ام المومنین حضرت عائشہ ؓکا لقب صدیقہ تھا۔ آنحضرتﷺ آپ کو بنت الصدیق کہہ کر یاد فرماتے تھے، آٹھویں پشت میں آپ کا نسب حضورﷺ کے نسب سے مل جاتا ہے، ولادت، کسی بھی مستند تاریخ میں حضرت عائشہ ؓکی تاریخ ولادت کا ذکر نہیں ملتا’ تاہم امام محمد بن سعد نے طبقات میں لکھا ہے کہ آپ کی ولادت نبوتﷺ کے چوتھے سال کی ابتدا میں مکے میں ہوئی۔مولانا سید سلیمان ندوی نے لکھا ہے، عموما ًہر زمانہ کے بچوں کا وہی حال ہوتا ہے جو آج کل کے بچوں کا ہے کہ سات آٹھ برس تک تو انہیں کسی بات کا مطلق ہوش تک نہیں ہوتا اور نہ کسی بات کی تہہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن حضرت عائشہؓ ؓلڑکپن کی ایک ایک بات یاد رکھتی تھیں۔ ان کی روایت کرتی تھیں۔ لڑکپن کے کھیل کود میں کوئی آیت کانوں میں پڑ جاتی تو اسے بھی یاد رکھتی تھیں۔ ہجرت کے وقت ان کا سن آٹھ برس تھا’ لیکن اس کم سنی اور کم عمری میں ہوش مندی اور قوت حافظہ کا یہ حال تھا کہ ہجرت نبویﷺ کے تمام واقعات’ بلکہ تمام جزوی باتیں انہیں یاد تھیں۔ ان سے بڑھ کر کسی صحابی نے ہجرت کے واقعات کو اس تفصیل کے ساتھ نقل نہیں کیا ہے۔ آنحضرت ﷺ کی سب سے پہلی شادی حضرت خدیجہ سے ہوئی جو آپ ﷺ کی سچی مونس اور غم خوار ثابت ہوئیں۔ مگر جب ان کی وفات ہوئی تو حضورﷺ کو بہت صدمہ پہنچا۔ آپﷺ ہمہ وقت پریشان رہتے تھے۔ ایک روز خولہ بنت حکیم آپﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپﷺ دوسرا نکاح فرمالیں۔
حضرت عائشہ ؓکا آنحضرتﷺ سے نکاح مشیت الہی میں مقدر ہوچکا تھا۔ جب یہ نکاح ہوا اس وقت آپ کی عمر 6برس تھی’ تاہم رخصتی نو برس کی عمر میں ہوئی۔ حضرت عطیہ’ حضرت عائشہ ؓکے نکاح کا واقعہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت عائشہ ؓلڑکیوں کے ساتھ کھیل رہی تھیں کہ ان کی نانی آئیں اور انہیں ساتھ لے گئیں۔ حضرت ابوبکر نے نکاح پڑھا دیا۔حضرت عائشہ ؓکی تعلیم و تربیت کا اصل زمانہ رخصتی کے بعد شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے اسی زمانے میں لکھنا پڑھنا سیکھا۔ رسول کریمﷺ سے قرآن پڑھا۔ آپ نے تاریخ و ادب کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی تھی۔ طب کا فن وفود عرب سے سیکھا تھا۔ اطبائے عرب جو نسخے آنحضرتﷺ کو بتاتے’ حضرت عائشہ ؓانہیں یاد کرلیتی تھیں۔ آپ کا گھر دنیا کے سب سے بڑے معلم شریعتﷺ سے آراستہ تھا۔ یہی درس گاہ حضرت عائشہ ؓکے علم و فضل کا سب سے بڑا ذریعہ تھی۔
حضرت عائشہ ؓ جس گھر میں دلہن بن کر آئی تھیں۔ وہ کوئی عالی شان گھر نہ تھا۔ مسجد نبویﷺ کے چاروں طرف چھوٹے متعدد حجرے تھے’ ان ہی میں حضرت عائشہ ؓکا مسکن تھا۔ یہ حجرہ مسجد کی شرقی جانب تھا۔ اس کا ایک اور دروازہ مسجد کے اندر کھلتا تھا۔ اس حجرے کا صحن ہی مسجد نبویﷺ کا صحن تھا۔(آج کل اسی حجرے میں حضورﷺ اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر آرام فرما ہیں) آنحضرتﷺ اسی دروازے سے ہو کر مسجد میں تشریف لے جاتے۔ جب آپ مسجد میں اعتکاف کرتے تو سر مبارک حجرے کے اندر کر دیتے’ حضرت عائشہ ؓاسی جگہ بالوں میں کنگھا کر دیتی تھیں۔ اس حجرے کی وسعت چھ سات ہاتھ سے زیادہ نہ تھی۔ دیواریں مٹی کی تھیں۔ چھت کو کھجوروں کی ٹہینوں سے ڈھک کر اوپر سے کمبل ڈال دیا گیا تھا تاکہ بارش سے محفوظ رہے۔ بلندی اتنی تھی کہ آدمی کھڑا ہوتا تو ہاتھ چھت کو لگ جاتا۔ گھر کی کل کائنات ایک چارپائی’ ایک چٹائی’ ایک بستر’ ایک تکیہ(جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی) آٹا اور کھجور رکھنے کے لئے دو برتن تھے۔ پانی کے لئے ایک بڑا برتن اور پانی پینے کے لئے ایک پیالہ تھا۔ چالیس چالیس راتیں گزر جاتیں’ گھر میں چراغ نہیں جلتا تھا۔
اللہ کی طرف سے حضرت عائشہ ؓکی صفائی، آنحضرتﷺ کا معمول تھا کہ جب بھی غزوے میں تشریف لے جاتے تو آپﷺ کی ایک بیوی خدمت گزاری کے لئے ساتھ ہوتیں۔ دو غزوات میں حضرت عائشہ ؓآپﷺ کے کے ہم راہ تھیں: غزوئہ بنی مصطلق اور غزوہ ذات الرقاع۔ اول الذکر غزوے سے واپسی پر ایک جگہ قافلہ نے پڑائو ڈالا۔ اندھیرے کی وجہ سے قافلے والوں کو علم نہ ہوسکا کہ حضرت عائشہ ؓاونٹ کے کجاوے پر موجود ہیں یا نہیں۔ حضرت عائشہ ؓکو قضائے حاجت سے فراغت میں تاخیر ہوگئی اور قافلہ رخصت ہوگیا۔ ام المومنین پیچھے بھاگنے کے بجائے قافلے کے قیام کی جگہ رک گئیں۔ حضرت صفوان بن معطل جن کی ڈیوٹی قافلہ کی گری پڑی اشیا کی نگہداشت تھی’ تھوڑی دیر کے بعد وہاں پہنچے تو حضرت عائشہ ؓکو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ انہوں نے اونٹ میرے قریب بٹھا دیا اور ”اناللہ” پڑھا۔ میں سوار ہوگئی۔ اس لفظ کے علاوہ پورے راستے میں نے ان کی زبان سے کوئی لفظ نہیں سنا۔ ادھر مدینے میں منافقین نے طوفان اٹھا دیا۔ من گھڑت خبریں اور بے بنیاد الزام لگائے جانے لگے۔ حضورﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپﷺ بھی پریشان ہوگئے۔ حضرت عائشہ ؓپر حضرت صفوان کے ہم راہ تنہا سفر کو غلط رنگ دیا گیا۔ حضرت عائشہ ؓاپنے گھر تشریف لے گئیں۔ الزام کی صفائی اور تحقیق کے لئے آنحضرتﷺ نے صحابہ کا اعلی سطحی اجلاس مسجد نبویﷺ میں طلب کیا۔ آخر حضرت عمرکی رائے کے مطابق وحی الہی کے انتظار فیصلہ ہوا۔ اگلے ہی روز آیات قرآنی نازل ہوئیں تو آنحضرت ﷺاور حضرت ابوبکر سمیت تمام صحابہ کے چہرے خوشی سے چمک اٹھے۔ حضرت عائشہ ؓکی صفائی میں سترہ قرآنی آیات کا اترنا تھا کہ حضرت عائشہ ؓکی عظمت اسلامی تاریخ کا حصہ بن گئی۔ اسی طرح غزو ذات الرقاع کے موقع پر بھی حضرت عائشہ ؓکی وجہ سے تیمم کا قرآنی حکم نازل ہوا۔ آنحضرتﷺ حضرت عائشہ ؓسے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔
حضرت عائشہ ؓ کی عمر 67برس کی تھی کہ 58ھ میں رمضان کے مہینے میں بیمار ہوئیں۔ چند روز علیل رہیں۔ رمضان المبارک کی 17تاریخ کو نماز وتر کے بعد رات میں وفات پائی۔ حضرت ابوہریرہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لئے

پڑھیں:

والدین اور چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے ریمبو آبدیدہ ہوگئے

کراچی(شوبز ڈیسک)ماضی کے مقبول فلمی ہیرو جان ریمبو والدین اور چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے برہ راست ٹی وی شو میں آبدیدہ ہوگئے اور ان کے رونے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

جان ریمبو حال ہی میں اہلیہ صاحبہ کے ہمراہ ایکسپریس ٹی وی پر جویریہ سعود کے رمضان شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

ان کا کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب وہ چھوٹے تھے تو اس وقت ان کی والدہ ایک ہی چولہے پر درجنوں افراد کی سحری اور افطاری تیار کرلیتی تھیں لیکن اب ایک ہی گھر میں متعدد چولہے ہونے کے باوجود بروقت چیزیں تیار نہیں ہو پاتیں۔

ان کے مطابق جو لوگ ان کی عمر کے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ان کی مائیں کس طرح مٹی کے چولہے پر تنہا متعدد افراد کا کھانا تیار کرلیتی تھیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ ماضی کے دن پھر کبھی واپس نہیں آئیں گے، گزرے ہوئے دن اور بچپن لوٹ کر نہیں آنے والا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے ان کے والدین کا انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنے گاؤں جانا چھوڑ دیا ہے۔

ان کے مطابق جب تک والد زندہ تھے، وہ راولپنڈی جایا کرتے تھے لیکن ان کے انتقال کے بعد انہوں نے وہاں جانا چھوڑ دیا۔

جان ریمبو کا کہنا تھا کہ ان کے والدین انتقال کر گئے جب کہ دو سال قبل ان کی چھوٹی بہن بھی ان سے دور چلی گئیں اور وہ انہیں بہت یاد آتی ہیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ ان کی دو بہنیں تھیں جو کہ ان کے لیے بچوں کی طرح تھیں، جو سب سے چھوٹی تھیں، وہ دو سال قبل انتقال کر گئیں۔

جان ریمبو چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور ان کے رونے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چھوٹی بہن کو گود میں اٹھاکر کھلاتے تھے لیکن دو سال قبل وہ انتقال کر گئیں، وہ انہیں بہت یاد آتی ہیں۔

اداکار کے مطابق وہ دو سال قبل تک ہر سال اپنی بہن کے ہاں رمضان المبارک میں جاتے تھے لیکن اب وہ اتنی دور چلی گئی ہیں کہ وہ ان کے پاس جا نہیں سکتے۔

ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ دوسری بہن سے وہ ڈیڑھ سال سے نہیں مل سکے، ان کی بہن کے شوہر کا مزاج ہی الگ ہے۔

مزیدپڑھیں:عدالت کے حکم کے باوجود عدالتی کمیشن کی ملاقات عمران خان سے نہ کرانے کا انکشاف

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کا بائیکاٹ، دو اہم شخصیات کیوں غائب تھیں؟
  • اُم المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا
  • والدین اور چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے ریمبو آبدیدہ ہوگئے
  • رمضان کا مہینہ روحانی غور و فکر اور خود احتسابی کے حصول کا وقت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • لاہور ایئرپورٹ پر جدہ سے آئے مسافر سے لاکھوں مالیت کی اسمگل شدہ ادویات برآمد
  • رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ‘ مغفرت
  • پاکستان بچائو تحریک
  • کچھ ذکر، ہم سے بچھڑے اداکاروں کا
  • افغان کرکٹر کی بیٹی انتقال کرگئی