہرین میں شریک ہوئے۔ کمیٹی کے رکن محسن لغاری نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کا بہت پرانا جھگڑا چل رہا ہے۔انگریزوں کے آنے سے پہلے پانی ضائع ہوکر سمندر چلا جاتا تھا۔ انگریز دور میں نہری نظام بنایا گیا۔ ہم نے اب تک پانی جمع کرنے کے نئے نظام نہیں بنائےبلکہ جو پہلے سے نظام بنے تھے وہ بھی کم ہوگئے ہیں۔
محسن لغاری نے کہا کہ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے معاہدوں پر عمل درامد کرانے کے لیے ارسا بنایا گیا۔ ہم پانی تو مانگتے ہیں لیکن پانی کی افیشنسی پر کوئی بات نہیں کرتا۔ نہروں کی کوئی مین ٹینس نہیں ہے۔ ادھا پانی دریا سے فارم تک پہنچتا ہی نہیں ہے۔ ہم اپنے نظام کو اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں۔
محسن لغاری نے کہا کہ نہری نظام سے پانی لینے والا زمیندار بہت کم ابیانہ دیتا ہے جبکہ ٹیوب ویل سے ایک ایکٹر پر پانی کا خرچہ دس سے پندرہ ہزار روپے اتا ہے۔ پانی چوری کا مسلہ بھی سنگین ہے۔جب ٹیل تک پانی نہیں پہنچتا تو ہمارا ہمسایہ زمیندار پانی چوری کررہا ہوتا ہے۔لاہور کا پانی اب 900 فٹ نیچے چلا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پانی کےغیر ضروری استعمال کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا اعلان
محسن لغاری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نہروں کی مینٹینس کے ساتھ ساتھ زیرزمین پانی کا مسلہ بھی حل کرنا ہوگا۔حکومت ٹیوب ویل کے لیے فری سوکر دے رہی ہے۔اس سے زیر زمین پانی کشید کر کے مزید پانی کی کمی ہوگی۔ حکومت پاپولیرٹی کے لیے غلط فیصلے کرتی ہے۔پانی کے مسلے کی سنگینی کا نہ کسی کو اندازہ ہے نہ ہی کوئی سوچتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ہم کچھی کینال۔چشمہ رائٹ کینال اور گریٹر تھر کینال نہیں بننے دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پانی پانی کا نے کہا کے لیے
پڑھیں:
مسابقتی کمیشن کا چینی بحران پر ایکشن
اسلام آباد: ملک میں چینی کے بحران کے پیش نظر مسابقتی کمیشن متحرک ہو گیا، ممکنہ کارٹلائزیشن اور غیر مسابقتی سرگرمیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا گیا۔
کمیشن کے اعلامیے کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے پر روزانہ کی بنیاد پر نگرانی جاری ہے اور کسی بھی غیر قانونی گٹھ جوڑ کی نشاندہی پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ 2021 میں شوگر ملز اور ایسوسی ایشن پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا، تاہم شوگر ملز کی اپیل پر سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے حکم امتناع جاری کر دیا تھا۔ کمیشن کے مطابق 2009 میں بھی شوگر ملز کے گٹھ جوڑ کے شواہد سامنے آئے تھے۔
مسابقتی کمیشن نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ چینی کی مارکیٹ میں مداخلت کم کی جائے اور قیمتوں کا تعین طلب و رسد پر چھوڑا جائے۔ کمیشن نے گنے کی امدادی قیمتوں کے نظام کو ختم کر کے مارکیٹ بیسڈ میکانزم متعارف کرانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کارٹلائزیشن کے معاملے پر مختلف عدالتوں میں چینی سیکٹر سے متعلق 127 مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں 24 سپریم کورٹ، 25 لاہور ہائی کورٹ، 6 سندھ ہائی کورٹ جبکہ سی اے ٹی میں 70 سے زائد کیسز شامل ہیں۔