سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اجلاس میں شریک ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر ،ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی ملٹری آپریشنز شریک ہیں،وزیراعلیٰ مریم نواز، خالد مقبول صدیقی، انوارالحق کاکڑ، فیصل واوڈا بھی اجلاس میں شریک ہیں، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، ،گورنر فیصل کریم کنڈی،چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی شریک ہیں،اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان،وزیراعظم آزادکشمیراورڈی جی آئی بی فواداسد اللہ بھی شریک ہیں۔
تحریک انصاف کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ، گنڈا پور شریک
پی ٹی آئی نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ، گنڈا پور شریک WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا۔ علی امین گنڈا پور بطور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا شرکت کرینگے۔ عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کرینگے، صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کواعتماد میں لیے بغیرآگے نہیں بڑھ سکتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بطوروزیراعلیٰ اجلاس میں شریک ہونگے، اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور اس حالات کے حق میں نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کر دیا ہے، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو پے رول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ اجلاس میں شرکت کرسکیں، ہم پاکستان کے ہر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام اراکین کو بولنے کی اجازت دی جائے، حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی، جعلی حکومت ملک پر مسلط کی گئی، ملک کو بحران سے نکلنے کے لیے پارلیمنٹ کو آگے بڑھنا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میں نے کل اسپیکر قومی اسمبلی کو مشروط خط لکھا ہے، ہمیں کورٹ آرڈر کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا ہے، کل ایک اچانک قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ اچانک اجلاس بلایا گیا، بانی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ کی حیثیت کے طور پر جائیں گے، علی امین گنڈا پوراجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کریں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کران کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیئے جو مشروط تھے۔ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کر ان کیمرہ اجلاس کامطالبہ کیا تھا، بلوچستان کے دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کے نمائندوں کو بلائے بغیرحل نہیں نکل سکتا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ روزہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا، جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے، پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ہے، ہم عمرایوب اوراسپیکر قومی اسمبلی کوخط لکھیں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی کے اجلاس ہوتے رہے، ملک کی خود مختاری کا مسئلہ ہے، پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، بانی بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی، آپریشن کی بجائے مذاکرات پرغور کرنا چاہیے۔
محمود خان اچکزئی نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے، دوران الیکشن رات 9 بجے کے بعد جتنی پارٹیوں کو ہرایا گیا، پارلیمنٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ جوائنٹ سیشن میں ہرایم این اے کو بات کرنے کا موقع دیا جائے، سپرنٹنڈنٹ جیل بانی پی ٹی آئی ملاقات کی اجازت نہیں دیتا، یہ اعلان کر دیا جائے کہ بانی پی ٹی آئی خطرناک آدمی ہے، خطرناک آدمی سے ملنے کی اجازت نہیں۔ ہم اجلاس میں جائیں گے تو وہ بعد میں کہیں گے کہ فلاں نے اختلاف کیا۔