شام کے ساحلی شہر لاذقیہ میں خوفناک دھماکہ، 16 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
شام(نیوز ڈیسک)شام کے ساحلی شہر لاذقیہ میں ایک پرانی جنگی بارودی سرنگ کے پھٹنے سے خوفناک دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے۔
شامی سول ڈیفنس کے مطابق، دھماکہ چار منزلہ عمارت کے نیچے موجود ایک میٹل اسکریپ اسٹوریج ایریا میں ہوا، جس سے پوری عمارت منہدم ہوگئی۔وائٹ ہیلمٹس کے امدادی کارکنوں نے رات بھر ملبہ ہٹانے کا کام جاری رکھا اور 5 خواتین اور 5 بچوں سمیت 16 لاشیں برآمد کیں۔ مقامی رہائشیوں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں بے کار پڑے دھماکہ خیز مواد مزید جانی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔
ادھر، شام میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب شامی وزارت دفاع نے لبنانی حزب اللہ پر سرحد پار حملہ کر کے تین شامی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ نے اس الزام کی تردید کی، جبکہ لبنانی میڈیا کے مطابق، شامی افواج نے جوابی کارروائی میں سرحدی قصبے القصیر پر بمباری کی ہے۔
اقوام متحدہ نے شام میں بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کے مسلسل خطرے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فروری میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 13 برسوں میں 100 سے زائد افراد بارودی مواد کے دھماکوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق، اب تک 1,400 سے زائد دھماکہ خیز آلات کو ناکارہ بنایا جا چکا ہے اور 138 خطرناک علاقے نشاندہی کے بعد کلیئر کیے جا رہے ہیں، جن میں لاذقیہ بھی شامل ہے۔
لاذقیہ میں حالیہ دنوں میں تشدد کی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔ صدر بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں نے ایک سیکیورٹی گشت پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس کے جواب میں سرکاری فورسز نے بھرپور کارروائی کی۔ ان جھڑپوں میں اب تک 1,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور شہر میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔
ناخلف بیٹے نے ناشتہ دینے میں تاخیر پر روزے دار ماں کو قتل کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پشاور میں دھماکہ، عالم دین مفتی منیر شاکر جاں بحق، تین افراد زخمی
پولیس کے مطابق دھماکے میں مفتی منیر شاکر بائیں پاؤں پر زخم آنے کے باعث متاثر ہوئے جبکہ دیگر زخمیوں میں خوشحال، عابد اور سید نبی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور کے علاقہ تھانہ ارمڑ کی حدود میں مسجد کے باہر ہونے والے بارودی مواد کے دھماکے میں چار افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں عالم دین مفتی منیر شاکر بھی شامل تھے جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے افسران فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور شواہد اکٹھا کرنے کا عمل شروع کردیا۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں مفتی منیر شاکر بائیں پاؤں پر زخم آنے کے باعث متاثر ہوئے جبکہ دیگر زخمیوں میں خوشحال، عابد اور سید نبی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے معروف عالم دین مفتی منیر شاکر کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ احتشام علی کا کہنا تھا کہ مفتی منیر شاکر کی شہادت کی خبر سن کر دلی صدمہ پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی منیر شاکر کو زخمی حالت میں ابتدائی طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کے درجے پر فائز ہوگئے۔ واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے میں تحقیقات میں مصروف ہیں جبکہ دھماکے کی نوعیت اور اسباب جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔